وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت سے کوئی تعاون کرنے کی بجائے روڑے اٹکارہی ہے،صوبائی وزیرآبپاشی محمودخان،

تین سو پچاس سے ذیادہ پن بجلی گھروں کی تعمیر کا آغاز کردیا ہے جس سے خیبر پختونخوا میں بجلی کی بحران کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگا،افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 20 مارچ 2015 20:54

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء) خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی محمود خان نے کہا ہے کہ صوبے میں موجود ہائیڈرو پاؤرپوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت سے کوئی تعاون کرنے کی بجائے روڑے اٹکاتے ہوئے بجلی کی رائلٹی کے رقم ریلیز کرنے میں غیر معمولی تاخیر کا مظاہر ہ کررہی ہے اور ان سب مشکلات کے باوجود قائد تحریک عمران خان نے صوبے کے لئے ایک دلیرانہ ہائیڈرپاؤر پالیسی بناکر تین سو پچاس سے ذیادہ پن بجلی گھروں کی تعمیر کا آغاز کردیا ہے جس سے خیبر پختونخوا میں بجلی کی بحران کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوگا۔

جمعرات کے روز چترال میں ایون گاؤں میں سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام 700کلوواٹ پیدواری گنجائش کی پن بجلی گھر کی افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پن بجلی گھروں کا نیٹ ورک قائم کرنا موجودہ حکومت کا ایک کارنامہ اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان عوام کے لئے ایک تخفہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت ایک ایسی لوکل گورنمنٹ کا نظام بنائی ہے جوکہ حقیقی معنوں میں اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کا سبب بنے گی جس کے نتیجے میں گاؤں کے ترقیاتی کاموں کا فیصلہ گاؤں کی سطح پر کئے جائیں گے اور گاؤں کے نمائندے اپنے فیصلے آپ کرنے کے قابل ہوں گے ۔

انہوں نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ اٹھارہ مہینوں کے دوران تعلیم اور صحت کے شعبوں میں نمایان تبدیلی لائی گئی ہیں جن میں آٹھ ہزار سے زائد ٹیچروں کی کمی کو پورا کرنا شامل ہے جس کی وجہ سے سرکاری سیکٹر کے سکول متاثر چلے آرہے تھے جبکہ صحت کے شعبے میں بھی ڈاکٹروں ، نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی کو پورا کردیا گیا ہے۔

محمود خان نے کہاکہ شفافیت کو یقینی بنانے کا سہرا بھی موجود ہ صوبائی حکومت کے سر ہے جس نے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے تقسیم کرنے کے نظام کو نہایت شفاف بناتے ہوئے ای۔ ٹینڈرنگ کا نظام وضع کیا ہے اور اب کوئی مائی کا لعل کرپشن اور من مانی کا سوچ بھی نہیں سکے گا۔ انہوں نے ایس آر ایس پی کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میرٹ اور ٹرانپرنسی اس ادارے کے اوصاف ہیں اور یہ موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں بھی سر فہرست ہیں ، اس لئے صوبائی حکومت اس ادارے کو بہت ذیادہ اہمیت دے رہی ہے ۔

ا نہوں نے کہاکہ اس لئے صوبائی حکومت نے اس ادارے کے ساتھ مل کرکام کرنے کے لئے یوروپین یونین کی مالی معاونت سے سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ شروع کردی ہے جس کے مختلف اضلاع ٹینڈرز ہوچکے ہیں ۔ اس سے قبل ایس آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹیو افیسر شہزاد ہ مسعود الملک نے کہاکہ اس گاؤں کو بجلی کی شدیدکمی کے مسئلے کاسا منا تھا جس پر قابو پانے کے لئے یوروپین یونین کی مالی معاونت سے پیس پراجیکٹ کے تحت 16کروڑ روپے کی لاگت سے پن بجلی کی اس منصوبے کی منظوری دی گئی جو کہ نوماہ کی مدت میں پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔

اس موقع پر چترال سے ایم پی اے سلیم خان، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کفایت اللہ خان ، پی ٹی آئی کے ضلعی صدر عبداللطیف، چترال پریس کلب کے صدر محکم الدین، ایون کا مغززین مولانا محمد یوسف اور حاجی عبدالرحمن نے بھی خطاب کیا ۔ بعدازان صوبائی وزیر نے افتتاحی تقریب کی تختی کی نقاب کشائی کی۔

متعلقہ عنوان :