عدالت نے سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے چھوٹے بھائی عدنان خان کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا

جمعہ 20 مارچ 2015 16:44

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء) یونیورسٹی آف صوابی کی خاتون وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نور جہان کے ساتھ تلخ کلامی اور کار سرکار میں مداخلت کے الزا م میں سپیکر صوبہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے گرفتار چھوٹے بھائی عدنان خان کو سینئر سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کی عدالت نے ایک روزہ ریمانڈ کے لئے پولیس کے حوالہ کر نے کا حکم دیدیا۔

(جاری ہے)

جس پر عدنان خان کو تھانہ چھوٹا لاہور منتقل کر دیا گیا عدنان خان کو وائس چانسلر صوابی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر نور جہان کی تحریر ی درخواست پر تھانہ چھوٹا لاہور نے تلخ کلامی اور کار سرکار میں مداخلت کے دفعات کے تحت گذشتہ شب گرفتار کیا تھا اور جمعہ کی دو پہر سینئر سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ چھوٹا لاہور سید افتخار علی شاہ کی عدالت میں پیش کیا اس موقع پر پولیس تفتیشی افسران نے عدالت سے سات روزہ ریمانڈ کی درخواست دیدی جس پر عدالت نے عدنان خان کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے تحویل میں دینے کے احکامات جاری کر دیئے عدنان خان کی جانب سے گل مست خان ایڈوکیٹ پیروی کر رہے تھے پولیس تھانہ چھوٹا لاہور کی رپورٹ کے مطابق وی سی پروفیسر ڈاکٹر نور جہان نے سپیکر اسمبلی اسد قیصر کے گاؤں مرغز سے تعلق رکھنے والے کنٹریکٹ بنیاد پر تعینات ایڈمن ڈائریکٹر شجاع وسیم کو یونیورسٹی آف صوابی کی ایسو سی ایشن کے سر گرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں معطل کر دیا تھا جس پر گریڈ ون سے 16تک سٹاف نے احتجاجی مظاہرے بھی کئے بعد ازاں معاملے کے حل اور شجاع وسیم کی بحالی کے سلسلے میں عدنان خان یونیورسٹی آگئے تاہم اس دوران وی سی کے ساتھ تو تو میں میں تک نوبت جا پہنچی اور تلخ کلامی ہوئی جس پر پروفیسر ڈاکٹر نور جہان نے تھانہ لاہور میں تحریری درخواست دیدی اور پولیس نے عدنان خان کے خلاف دفعات 506اور 186کے تحت ایف آئی آر درج کر کے گرفتار کر لیا یاد رہے کہ چند ماہ قبل بھی ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر صوابی خالق داد خان کے ساتھ عدنان خان کا ان کے گاؤں مرغز کے چند گرفتار دکانداروں کے رہائی کے معاملے پر تلخ کلامی ہو ئی تھی جس پر تھانہ صوابی میں روزنامچے کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی تاہم ضلعی انتظامیہ اور جر گوں کے اراکین کی کوششوں سے دونوں کے مابین راضی نامہ ہوا تھا ۔