صوبائی حکومت نے پبلک سروس کمیشن کی جانب سے صوبے میں آسامیوں پر تعیناتیوں کے سست عمل کا نوٹس لیاہے ، مشتاق احمد غنی،

کئی آسامیاں سالوں تک خالی ہیں اور عوام کے مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،کابینہ نے کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی ہے ،صوبائی وزیر اطلاعات

جمعرات 19 مارچ 2015 22:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ اور اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہاہے کہ صوبائی حکومت نے پبلک سروس کمیشن کی جانب سے صوبے میں مختلف آسامیوں پر تعیناتیوں کا سست عمل کا نوٹس لیا جس کی وجہ سے کئی آسامیاں سالوں تک خالی رہتی ہیں اور عوام کے مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان مسائل کے حل کیلئے کابینہ نے ایک کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی جن میں سینئر وزیر عنایت اللہ، وزیر خزانہ مظفر سید، وزیر تعلیم عاطف خان، وزیر صحت شہرام ترکئی، وزیر اطلاعات مشتاق احمد غنی شامل ہوں گے۔کمیٹی 15دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی تاکہ تعیناتی کے عمل کیلئے ایک تیز ترمکنزم وضع کیا جائے۔ ان خیالات کااظہارا نہوں نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں کابینہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ صوبائی کابینہ نے انفارمیشن ٹیکنالوجی پالیسی اور ماسٹر پلان کی بھی منظوری دی جس سیحکومتی معاملات کو صاف و شفاف اور بہتر انداز میں چلانے میں مدد ملے گی اور شہریوں کو سماجی خدمات کی فراہمی بہتر اور آسان طریقے سے ممکن ہوگی۔ اس سے حکومتی اداروں کی استعداد کار کو بڑھایا جائیگا اور حکومتی معاملات میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی پالیس کے نفاذ سے ہم ای گورننس کی طرف بڑھیں گے اور حکومتی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور نظام مزید شفاف ہوگا ۔آئی سی ٹی پالیسی اور ماسٹر پلان کی تیاری میں 66محکموں میں آئی ٹی سے منسلک لوگوں اور محکموں کی ضروریات کا جائزہ لیاگیا۔ یہ پالیسی پانچ بنیادوں پر استوار ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی سی ٹی کے استعمال سے حکومت کی مجموعی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور حکومتی /دفتری معاملات میں شفافیت آئے گی۔

اس میں تمام شراکت داروں کے کردار کا تعین کیا گیا ہے اور تمام شراکت دار فیصلہ سازی سے لیکر ان پر عمل درآمد تک تمام معاملات میں شامل حال ہونگے۔انہوں نے کہاکہ آئی سی ٹی کے استعمال کے ذریعے حکومت کا عام شہریوں سے رابطہ مضبوط ہوگا ،شہریوں کو سماجی خدمات کی بہتر فراہمی ممکن ہو سکے گی اور ان کے مسائل بر وقت حل ہو سکیں گے۔انہوں نے کہاکہ حکومت اس آئی سی ٹی پالیسی کو اس انداز میں نافذ کرنا چاہتی ہے کہ جسے صوبے میں آئی سی ٹی کے کاروبار کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

اس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول پیدا ہوگا اور نتیجتاً صوبے میں آئی ٹی کے شعبے سے وابسطہ لوگوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔انہوں نے کہاکہ آئی سی ٹی لٹریسی: اس سے آئی سی ٹی کی تعلیم اور ہنر کو فروغ ملے گا جسے یہ صوبہ knowledge based economyکی طرف بڑھے گا۔ اس سے طویل المدتی مقاصد کے حصول کیلئے اکیڈمیا اور انڈسٹری کے درمیان ایک اہم آہنگی پیدا ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ اس پالیسی کے تحت حکومت ایسے شعبوں میں تحقیق کیلئے اعانت فراہم کرے گی جس سے صوبے میں نئے اقتصادی مواقع پیدا ہوں۔ا سمیں انٹر نیٹ کیواسک، موبائل فون پر حکومتی خدمات اور مقامی زبانوں کا فروغ شامل ہے۔ اس کے علاوہ بزنس میں سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارکس، ون ونڈو آپریشن،انٹرن شپ پروگرام، بیرونی سرمایہ کاری کیلئے incentiveشامل ہیں۔

جبکہ اس کے ماسٹر پلان میں مدت اور حکومت کی جانب سے رقم کی تخصیص شامل ہے۔ بہتر حکمرانی کیلئے حکومت تین سا ل کے دوران آئی ٹی سیکٹر میں تقریباً1ارب90کروڑ روپے خرچ کرے گی۔ اسی طرح شہری خدمات کے شعبے میں 95کروڑ روپے، تجارت کے فروغ کیلے2ارب، آئی ٹی لیٹریسی کیلئے1ارب60کروڑ اور ریسرچ اور ڈیولپمنٹ میں45کروڑ روپے خرچ کرے گی ۔اس طرح مجموعی طور پر صوبائی حکومت آئی ٹی سیکٹر پر 6ارب90کروڑ روپے خرچ کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ صوبے بھر میں نہروں کے پانی کو فضلات اور آلودگی سے بچانے کے لئے کابینہ نے کنال اور ڈرینج ایکٹ میں ضروری ترامیم کی منظوری دی نئے قانون کی رو سے جرمانے کی رقم پچاس روپے سے بڑھا کر بیس ہزار روپے اور قید کی سزا ایک ماہ سے بڑھا کر زیادہ سے زیادہ دو سال کر دی گئی جو کسی صورت ڈیڑھ سال سے کم نہیں ہوگی جبکہ یا رہے کہ اس قانون کا نفاذ اس وقت کیا جائیگا جب شہریوں کو متبادل سیوریج لائن فراہم کی جائیگی۔

اس دوران نہروں کو آلودگی سے بچانے کیلئے آگاہی مہم چلائی جائیگی۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے خیبر پختونخوا جوڈیشنل اکیڈیمی ترمیمی بل 2015 ء کی بھی منظوری دی جسے تحت خیبر پختونخوا جوڈیشل اکیڈیمی قانون اور جوڈیشنل سٹڈی میں ڈگری بھی دے سکے گی ۔ جو پاکستان کی پہلی اکیڈمی ہوگی۔ اس ترمیم کی صوبائی اسمبلی سے منظوری کے بعد اکیڈمی طلباء اور تربیت حاصل کرنے والوں کو سرٹیفیکٹ ، ڈگری ،ڈپلومہ اور دیگر اعزازات دے سکے گی۔

اس ترمیم کے تحت کنٹرولر امتحانات کی تعیناتی کے علاوہ ایک 8 رکنی اکیڈیمک کونسل بھی بنائی جائے گی۔جہاں بھی حکومت کی پراپرٹی کرائے پر دی گئی ہو۔ انکے agreemntمیں10فیصد سالانہ اضافہ یقینی بنایا جائے۔پبلک سروس کمیشن ایک سال کے اندر اندر آسامیوں پر بھرتی یقینی بنائے۔مزید تجاویز کیلئے کابینہ کمیٹی بنا دی گئی۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو دو سالہ کارکردگی کابینہ کے سامنے فی الفور لانے کیلئے ہدایات دے دی ہیں۔

اجلاس اگلے15 دن میں بلایا جائے گا۔تمام قوانین بشمولCr.P.C.میں مزید بہتری لانے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی تاکہ لوگوں کو مزید سستا اور تیز تر انصاف مل سکے۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے احتساب کمیشن ایکٹ2014ء میں ترمیم کی بھی اصولی طور پر منطوری دی جس سے اس کا دائرہ کار2004ء تک بڑھا دیا جائیگا۔کابینہ نے ہدایت دی کہ اگلے بجٹ میں صوبے کے غریب عوام کو گرمی کے موسم میں سولر پینل دنے کیلئے ایک منصوبہ بنایا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :