دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور افغانستان کو مل کر جنگ لڑنی چاہئے، میاں افتخار حسین،

اچھے ،برے دہشتگرد کا فرق دہشتگردی کو دوام بخشتی رہی ہے، بلا تفریق کاروائی ہونی چاہیے، مرکزی جنرل سیکرٹری اے این پی

جمعرات 19 مارچ 2015 21:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ دہشتگردی اب ایک بین الاقوامی ملکی اور علاقائی شکل اختیار کر چکی ہے لہٰذا ہمیں ریاستی طورپر دیگر ممالک بالخصوص افغانستان کیساتھ ایک صفحے پر ہو کر ایک فیصلہ کن جنگ لڑنی چاہیے تاکہ ہمارا معاشرہ اور آنے والی نسل دہشتگردی کے سنگین خطرات اور نقصانات سے بچ سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے افغان سٹوڈنٹس یونین کے زیر اہتمام افغان پختون قومی تہوار جشن نوروز کے موقع پر کاسالومہ ہال پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا میاں افتخار حسین نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ دہشتگردی کے خلاف پوری قوم اور تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں متحد ہو چکی ہیں اور اس ناسور کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے اتفاق اور اتحاد کی فضا بن رہی ہے جسے ہر صورت برقرار رکھنا چاہیے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو نیشنل ایکشن پلان کے مطابق تمام وہ اقدامات اُٹھانے ہونگے جس سے اس ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ ہ جا سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ اچھے اور برے دہشتگرد کا فرق دراصل دہشتگردی کو دوام بخشتی رہی ہے اور ملک مزید ایسی غیر منطقی سوچ کا متحمل نہیں ہوسکتا کیونکہ دہشتگرد صرف دہشتگرد ہی ہوتا ہے اور کوئی بھی سابقہ یا لاحقہ اس کے معنی تبدیل نہیں کرسکتے اور اگر ریاستی اور حکومتی سطح پر اس سوچ میں تبدیلی آ چکی ہے کہ اچھے اور برے طالب یا دہشتگرد کی تفریق کے بغیر ایک جامع کارروائی ہونی چاہیے تو یہ نہایت خوش آئند ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ دہشتگردی صرف فاٹا یا پختونخوا کے کچھ حصوں میں آپریشنز سے ختم نہیں ہو گی بلکہ پورے ملک میں اور بالخصوص پنجاب میں دہشتگردوں کے تمام نیٹ ورکس ، اُن کے رابطہ کاروں اور سلیپر سیلز کو ایک جامع آپریشن سے ایک ساتھ ٹارگٹ کرنا ہوگا۔تاکہ دہشتگردوں کی قوت اور نظم ٹوٹ سکے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو ادھر ادھر کی باتیں چھوڑ کر دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا پڑے گا کیونکہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور اب اس کے خلاف ایکشن کا وقت آچکا ہے ، میاں افتخار حسین نے کہا کہ آرمی بپلک سکول پشاور کے سانحے کے بعد دہشت گردی کے خلاف یکجہتی کی جو فضا قائم ہو چکی ہے اگر سیاسی و عسکری قیادت اور پوری قوم اس وقت پس و پیش سے کام لے کر دہشتگردی کے خاتمے میں ناکام رہے تو قومی تاریخ کے کٹہرے میں ہم مجرم ٹھہریں گے۔

انہوں نے نوجوانوں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرین اور اس ناسور کے خلاف اپنا موٴثر کردار ادا کریں۔