پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے میچز کی چند تلخ یادیں

پاکستان اورآسٹریلیا کے درمیان میچوں میں دونوں جانب سیایک دوسرے کیخلاف زبردست جوش نظر آتا ہے جومیچ کودلچسپ بنا دیتا ہے، پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچز کی تاریخ تنازعات اور جھگڑوں سے بھری پڑی ہے

جمعرات 19 مارچ 2015 20:43

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے میچز کی چند تلخ یادیں

ایڈیلیڈ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء ) پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 20 مارچ کو ایڈیلیڈ میں ہونے والے کوارٹر فائنل پر سب کی نظریں جمی ہوئی ہیں اور لوگ ایک کانٹے دار مقابلے کی توقع کر رہے ہیں کیوں کہ دونوں ٹیموں کے درمیان ماضی میں ہونے والے مقابلے دلچسپ رہے ہیں تاہم اس دوران دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں میں نوک جھوک بھی کھیل کا لازمی حصہ بن جاتی ہے۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں میں میچ کے دوران نوک جھوک کا آغاز 1981 میں ہوا جب میچ کے دوران پاکستان کے ممتاز بلے بازجاوید میاں داد رنز لینے کی کوشش کر رہے تھے کہ آسٹریلوی فاسٹ بولر ڈینس للی جان بوجھ کر درمیان میں آگئے تو میاں داد نے انہیں بلا اٹھا کر مارنے کی دھمکی دی لیکن اس سے قبل کہ کوئی درمیان میں آتا للی نے انہیں لات ماردی جس پر للی کو جرمانہ ادا کرنا پڑا اور اس کے بعد سے دونوں ٹیموں کے درمیان نہ ختم ہونے والا زبانی جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

(جاری ہے)

دونوں ٹیموں میں اگلی جھڑپ 1988 میں ہوئی جب آسٹریلیا نے پاکستان میں ہونے والی سیریز میں امپائرنگ کو غیر معیاری قرار دیا تو جاوید میاں داد نے ہی انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنا بوریا بستر لپیٹیں اور گھر لوٹ جائیں۔ 1994 میں پاکستان میں ہونے والی سیریز میں ایک بار پھر کئی تنازعات نے سر اٹھایا جس میں سب سے بڑا تنازعہ شین وارن اور ٹیم مے پاکستانی کپتان سلیم ملک پر الزام تھا کہ اس نے انہیں میچ فکسنگ اور رشوت لینے کی پیش کش کی ہے جبکہ اسٹیو واہ نے بھی الزام عائد کیا کہ سلیم ملک نے انہیں خراب کارگردگی دکھانے پر رشوت کی پیش کش کی تھی، ان الزامات کی تحقیقات کے بعد سلیم ملک اور فاسٹ بولر عطا الرحمان پر زندگی بھر کے لیے کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

1999 میں ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی کی یکطرفہ شکست کے بعد ایک بار پھر میچ فکنسگ کی گونج سنائی دی اور ایک تحقیقاتی کمیشن بنا دیا گیا تاہم اس نے تمام کھلاڑیوں بری کردیا۔ 2003 کے ورلڈ کپ کے میچ کے دوران ایک بار پھر دونوں ٹیموں کے درمیان ایک اور تنازعہ نے سر اٹھایا جس میں آسٹریلوی وکٹ کیپر ایڈم گلکرسٹ نے پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف پر نسل پرستانہ جملے کسنے الزام عائد کیا تاہم کلائیولائیڈ کی سربراہی میں بننے والی تحقیقاتی کمیٹی نے ٹھوس ثبوت نہ ہونے پر راشد لطیف کو بری کردیا لیکن دونوں کھلاڑیوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوگئیں۔

اس کیعلاوہ دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں کے درمیان معمولی جھڑپیں تو جاری رہتی ہی ہیں اب دیکھنا ہے کہ 20 مارچ کے کوارٹر فائنل میں کس کا جوش کام آتا ہے یا پھر کوئی اور تنازعہ سراٹھاتا ہے۔۔

متعلقہ عنوان :