پاکستان میں امن و امان ، انفرسٹرکچر اوربجلی کی کمی کا مسئلہ حل کردیا جائے،اوکیرا اوچی ،

حکومتی پالیسیوں کا تسلسل برقرار ہے تو جاپان سمیت کئی بڑے ملک یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں ، جاپان کے کراچی میں متعین قونصل جنرل اوکیرا اوچی

جمعرات 19 مارچ 2015 18:48

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) جاپان کے کراچی میں متعین قونصل جنرل اوکیرا اوچی نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن و امان ، انفرسٹرکچر اوربجلی کی کمی کا مسئلہ حل کردیا جائے اورحکومتی پالیسیوں کا تسلسل برقرار ہے تو جاپان سمیت کئی بڑے ملک یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہیں ۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر جاپان کے بلوچستان میں اعزازی قونصل جنرل سید ندیم شاہ اور وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم سردارر ضا محمد بڑیچ،چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد موسیٰ خان کاکڑ بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں معاشی ترقی کیلئے قدرتی وسائل کی بھر مار ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو بروئے کار لاکر ملک کی ترقی کیلئے استعمال کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان معدنی دولت سے مالا مال ملک ہے یہ دنیا کی چھٹی بڑی ایٹمی طاقت ہے جہاں سرمایہ کاری کیلئے بہت بڑی مارکیٹ موجود ہے یہاں کی خاص جیوگرافی کی وجہ سے خطے میں اسکی ایک حیثیت ہے جس کی وجہ سے یہ نہ صرف مڈل ایسٹ کی منڈیوں سے قریب تر ہے بلکہ ساؤتھ ایشیاء کی بھی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے ۔

۔انہوں نے چیمبر آف کامرس کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت کے قیام سے وہ پرامید ہیں کہ موجودہ حالات میں بہتری آئے گی اور سرمایہ کاروں کوسرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کیلئے ایک بہترین ماحول کے ساتھ ساتھ بجلی ،انفراسٹرکچر و دیگرمعاملات میں عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے ۔

انہوں نے بتایا کہ جاپان اور پاکستان کے تعلقات شروع سے ہی بڑے مثالی رہے ہیں اس وقت 78جاپانی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں جن میں سے 51کراچی میں موجود ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ جاپانی سرمایہ کاری زیادہ تر آٹو موبائل ،موٹرسائیکل انڈسٹریز ، سٹیل ملز ،فارمیسی کے شعبے میں ہے تاہم بلوچستان میں موجود گولڈ ،کاپر ،زنک اور قدرتی گیس کے ذخائر میں بھی سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے لیکن اس کیلئے سازگار ماحول ناگزیر ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں موجود معدنی وسائل کے ذخائر نہ صرف بلوچستان کی ترقی کیلئے اہم ہیں بلکہ یہ سارے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکتے ہیں۔ اوکیرااوچی نے مزید بتایا کہ جاپان پاکستان میں مختلف شعبوں جن میں صحت ،تعلیم ،ماحول ،پینے کا صاف پانی ،زراعت ،ٹرانسپورٹیشن شامل ہے میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کو معاونت بھی فراہم کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے جاپان صوبائی حکومت کی معاونت میں کئی سکولوں کی عمارت کی تعمیر میں مدد فراہم کررہا ہے علاوہ ازیں بیوٹمز کے طلباء کو تکنیکی تربیت فراہم کی جارہی ہے جبکہ کراڑو وڈھ سیکشن 96کلومیٹر نیشنل ہائی وے این 25کی تعمیر میں بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاپان پاکستان میں موجود توانائی کے بحران کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے پاکستان کو ایمرجنسی ایڈ بھی دے رہا ہے جبکہ آزاد جموں و کشمیر کے زلزلہ متاثرین اور 2010سے 2012کے سیلاب متاثرین کی بھی کھل کر مدد کی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ جی جی پی پروجیکٹ کے تحت 300لوگوں کو مالی معاونت دی گئی ہے جبکہ مذکورہ اسکیم کے ذریعے 2009ء سے ابتک 14پروجیکٹس پر کام کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسی اسکیم کے تحت جام شفا آرگنائزیشن کو 2ایمبولینسیں بھی دی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گر جی جی پی پروجیکٹ کے تحت بلوچستان کی مقامی حکومتوں نے انہیں معاونت کا کہا تھا وہ یہ منصوبہ بلوچستان میں بھی شروع کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جاپان کی ترقی کا راز وہاں کیمعیاری اور سستی تعلیم ہے اگر پاکستان میں بھی تعلیم کے شعبے میں عملی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو پاکستان میں معاشی انقلاب آسکتا ہے جس سے عام آدمی کی زندگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔اس سے قبل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر موسیٰ خان کاکڑ نے سپاسپانہ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان میں پشتونخوامیپ ، نیشنل پارٹی ا ور مسلم لیگ(ن) کی مخلوط حکومت ہے صوبائی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی اور محکمہ تعلیم کا بجٹ بڑھا کر 25فیصد کردیا جس سے طلباء و طالبات کو سکولوں میں جدید سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سرد علاقوں میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر بچوں کو اسکولوں میں داخل کرانے کیلئے خصوصی داخلہ مہم شروع کی گئی ہے جس میں ہمیں بڑی حد تک کامیابی ملی ہے۔

متعلقہ عنوان :