سینٹ کا ڈپٹی چیئر مین بننے کے باوجود21ترمیم پر تحفظات موجود ہیں ‘حکومت نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرا ئی ہے ‘ تحفظات دور نہ ہونے پر حکومت کو ہر صورت22ویں ترمیم لانا ہوگی‘دہشتگرد اور انتہا پسند کسی بھی جماعت کیخلاف ہو اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے ‘کسی سیاسی جماعت کیخلاف آپریشن کے مخالف ہیں

جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما سینیٹر مولانا عطاء الرحمان کی پریس کانفرنس

جمعرات 19 مارچ 2015 16:12

اوکاڑہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی رہنما سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ سینٹ کا ڈپٹی چیئر مین بننے کے باوجود21ترمیم پر تحفظات موجود ہیں جنکے خاتمے کی حکومت نے یقین دہانی کروا دی ہے اگر تحفظات دور نہ ہوئے تو حکومت کو ہر صورت22ویں ترمیم لانا ہوگی۔دہشت گرد اور انتہا پسند کسی بھی جماعت کے خلاف ہو اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے تاہم کسی سیاسی جماعت کے خلاف آپریشن کے خلاف ہیں۔

وہ جمعرات کو جمعیت کے مرحوم رہنما مولانا سید امیر حسین گیلانی کی رہائش گاہ شیخ بستی اوکاڑہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پرجے یو آئی کے راہنما سید احسان الحق گیلانی، قاری سعید عثمانی،حاجی احسان الحق اور سید احتشام گیلانی سمیت دیگر راہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سینٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ21ویں ترمیم کو اگر صرف مذہبی دہشت گردی تک محدود نہ رکھا جاتا اور اس میں ہر قسم کی دہشت گردی کو شامل کیا جاتاتو آج کراچی کے حوالے سے حکومت کی قانونی پوزیشن مستحکم ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں کے خلاف حکومتی آپریشن کے خلاف ہیں لیکن ایم کیو ایم ہو یا جے یو آئی ف یا کوئی بھی جماعت جسکی صفوں میں بھی دہشت گرد اور انتہا پسند ہیں انکے خلاف آپریشن ہونا چاہئیے حتیٰ کہ ہم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کوئی مدرسہ ہے تو اسکے خلاف بھی کارروائی ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ40روز کی پارلیمینٹ سے غیر حاضری کے بعد کیا کوئی پارلیمینٹ کا ممبر رہ سکتا ہے اس بات کا جائزہ لیکر ہی پی ٹی آئی کے ممبران قومی اسمبلی کی واپسی کی بات ہو گی۔صحافیوں نے جب ان سے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بھی آٹھ ماہ تھ اسمبلی نہیں آئے تو انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے انہوں نے چھٹی لی ہو۔

متعلقہ عنوان :