قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی میں مشتعل افراد نے دو افراد کو زندہ جلایا گیا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوئی کاروائی نہیں کی‘پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے‘سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے

سانحہ یوحنا آباد میں دو افراد کو زندہ جلانے کے واقعہ کا ازخود نوٹس لینے کیلئے شہداء فاؤنڈیشن کا چیف جسٹس کو خط

جمعرات 19 مارچ 2015 16:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) شہداء فاؤنڈیشن آف پاکستان (لال مسجد)نے سانحہ یوحنا آباد کے بعد مشتعل مظاہرین کی جانب سے دو افراد کو زندہ جلانے کے واقعہ کا ازخود نوٹس لینے کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصرالملک کو بھیجے گئے خط میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ سانحہ یوحنا آباد کے بعد مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے مشتعل مظاہرین کی جانب سے دو افراد کو زندہ جلائے جانے کے واقعہ کا فوری طور پر ازخود نوٹس لے ورنہ اکثریت و اقلیت کے مابین خونی تصادم ہونے کا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان شہداء فاؤنڈیشن آف پاکستان حافظ احتشام احمد نے سانحہ یوحنا آباد کے بعد مشتعل افراد کی جانب سے قصور سے تعلق رکھنے والے نوجوان حافظ نعیم اور سرگودھا سے تعلق رکھنے والے بابر نعیم کو زندہ جلانے کے واقعہ کا ازخود نوٹس لینے کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو دو صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے۔

(جاری ہے)

خط میں کہا گیا ہے کہ”سانحہ یوحنا آباد کے بعد مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے مشتعل مظاہرین نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی میں دو افراد کو پیٹرول چھڑک کر زندہ جلاکے شہید کردیا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دو معصوم افراد کی جانوں کو بچانے کے لئے شرپسند عناصر کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی“۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ”سانحہ یوحنا آباد کے بعد مشتعل مظاہرین کی جانب سے گھیراؤ جلاؤ اور دو افراد کو زندہ جلانے کی وڈیو موجود ہے لیکن پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس نے ابھی تک کسی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس عوام کے جان،مال،عزت و آبرو کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے“شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے چیف جسٹس کو بھیجے گئے خط میں کوٹ رادھا کشن میں ایک مسیحی جوڑے کو زندہ جلانے کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ”سانحہ کوٹ رادھا کشن میں 4نومبر کو جب ایک مسیحی جوڑے کو زندہ جلایا گیا تو اس وقت نہ صرف تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس واقعہ کی مذمت کی بلکہ سپریم کورٹ نے بھی سانحہ کوٹ رادھا کشن کا ازخود نوٹس لیا تھا“۔

خط میں چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا کی گئی ہے کہ”آپ سے دردمندانہ اور عاجزانہ درخواست ہے کہ آئین کے آرٹیکل 25کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے معزز عدالت عظمیٰ نے جس طرح سانحہ کوٹ رادھا کشن کا 22نومبر2014کو ازخود نوٹس لیا تھا اسی طرح سانحہ یوحنا آباد کے بعد مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے مشتعل افراد کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں دو معصوم افراد کو زندہ جلاکر انتہائی بے دردی سے شہید کئے جانے کے دلخراش و دل سوز واقعہ کا ازخود نوٹس لیکر پنجاب حکومت،پنجاب پولیس کے اعلی افسران اور واقعہ کے دیگر ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کبھی رونما نہ ہوں۔

امید ہے کہ عدالت عظمی اس واقعہ کا ازخود نوٹس لیکر مستقبل میں ملک پاکستان کو اکثریت و اقلیت کے مابین تصادم سے بچانے کے لئے اپنا قلیدی کردار ادا کرے گی۔