بیت المال کا کردار قابل تحسین‘ اس کے فنڈ 2 ارب سے بڑھا کر 8 ارب تک کئے جائیں‘ شیخ آفتاب

جمعرات 19 مارچ 2015 16:05

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء )وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک اچھا پروگرام ہے اس کے فنڈ کو کم نہ کیا جائے‘ آئندہ سال کے مالی بجٹ میں پاکستان بیت المال کا بجٹ بڑھانے کے لئے وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے بات کریں گے‘ جبکہ جون میں اس کو سپلیمنٹری گرانٹ کم کرنے کی بھی درخواست کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں نقطہ اعتراض کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان بیت المال کا بہت بڑا کردار ہے ، آئی ڈی پیز ، سیلاب زدگان جہاں پر ضرورت ہوتو بیت المال مدد کرتی ہے علاج معالجے پر بھی بیت المال چوبیس گھنٹے کے اندر متعلقہ ہسپتال کو رقم ٹرانسفر کرتی ہے دو بلین روپے ہر سال دیئے جاتے ہیں جس میں ایک بلین روپے تنخواہ میں چلے جاتے ہیں اس لئے پاکستان بیت المال کے فنڈز کو بڑھانا چاہیے اور وزیراعظم میاں نواز شریف سے اس سلسلے میں خصوصی طورپر درخواست کی گئی ہے کہ 2ارب روپے سے فنڈ بڑھا کر 8ارب روپے تک کیا جائے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی ایک اچھا پروگرام ہے اس کے فنڈز کو کم نہ کیا جائے آنیوالے بجٹ میں پاکستان بیت المال کا بجٹ بڑھانے کیلئے وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے بات کرینگے اور جون تک اس کو سپلمنٹری گرانٹ فراہم کرنے کی بھی درخواست کرینگے تاکہ بیت المال جون تک اپنے معاملات کو بہتر طریقے سے چلا سکے پاکستان بیت المال وفاقی ادارہ ہے اور یہ صوبوں کے پاس نہیں جائے گا ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں آئی ڈی پیز پر جاری بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ملک میں جب تک امن واپس نہیں آتا اس وقت تک ملک کے معاملات نہیں چل سکتے ضرب عضب کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے اور آئی ڈی پیز کا معاملہ انتہائی اہم ہے ٹی ٹی پی شمالی وزیرستان میں کافی فعال تھی ٹی ٹی پی نے ملک کے امن کو تباہ کردیا تھا اس کے علاوہ ملک میں دوسرے گروپ بھی امن وامان تباہ کرنا چاہتے ہیں اس لئے پاک فوج نے امن وامان کا بیڑہ اٹھالیا ہے چیف آف آرمی سٹاف اور موجودہ حکومت اس امن کو واپس لانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں جو واپس آئے گا اس وقت آئی ڈی پیز کا معاملہ انتہائی حساس ہے یہ ہمارے ہیروز ہیں انہوں نے اپنے گھر اور علاقے چھوڑ کر فوج کو ضرب عضب آپریشن کیلئے راہ ہموار کی تاکہ فوج دہشتگردوں کا خاتمہ کرے اب وقت آگیا ہے کہ قومی ہیروز کو واپس بھیجا جائے اٹھارہ لاکھ آئی ڈی پیز کو واپس بھیجنے کا عمل شروع ہوگیا ہے واپسی کی کارروائی سولہ مارچ سے شرو ع ہوگئی ہے اور پچیس مارچ تک جاری رہے گی ان کے تمام معاملات کو احسن طریقے سے حل کیاجائے گا شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کو ایک ہفتے میں وہاں سے نکالا گیا جو کہ دس لاکھ لوگ تھے جن کی ذمہ داری وزارت سیفران کی تھی جن کے معاملات کو انتہائی فرض شناسی سے پورا کیا گیا ان کو کیمپ ، ہسپتال اور عارضی سکول مہیا کیا گیا راشن بھی ساتھ دیا جایا تھا جو مہینے میں دو مرتبہ دیاجاتا تھا کوئی سنجیدہ معاملہ رونما نہیں ہوا چھوٹے موٹے واقعات ہوئے جن کو اس وقت سلجھایا گیا کمشنر بنوں نے بڑی فرض شناسی سے اپناکام سرانجام دیا باڑہ کے آئی ڈی پیز کو جلوزئی کیمپ میں رکھا گیا ان کے معاملات ڈائریکٹر ہمارے پاس نہیں بلکہ پی ڈی اے اور ایف ڈی ایم کے تحت تھے اور سیفران بھی ساتھ رہا تھا معاملہ چھ مہینے پہلے کا ہے اگر آئی ڈی پیز واپس جا کر اپنے علاقے میں بحال ہوگئے تھے یہ امن کیلئے بہتر ہوگا اور اس سے امن آئے گا ۔

قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سیفران جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور آئی ڈی پیز کا خیال کرنا بھی مرکزی حکومت کا کام ہے انہیں ہر طرح کی سہولت فراہم کریں گے وہاں پر لاء اینڈ آڈر کی وجہ سے لوگوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یہ دکھ کی بات ہے کہ کچھ لوگ کام کو بند کردیتے ہیں۔

جنوبی وزیرستان کے چھتیس ہزار آئی ڈی پیز کی تعداد ہے آئی ڈی پیز کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے جس کو پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے گیس تلاش کرنے کے حوالے سے قانون موجود ہے ملک ایک ہے اور پورے ملک میں ایک جیسا قانون ہونا چاہیے چینی کی قیمت پورے ملک میں ایک جیسی ہونی چاہیے اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا