وفاقی دالحکومت میں عطائی ڈاکٹروں کیخلاف بہت جلد قانون سازی کی جائے گی ،قانونی کاروائی کیلئے تمام کلینکوں میں ڈیٹا اکٹھا کیاجارہا ہے؛پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب

جمعرات 19 مارچ 2015 14:53

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء ) پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی دالحکومت میں عطائی ڈاکٹروں کیخلاف بہت جلد قانون سازی کی جائے گی ،شہرکے تمام کلینکوں میں ڈیٹا اکٹھا کیاجارہا ہے اس کے بعد عطائی اور غیر رجسٹرڈ ڈاکٹروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔وفاقی دارالحکومت میں پولیو وائرس کی نشاندہی کیلئے گندے پانی کے نمونے لئے گئے ہیں جہاں پر بھی پولیو وائرس کی نشاندہی ہوتی ہے وہاں فوری کارروائی کی جاتی ہے اور اس سلسلے میں تمام صحت سے متعلقہ ادارے کارروائی کرتے ہیں جس پر سختی سے نگرانی بھی کی جاتی ہے ۔

اس وقت اسلام آباد سے کل 9ماحولیاتی نمونے لئے گئے ہیں جس میں سیکٹر آئی الیون سے گندہ پانی ایک نمونے سے وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے جس پر ڈبلیو ایچ او کے اصولوں کے مطابق مناسب اقدامات کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عطائی ڈاکٹروں کیخلاف بہت جلد قانون سازی کی جائے گی جو ایوان میں پیش کردی جائے گی ۔

وفاقی دارالحکومت کے تمام کلینکوں میں ڈیٹا اکٹھا کیاجارہا ہے اس کے بعد عطائی اور غیر رجسٹرڈ ڈاکٹروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس پر پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے
درخواست ہے کہ اس پر جلد از جلد قانون سازی کی جائے اور اس کو ایوان میں پیش کیا جائے اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی سیکرٹری کو ہدایت کی ہے اجلاس کے ختم ہونے سے پہلے ایک قرارداد تیار کی جائے اور اس کو اسمبلی سے منظور کروایا جائے تاکہ عطائی اور غیر رجسٹرڈ ڈاکٹروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پارلیمانی سیکرٹری کو ہدایت کی کہ تمام لیڈروں اور ر کن اسمبلی پر ہونے والے حملوں کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے ۔ نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تو صوبوں کو درپیش مسائل کی وجہ سے اس کو فوراً عمل میں نہیں لایا گیا لیکن وزیراعظم کی ہدایت پر صوبوں کے ساتھ اس کو نافذ العمل کرکے قائم کیا گیا ہے ملٹری کورٹس میں جو کیسز جاتے ہیں وہ سپیشل کیسز ہوتے ہیں ۔

اب تک 110سے 112 کیس ملٹری کورٹس کو بھیجے گئے ہیں ۔اقلیتوں کیلئے کورٹس میں گریڈ ایک سے18 تک کوٹے کے مطابق ملازمت دی جاتی ہے اس کے علاوہ خصوصی افراد کا کوٹہ بھی میسر کیا جارہا ہے پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئی سی ٹی پولیس کی موجودہ تعداد 11ہزار15 ہے جو کہ وفاق شہر کے 1.481ملین رہائشیوں کے لیے ناکافی ہے ۔ اسلام آباد کی آبادی 2.72فیصد سالانہ شرح نمو سے بڑھ رہی ہے آئی سی ٹی کے سکیورٹی آلات میں پائی جانے والی قلت کو پورا کرنے کے لئے وزارت داخلہ نے 354 اہلکار پنجاب ایلیٹ فورس اور پاکستان رینجرز ، پنجاب سے 459اہلکار طلب کئے گئے ہیں ۔

وفاقی دارالحکومت میں پولیو وائرس کی نشاندہی کیلئے گندے پانی کے نمونے لئے گئے ہیں جہاں پر بھی پولیو وائرس کی نشاندہی ہوتی ہے تو اس پر فوراً کارروائی کی جاتی ہے اور اس سلسلے میں تمام صحت سے متعلقہ ادارے کارروائی کرتے ہیں جس پر سختی سے نگرانی بھی کی جاتی ہے ۔اس وقت اسلام آباد سے کل 9ماحولیاتی نمونے لئے گئے ہیں جس میں سیکٹر آئی الیون سے گندہ پانی ایک نمونے سے وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے جس پر ڈبلیو ایچ او کے اصولوں کے مطابق مناسب اقدامات کئے گئے ہیں ۔

پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے کہا کہ سرکاری ملازمین کیلئے موٹر سائیکل اور ہاؤس بلڈنگ ایڈوائزر پر سود ختم کرنے کی تجویز کو حکومت اس کی تائید کررہی ہے صحت کے سیکٹر کے لئے جو شعبے مقرر کئے گئے تھے صحت کے سیکٹر پر جو ٹیکس لگایا جاتا ہے وہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے کے پاس ہے بی ایس پی پروگرام کو بڑھایا جائے گا جی ڈی پی گروتھ بڑھتی تو اس کے ساتھ ساتھ ہی فنڈز کو بھی بڑھایا جاتا ہے ۔

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں ملینیم ڈویلپمنٹ گولز(ایم ڈی جیز)کی بہت بری حالت ہے ، اس لئے فنڈ ایم ڈی جیز کو دیئے جارہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کی طرف فیصلہ ہے کہ حکومت کسی بھی پارلیمنٹرین کو فنڈ نہیں دے سکتی ۔ خواتین کیلئے پچاس فیصد قرضہ فراہم کئے جارہے ہیں جوایم ڈی جیز کے ذریعے ان کو فراہم کئے جارہے ہیں۔

ایم ڈی جیز کا تعلق صوبائی حکومت کے ساتھ ہے اقلیتوں کے ایم این اینز کے بشمول پارلیمنٹرینز کو ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کیلئے وفاقی پی ایس ڈی پی 2014-15ء میں کوئی دفعہ نہیں ہے تاہم حکومت پاک ایم ڈی جیز کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کو فنانس کررہی ہے اس پروگرام کے تحت علاقے کے ڈی سی او ڈی سی او کے ذریعے باضابطہ ہونے والے اسکیموں کو کمیونٹی کی جانب سے نشاندہی کی جاتی ہے پروگرام کابینہ ڈویژن سنبھال رہی ہے

متعلقہ عنوان :