افغان طالبان کے کچھ گروہ پاکستان سے لڑائی نہیں چاہتے‘ پاکستان افغان طالبان کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے‘ افغانستان میں پراکسی وار نہیں کررہے اور نہ ہی مداخلت کرنا چاہتے ہیں‘ الطاف حسین کا معاملہ وزارت خارجہ دیکھ رہی ہے‘ برطانوی ہائی کمشنر کو وزیر داخلہ نے ثبوت فراہم کئے‘ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے میں تبدیلی لائے گا‘ افغانستان سے سیاسی مصالحت امن کی ضمانت ہے

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کاافغانستان پر کانفرنس سے خطاب ‘میڈیا سے بات چیت

جمعرات 19 مارچ 2015 12:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے کچھ گروہ پاکستان سے لڑائی نہیں چاہتے‘ پاکستان ان افغان طالبان کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہے‘ افغانستان میں پراکسی وار نہیں کررہے اور نہ ہی مداخلت کرنا چاہتے ہیں‘ الطاف حسین کا معاملہ وزارت خارجہ دیکھ رہی ہے‘ برطانوی ہائی کمشنر کو وزیر داخلہ نے ثبوت فراہم کئے‘تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے میں تبدیلی لائے گا‘ افغانستان سے سیاسی مصالحت امن کی ضمانت ہے۔

وہ جمعرات کو یہاں افغانستان پر کانفرنس سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کا معاملہ وزارت خارجہ دیکھ رہی ہے وہی بہتر جواب دے سکتی ہے۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے الطاف حسین کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے برطانوی ہائی کمشنر سے بھی اس معاملے پر رابطہ کیا۔ برطانوی حکومت کو کہا ہے کہ الطاف حسین کے معاملے پر رابطے میں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت مختلف ممالک میں عمر قید کی سزا پچیس سال ہے ہم پاکستان میں بھی عمر قید کی مدت بڑھانے کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ افغانستان میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے افغانستان کے معاملہ پرتمام فریقین کو خود مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پراکسی وار نہیں کررہے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان میں پاک افغان تجارت سمیت دیگر امور پر بات ہوئی‘ افغانستان سے تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ افغان طالبان کے کچھ گروہ پاکستان سے لڑائی نہیں چاہتے ان افغان طالبان کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔ قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کے درمیان پاکستان کا کردار سہولت کار کا ہے۔

افغانستان سے سیاسی مصالحت امن کی ضمانت ہے۔ امن سے رہنا افغان عوام کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان تجارت بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے افغانستان کے ساتھ ریل لنک بھی بنائے جائیں گے۔ پاکستان پشاور سے کابل تک موٹر وے تعمیر کرے گا۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کے مسائل حل کررہے ہیں چمن اور طور خم کے علاوہ اور سرحدی راستے بھی بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان نئے سرحدی راستوں سے تجارت کو فروغ ملے گا۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ پاک افغان تاجرو ں کے لئے ملٹی پل ویزے پر بات چیت جاری ہے پاکستان کرغزستان‘ تاجکستان میں ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ جلد طے پاجائے گا۔ ایشیائی ممالک تک براہ راست پروازیں شروع کرنے کے خواہشمند ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ خطے میں تبدیلی لائے گا۔ تاپی گیس منصوبے کا اہم اجلاس ترکی میں شروع ہوچکا ہے۔ وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔