آسٹریلیا یقینا کوارٹر فائنل کیلئے فیورٹ ہے ‘ ایسا بھی نہیں فیورٹ ہی ہمیشہ جیتے ‘ مصباح الحق

جمعرات 19 مارچ 2015 11:42

آسٹریلیا یقینا کوارٹر فائنل کیلئے فیورٹ ہے ‘ ایسا بھی نہیں فیورٹ ہی ..

ایڈ یلیڈ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہاہے کہ آسٹریلیا یقینا کوارٹر فائنل کیلئے فیورٹ ہے ‘ ایسا بھی نہیں ہے کہ فیورٹ ہی ہمیشہ جیتے ‘ آسٹریلیا کو شکست دیدی تو پاکستانی کرکٹ کے نقطہ نظر سے بہت بڑی کامیابی ہوگی ‘امید ہے پاکستانی بولنگ اٹیک آسٹریلوی بیٹسمینوں پر اپنا تاثر قائم کریگا ۔

ایک انٹرویو میں قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا کہ یہ میچ کے دن پر منحصر ہوتا ہے کہ کونسی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دیدی تو یہ پاکستانی کرکٹ کے نقطہ نظر سے بہت بڑی کامیابی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ آسٹریلیا کی موجودہ کارکردگی بہت اچھی رہی ہے، اس نے عالمی کپ سے قبل سہ فریقی ون ڈے سیریز بھی جیتی ہے اور وہ ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم بھی ہے لہذا اگر کوئی ٹیم اسے ہرا دیتی ہے تو یہ اپ سیٹ ہی ہوگا۔

(جاری ہے)

مصباح الحق نے کہا کہ امید ہے کہ پاکستانی بولنگ اٹیک آسٹریلوی بیٹسمینوں پر اپنا تاثر قائم کریگا اور ان کے بیٹسمین بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔مصباح الحق نے کہاکہ امید ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف کوارٹر فائنل ان کے ون ڈے کریئر کا آخری میچ ثابت نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر وہ خود پر کوئی دباوٴ محسوس نہیں کرتے جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ ورلڈ کپ جیتنا ہے تو پھر آپ کوارٹر فائنل وغیرہ کا پریشر نہیں لیتے اور یہ سوچتے ہیں کہ جو بھی ٹیم آپ کے سامنے آئے گی، آپ نے اسے ہرانا ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ انھیں اس بات کا اطمینان ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو سکا انہوں نے پاکستانی کرکٹ کی خدمت کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا کہ ٹیم کو بھی ان کا یہی مشورہ ہے کہ غیر ضروری دباوٴ میں آنے کی بجائے پرسکون ہو کر میدان میں داخل ہوں اور سو فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں۔مصباح الحق نے کہا کہ ایڈیلیڈ کی وکٹ سپنر کے لیے کبھی بھی مددگار نہیں رہی ہے اور موجودہ وکٹ پر بھی گھاس ہے لہذا فوری طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یاسر شاہ کو کوارٹر فائنل کھلایا جا سکتا ہے۔

جب مصباح الحق سے پوچھا گیا کہ کیا اس جیت کا کوارٹرفائنل میں نفسیاتی اثر رہے گا تو انہوں نے کہاکہ جب آپ نے کسی ٹیم کے خلاف اچھی کارکردگی دکھائی ہوتی ہے تو پھر آپ کے اوپر دباوٴ نہیں ہوتا اور آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ وہی کارکردگی دوہرا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :