بلوچستان کی محرمیوں کو دور کرنے کے لئے مرکز کو ٹھوس اقدامات کرنے ہونگی ،21ویں صدی میں قوموں کے درمیان اتحاد انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے سے ممکن ہے ،جمعیت علماء اسلام (ف)کے لئے سرکاری مناصب کی اہمیت سے عوام کے حقوق کی اہمیت مقدم ہے، بلوچستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے لئے نئے عزم کے ساتھ آواز بلند کرینگے، ڈپٹی چیئرمین مولانا عبد الغفور حیدری کی کوئٹہ ائیرپورٹ پر کارکنوں سے گفتگو

بدھ 18 مارچ 2015 19:48

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2015ء) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈپٹی چیئرمن مولانا عبد الغفور حیدری نے بلوچستان کے محرمیوں کو دور کرنے کے لئے مرکز کو ٹھوس اقدامات کرنے ہونگیں اکسیویں صدی میں قوموں کے درمیان اتحاد انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے سے ممکن ہے جمعیت علماء اسلام کے لئے سرکاری مناصب کی اہمیت سے عوام کے حقوق کی اہمیت مقدم ہے جمعیت علماء اسلام اپنے سابقہ تاریخ کو دہراتے ہوئے سینٹ کے فورم میں بلوچستانی عوام سمیت تمام محکوم اقوام کے بنیادی حقوق کے لئے ایک نئے عزم کے ساتھ آواز بلند کریگی اسلامی نظام پاکستان کا مقدر اس سرزمین کے مشکالات کا حل وبہتر مستقبل کا ضامن ہے جمعیت علماء اسلام پاکستان میں مسلح جدو جہد سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کا قطعی مخالف ہے ہمارادیرنہ مطالبہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے سیاسی ونگز ختم کئے جائیں دہشت گردی پوری قوم وملک کا مشترکہ مسئلہ ہے دہشت گردی کو مذہب سے جوڑ نا عدم برداشت مغربی سوچ کی عکاسی ہے ان خیالات کا اظہار مولانا عبد الغفور حیدری اپنے بلوچستان کے چارروزہ دور مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد روانگی سے قبل کوئٹہ ائیرپورٹ پر جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں و قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا مولانا عبد الغفور حیدری نے نے کہا جمعیت علماء اسلام نے محکوم اقوام کے حقوق کے لئے ہمیشہ تاریخی جد وجہد کیا ہے کیونکہ جمعیت علماء اسلام کے معاونین و کارکنان کا تعلق متوسط غریب گھرانوں سے ہے بلکہ جمعیت علماء اسلام کی امتیاز ہے کہ اس کے مدارس مساجد خانقاہوں سے نکلنے والے بوریا نشینوں نے خوانین نوابوں چوہدریوں سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کے غرور کو توڑ ڈالا حقیقت کو تسلیم کرنا اعلی اخلاق کی علامت ہے یہ حقیقت ہے کہ بلوچستان کے لوگوں سے ہر دور میں امتیازی سلوک کیا گیا بلوچستان کے طول وعرض میں ضروریات زندگی کا شدید فقدان ہے بلکہ بعض علاقوں میں غربت کی صورت حال افریقہ کے پسماندہ علاقوں سے زیادہ تشویش ناک ہے انہوں نے کہا گرچہ سینٹ کے ڈپٹی چیئرمن کا بلوچستان کو حوالہ کرنا ایک اچھی حکمت عملی ہے لیکن اس بارے میں مرکزی حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے ہونگیں بلوچستان کا اصل مسئلہ آئینی ہے اگر بلوچستان کے آئینی حقوق اس کو دئے جائیں یہاں کے تعلیم یافتہ نو جوانوں کو ان کے ڈگریوں کے مطابق ملازمتیں فراہم کئے جائیں توبلوچستان کا مسئلہ خود بخود حل ہوجائیگا ایک سوال کے جواب میں مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ بلوچستان کی صبائی حکومت کے توقعات پر پورا اترنے ناکام ہوگیا ہے بلوچستان میں کرپشن بے راہ روی کی وجہ سے تمام ادارے مفلوج ہیں ترقیاتی عمل رک گیا ہے بد امنی روڈ ڈکیتیوں اغوابرائے تاوان کے وارداتوں کی پوزیشن بدستور پہلے کی طرح ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے کامیابیوں کے دعوے حیران کن ہیں ۔