گرجا گھروں پر حملہ اور اسکا ردعمل دونوں ہی قابل مزمت ہیں‘ مذمتی بیانات ،مالی امداد مسئلے کا حل نہیں، نظریاتی کنفیوژن دور کیا جائے‘ فوجی عدالتوں کی مخالفت پارلیمنٹ کی مخالفت، دہشت گردوں کی مدد ہے‘پاک روس فوجی اور تکینکی تعاون خوش آئند، یک رخی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے

نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر کبیرمحمد شائی اور ممبر قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی ،نیشنل پارٹی بنجاب کے صدر ایوب ملک اور دیگر کا تقریب سے خطاب

بدھ 18 مارچ 2015 16:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر کبیرمحمد شائی اور ممبر قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی ،نیشنل پارٹی بنجاب کے صدر ایوب ملک اور دیگر مقررین نے کہا ہے کہ گرجا گھروں پر حملہ اور اسکا ردعمل دونوں ہی قابل مزمت ہیں۔حملوں نے دہشت گردی کے خلاف عوام کے عزم کو مستحکم کیا ہے۔نئے سانحے کا انتظار کرنے کے بجائے فوری انصاف کیا جائے اور ماب جسٹس کا رجحان پنپنے نہ دیا جائے۔

جب تک سیاستدان عوام سے لاتعلق رہیں گے ایسے واقعات ہوتے رہینگے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم مقامات کے حفاظتی اقدامات کے ساتھ نظریاتی کنفیوژن بھی دور کیا جائے کیونکہ مزمتی بیانات اور مالی امداد مسئلے کا حل نہیں۔ کریمنل جسٹس سسٹم کی کمزوری نے فوجی عدالتوں کے قیام پر مجبور کیا۔

(جاری ہے)

اب بعض حلقوں کی جانب سے فوجی عدالتوں کی مخالفت پارلیمنٹ کی بالادستی کے خلاف، ذمینی حقائق سے آنکھیں چرانے اور دہشت گردوں کی مدد کے مترادف ہے۔

وہ گزشتہ روز یہاں تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ خودکش بمباروں کی نہ ختم ہونے والی پیداوار کا تدارک نظریاتی جنگ کے بغیر ناممکن ہے جو ہماری سٹریٹیجی کا کمزور پہلو ہے۔نائن زیرو سے برامد ہونے والے اسلحے اور دہشت گروں کی ذمہ داری گھر کے مالک پر عائد ہوتی ہے۔امن تمام پارٹیوں کیلئے آخری آپشن ہے ۔مجرموں کو سیاسی پارٹیوں سے وابستگی کو ڈھال نہ بنانے دیا جائے۔

پولیو روکروں پرحملوں سے منفی پیغام جا رہا ہے۔ پاک روس فوجی اور تکینکی تعاون میں اضافہ کا فیصلہ خوش آئند ہے کیونکہ یہ پاکستان کی غیر جابندار اور آزاد خارجہ پالیسی کے جانب اہم پیش رفت ہے۔کئی دہائیوں پر مشتمل یک رخی خارجہ پالیسی نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اسلئے مشرق وسطیٰ میں امریکی عزائم اور جنگ سے اس وقت تک لاتعلق رہا جائے ۔