واسا افسران کی طرف داتا گنج بخش ٹاؤن میں مبینہ طور پر ترقیاتی کاموں کی آڑ میں ڈیڑھ کروڑ کے گھپلوں کا انکشاف

بدھ 18 مارچ 2015 16:05

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) واسا افسران کی طرف سے داتا گنج بخش ٹاؤن میں مبینہ طور پر ترقیاتی کاموں کی آڑ میں ڈیڑھ کروڑ روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے ، اینٹی کرپشن میں درخواست دائر ہونے کے باوجود تمام افسران اور اہلکار اپنی سیٹوں پر موجود ہیں ،ایس ڈی او ریواز گارڈن وعدہ معاف گواہ بن گئے ۔ ذرائع کے مطابق داتا گنج بخش ٹاؤن میں مبینہ طور پر مختلف علاقوں میں 103ترقیاتی منصوبوں پر ڈیڑھ کروڑ روپے صرف کاغذوں میں خرچ کر دئیے گئے جبکہ ان علاقوں میں ایک پیسے کا کام بھی نہیں ہوا ۔

بتایا گیا ہے کہ ہیڈ آفس میں تعینات کلرک شیراز اور ولید کی فرموں نے واسا کے کاغذی ترقیاتی کاموں کی مد میں ڈیڑھ کروڑ روپے کی رقم وصول کی جو ڈائریکٹر واسا محبوب وارثی ، ایکسیئن داتا گنج بخش ٹاؤن سہیل سندھو ، ایس ڈی او ریواز گارڈن شوکت علی ، ایس ڈی او راوی روڈ زوہیب بٹ ، ورک چارج اوورسیز محمد فیصل ، کلرک ہیڈ آفس ذیشان، کلرک فنانس ہیڈ آفس علی سمیت دیگر اہلکار وں نے آپس میں تقسیم کر لی ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کرپشن کا علم ہونے پر ایم ڈی واسا نے اپنے طو رپر پوچھ گچھ ہے کی تاہم تمام افسران اور اہلکار اس سے انکاری ہو گئے ۔ذرائع کے مطابق ایم ڈی واسا نے وعدہ معاف گواہ بننے پر کرپشن کیس میں ملوث ایس ڈی او ریواز گارڈن شوکت علی کو تبدیل کر کے ہیڈ آفس تعینات کر دیا ہے ۔مزید بتایا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں اینٹی کرپشن میں بھی درخواست دیدی گئی ہے لیکن اسکے باوجود کسی بھی افسر یا اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو سکی اور تمام افسران و اہلکار سیٹوں پرموجود ہیں ۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ وعدہ معاف گواہ بننے پر ایس ڈی او شوکت علی پر واسا کے اعلیٰ حکام نے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ وہ اس سے منحرف ہو جائیں ۔