قتل،منشیات کے مجرموں کی پشت پناہی،جعلی لائیسنس اور انسانی سمگلنگ میں ملوث وزارت داخلہ کے چند افسران کیخلاف تحقیقات مکمل ہونے کے قریب، متعدد پولیس و وزارت داخلہ کے افسران کو جرم ثابت ہونے پر پابند سلاسل بھی کر دیا گیا ۔وفاقی وزیر داخلہ وزارت کے کسی بھی آفیسر پر اعتماد سے گریزاں ،عام فائلوں تک نگرانی خود کرنے لگے

منگل 17 مارچ 2015 16:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء) قتل،منشیات کے مجرموں کی پشت پناہی،جعلی لائیسنس اور انسانی سمگلنگ میں ملوث وزارت داخلہ کے چند افسران کیخلاف تحقیقات مکمل ہونے کے قریب پہنچ چکی ہیں جبکہ متعدد پولیس و وزارت داخلہ کے افسران کو جرم ثابت ہونے پر پابند سلاسل بھی کر دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ وزارت کے کسی بھی آفیسر پر اعتماد سے گریزاں ،عام فائلوں تک نگرانی خود کرنے لگے ہیں۔

اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء کو وزارت داخلہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جب سے وزارت کا قلمدان سنبھالا اب تک تقریباء درجنوں پولیس افسران وا ہلکار اور متعدد وزارت داخلہ کا کرپٹ مافیا کے خلاف نہ صرف کارروائی کی گئی بلکہ انہیں جیلوں میں ڈال کر دال کھانے پر بھی مجبور کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا گزشتہ دور حکومت میں جعلی نامو ں اور بغیر شناختی کارڈز کے 30ہزار کے قریب اسلحہ لائیسنس جاری کیے گئے جن کا وزارت میں کو ئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔وزیر داخلہ نے ایسے ہزاروں افراد کے نہ صرف لائیسنس منسوخ کیے بلکہ انکے اور اس دھندے میں ملوث وزارت کے کرپٹ افسران اور دیگر مافیا کے خلاف تحقیات شروع کر دی گئی ہیں۔وزارت داخلہ ذرائع کے مطابق ہزاروں سرکاری پاسپورٹ کے حامل افراد کا تعلق جرائم پیشہ افراد یا انکی پشت پناہی سے نکلا ہے اور انکے خلاف بھی تحقیات آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہیں، اس سلسلے میں دو ہزار لائسنس منسوخ بھی کر دئیے گئے ہیں انکی تحقیات ایف آئی اے کے سپرد ہیں۔

سرکار ی پاسپورٹ کے دھندہ میں سیاسی لوگ،بیوروکریٹس اور بااثر مافیا کے ملوث ہونے کے شواہد موصول ہو گئے ہیں جنکے خلاف بہت جلد تحقیاتی روپورٹ سامنے آجائے گی ،وزارت ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ کسی بھی ماتحت آفیسر پر فائلوں سے متعلق اعتماد نہیں کرتے اور خود وقتاء فوقتاء فائلوں کی دیکھ بھال اور ریکار ڈ سے متعلق اگاہ رہنے کے لئے اقدامات کر تے رہتے ہیں۔