سانحہ یوحنا آباد کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں، 2افراد کو زندہ جلانا اور توڑ پھوڑ بدترین دہشتگردی ہے‘ سانحہ پرردعمل کو نظرانداز نہیں کر سکتے‘ سرکاری املاک کسی پارٹی یا شخصیت کی نہیں ملک و قوم کی ہے‘2 افراد کو زندہ جلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی‘ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے ہر شخص کو گرفتار کرینگے‘لوگوں کو زندہ جلانا اداروں کی تضحیک ہے‘ اشتعال انگیزی سے ملکی وقار مجروح ہوا‘نائن الیون اور فرانس میں دہشتگردی کیخلاف تو کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا‘ کوئٹہ اور کراچی میں مساجد پر حملے ہوئے ایسا اشتعال نہیں پھیلا،شفقت حسین کی پھانسی کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے‘ دہشتگرد خوف کی فضاء پیدا کرنا چاہتے ہیں ہم مقابلہ کرینگے

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کاقومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب

منگل 17 مارچ 2015 15:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سانحہ یوحنا آباد کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں، 2افراد کو زندہ جلانا اور توڑ پھوڑ کرنا بدترین دہشت گردی ہے، سانحہ کے بعد ہونے والے ردعمل کو نظرانداز نہیں کر سکتے، سرکاری املاک کسی پارٹی یا شخصیت کی نہیں بلکہ ملک و قوم کی ہے،دو افراد کو زندہ جلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے ہر شخص کو گرفتار کریں گے،لوگوں کو زندہ جلانا ہمارے اداروں کی تضحیک کا باعث ہے، اشتعال انگیزی سے ملکی وقار مجروح ہوا،نائن الیون اور فرانس میں دہشت گردی کے خلاف تو کوئی جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا، کوئٹہ اور کراچی میں بھی مساجد پر حملے ہوئے لیکن ایسا اشتعال نہیں پھیلا،شفقت حسین کی پھانسی کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے،دہشت گرد خوف کی فضاء پیدا کرنا چاہتے ہیں ہم مقابلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سانحہ شکارپور میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے بھی ہماری نظر میں ہیں، سندھ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے بہتر روابط سے کامیابی مل رہی ہے، سانحہ شکارپور کے مجرموں کی گرفتاری سیکیورٹی اداروں کی کامیابی ہے، پولیس اور سیکیورٹی ادارے مجرموں کا پیچھا کر رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ شفقت حسین کی پھانسی کے معاملے پر سیاست نہ کی جائے، شفقت حسین کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزا سنائی، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے مجرم کی سزا بحال رہی، مجرم کی نظرثانی کی اپیل اور رحم کی اپیل بھی مسترد ہو چکی ہے،کسی بھی مرحلے پر مجرم کی کم عمری پر نکتہ نہیں اٹھایا گیا ہے، جیل ڈاکٹر کے مطابق مجرم کی عمر 23سال ہے، مجرم نے 7سال کے بچے کو قتل کیا تھا، اس کے بھی کچھ حقوق ہیں، مجرم کی عمر کے تعین کیلئے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کی تجویز دی، شفقت کے ایک بھائی کا کارڈ ملا، جس کی عمر 44سال ہے، اس کے والد اور والدہ کا شناختی کارڈ نہیں مل سکا، شفقت حسین کو قانون کے مطابق 19مارچ کو پھانسی دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہونے والے واقعے کی تمام جماعتوں نے مذمت کی،سانحہ یوحنا آباد میں 21افراد مارے گئے جن میں14عیسائی اور 7مسلمان تھے، خود کش حملوں میں 10عیسائی،5مسلمان جان سے گئے، مشتعل مظاہرین کی جانب سے 2افراد کو زندہ جلایا گیا جن میں سے ایک کی شناخت ہو چکی ہے وہ انتہائی شریف آدمی تھی، مزید دو افراد گزشتہ روز خاتون کی گاڑی تلے کچل کر جاں بحق ہو گئے تھے، خاتون کا موقف ہے کہ اس نے جان کے خوف سے گاڑی بھگائی تھی، مشتعل مظاہرین گاڑیوں پر ڈنڈے برسا رہے تھے اور خواتین سے نازیبا سلوک کر رہے تھے، دو افراد کو زندہ جلانا اور توڑ پھوڑ کرنا بدترین دہشت گردی ہے،سانحہ یوحنا آباد کے واقعہ کے بعد ہونے والے ردعمل کو نظرانداز نہیں کر سکتے، قانون کو ہاتھ میں لینا غلط ہے، سرکاری املاک کسی سیاسی پارٹی یا شخصیت کی نہیں ملک و قوم کی ہے، نائن الیون اور فرانس میں بھی دہشت گردی کے خلاف جلاؤ گھیراؤ نہیں ہوا، کوئٹہ اور کراچی میں مساجد پر حملے ہوئے لیکن وہاں بھی ایسا اشتعال نہیں پھیلا، یوحنا آباد میں اشتعال انگیزی سے ملکی وقار مجروح ہوا، دو افراد کو زندہ جلانا ہمارے اداروں کی تضحیک کا باعث ہے، دو افراد کو زندہ جلانے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی ہو گی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے ہر شخص کو گرفتار کریں گے، سانحہ یوحنا آباد کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے کرنا تفرقہ بازی پھیلانا ہے، اشتعال پھیلانے والوں نے بھی دہشت گردوں کے ایجنڈے پر عمل کیا، دہشت گرد آسان ہدف سمجھ کر سکولوں اور اقلیتوں پر حملے کر رہے ہیں، دہشت گردوں کا آسان ہدف ڈھونڈنا ان کی کمزوری کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں قوم کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، دہشت گرد خوف کی فضاء پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہم ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، ہر سکول اور عبادت گاہوں کے باہر پولیس اہلکار تعینات کرنا ممکن نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے اور ملک میں امن قائم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو گرفتار کرنے کیلئے ٹی وی چینلز کی فوٹیج اور سی سی ٹی وی کیمروں کی تصاویر سے مدد حاصل کی جائے گی۔