صوبائی ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل آئین و قانون سے متصادم ہے ، وزارت قانون و انصاف

منگل 17 مارچ 2015 14:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء) وفاقی وزارت قانون و انصاف اور انسانی حقوق نے صوبائی ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین سے متصادم قرار دے دیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت قانون نے وفاقی وزارت تعلیم اینڈ پروفیشنل ٹریننگ سے پنجاب اور سندھ کی جانب سے صوبائی ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل پر رائے طلب کی جس پر انہوں نے جواب دیا ۔

وزارت تعلیم کے بنیادی دلائل کی بنیاد پر ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صوبائی ھائیر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل خلاف قانون ہے وزارت قانون کے اس بیان پر معروف قانون دان سینیٹر ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے 2011 کے فیصلے کے مطابق ایچ ای سی خود مختار ہے جب تک یہ فیصلہ برقرار رہے گا ورنہ ایک نئی قانونی سازی کرنا ہو گی اگر وزارت قانون سپریم کورٹ کے فیصلہ کی بنیاد کو دیکھتی ہے تو یہ ایک قانونی نکتہ ہے ورنہ یہ صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے دریں اثناء وزارت تعلم کے ایک سینئر افسر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ھائیر ایجوکیشن کمیشن کے آرڈیننس 2002 اور سپریم کورٹ کے 2011 کے فیصلے کے مطابق وزارت قانون کی یہ قانونی رائے ہے ۔

(جاری ہے)

سارے لکھے گئے خط کے جواب میں وزارت قانون نے واضح کر دیا ہے کہ صوبائی ھاہر ایجوکیشن کمیشن کی تشکیل آئین و قانون کے خلاف ہے انہوں نے مزید کہا کہ وزارت تعلیم نے قانو نی رائے طلب کرنے کے لئے ایچ ای سی اور متعلقہ اداروں کو کاپی بھیج دی ہے انہوں نے امید ظاہر کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں یہ معاملہ حل ہو جائے گا دوسری جانب صوبائی حکومتوں نے بھی 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت سکالر شپ اور مالی فنڈ میں اپنا حصہ لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔