قومی اسمبلی میں گواہوں کے تحفظ سمیت پیش کر دہ چار بلوں کو مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا

منگل 17 مارچ 2015 14:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی میں گواہوں کے تحفظ سمیت پیش کر دہ چار بلوں کو مزید غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیا گیا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو ہدایت کی ہے کہ کمیٹیوں کو ارسال کئے گئے زیر التواء بلز فوری طور پر نمٹا کر رپورٹس ایوان میں پیش کی جائے ۔

منگل کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تحریک پیش کی کہ دستور ترمیمی بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے تاہم وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے مخالفت نہیں کی جس کے بعد یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو سپرد کردیا گیا۔ ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی نے تحریک پیش کی کہ دستور ترمیمی بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپیکر کے کہنے پر ڈاکٹر رمیش کمار نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں پارلیمانی سیکرٹری کی تعریف نہیں کی گئی بلکہ حکومت کی جانب سے مخالفت نہ ہونے پر ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی کا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

(جاری ہے)

عائشہ سید نے تحریک پیش کی کہ وفاقی تحفظ گواہان بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ سپیکر کے کہنے پر عائشہ سید نے بل کے اغراض و مقاصد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مختلف مقدمات میں گواہوں کے تحفظ کیلئے کمیٹی قائم کی جائے جو گواہوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے کام کرے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے بل کی مخالفت نہیں کی اور کہا کہ بنیادی طور پر شہری کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت کی ذمہ داری ہے۔

تحریک کی منظوری کے بعد عائشہ سید نے بل ایوان میں پیش کیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ بیلم حسنین نے تحریک پیش کی کہ قومی کمیشن برائے اقلیتی بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کمیشن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ آئین کے تحت ملک کے ہر شہری کو تحفظ حاصل ہے۔

بدقسمتی سے ایسے حالات پیدا ہوئے کہ مساجد اور گرجا گھر محفوظ نہیں ہیں۔ حکومت اقلیتوں کے حقوق سے آگاہ ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر کمیشن قائم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی جس کے بعد بیلم حسنین نے بل ایوان میں پیش کیا۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے تحریک پیش کی کہ معذور افراد (ملازمت و بحالی) ترمیمی بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معذور افراد کی بحالی اور ملازمت کے حوالے سے قانون وقت کا اہم تقاضا ہے۔ حکومت نے معذور افراد کے لئے ملازمتوں میں دو فیصد کوٹہ مقرر کر رکھا ہے جس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ معذور افراد کو سہولت فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی۔

تحریک کی منظوری کے بعد صاحبزادہ طارق اللہ کی طرف سے پیش کیا جانے والا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ اجلاس کے دور ان سپیکر قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹیوں کے چیئر مینوں کو ہدایت کی کئی بل التواء کا شکار ہیں وہ جلد از جلد ایجنڈے پر لاکر ایوان میں رپورٹیں پیش کی جائیں۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ان کے بلوں پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹیں ایوان میں پیش کردی گئی ہیں وہ بل ایجنڈے پر نہیں لائے گئے۔

سپیکر نے کہا کہ اپنے بل میرے علم میں لائیں۔اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی کے رکن نواب محمد یوسف تالپور نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کے طالب علم کو 26 نومبر 2014ء کو پولیس لے کر گئی جو اب تک لاپتہ ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ مجھے لکھ کر دے دیں ہم کارروائی کریں گے سپیکر نے کہاکہ مہران یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم کے بارے میں صوبائی حکومت اور پولیس سے جواب طلبی کریں گے۔

متعلقہ عنوان :