سانحہ یوحناآبادمیں سات مسلمان شہید، 14مسیحی جاں بحق ہوئے ، املاک توڑنا اور انسانوں کوزندہ جلانا بھی دہشتگردی ہے ، چوہدری نثار

منگل 17 مارچ 2015 13:57

سانحہ یوحناآبادمیں سات مسلمان شہید، 14مسیحی جاں بحق ہوئے ، املاک توڑنا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ اب تک سانحہ یوحناآباد میں سات مسلمان شہید اور 14مسیحی بھائی مارے گئے ، چرچ پر حملوں کے علاوہ دوانسانوں کو زندہ جلانا اور املاک کی توڑ پھوڑ بھی دہشتگردی ہے ، ایسانہیں ہوسکتاکہ دہشتگرد تیلی لگائیں اور ہم خود آگ بھڑکادیں ، اس سے پہلے بھی مسیحی عبادتگاہوں پر حملے ہوئے لیکن ایساردعمل کبھی نہیں دیکھاگیا، فوٹیج میں شرپسندعناصر کے چہرے عیاں ہیں اور کسی کے ساتھ بھی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کاکہناتھاکہ ایوان میں بی اقلیتی اراکین کی تقاریرسنی ، مسلمان ہوں یا عیسائی ، قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں اور وہ تمام پاکستانی تھے، مسیحی کمیونٹی سے مکمل اظہار یکجہتی کرناچاہتے ہیں لیکن ریکارڈ کی درستگی کے لیے وہ واضح کرناچاہتے ہیں کہ پہلے مرحلے میں یعنی خود کش حملے میں 10مسیحی اور پانچ مسلمان مارے گئے ، دومسلمانوں کو میسحی برادری نے زندہ جلادیا، ہسپتالوں میں زیرعلاج دومسیحی گذشتہ روز دم توڑگئے اور دو افراد اس سے ہٹ کر احتجاج کے دوران سڑک حادثے میں مارے گئے یعنی مجموعی طورپر سات مسلمان اور چودہ مسیحی مارے گئے ۔

(جاری ہے)

حادثے کا باعث بننے والی خاتون نے اپنے بیان میں بتایاکہ مشتعل ہجوم نے ڈنڈوں سے اُن کی گاڑی توڑی اور جان کو لاحق خطرات کی وجہ سے وہاں سے دوڑنا چاہااور اِسی دوران تین افراد کچلے گئے جن میں سے دوکی ہلاکت ہوئی ۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ 14سالوں میں مساجد ، امام بارگاہوں ، سکولوں ، مارکیٹوں اور چرچز میں بڑے بڑے حملے ہوئے جن میں پشاور کے دوچرچ دھماکوں نے پوری قوم کو ہلاکر رکھ دیاتھا اوراُن کے قائدین میں بھی قرب دیکھاگیا لیکن اُن کی طرف سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، لاہور کے واقعے کے بعد ردعمل کو نظراندازنہیں کیاجاناچاہیے ، کوئی خوش رہے یا نہیں ، چر چ میں خود کش واقعات بدترین دہشتگردی ہے مگر دوانسانوں کو جس طریقے سے جلایاگیایہ بھی بدترین دہشتگردی ہے ،ایسے واقعات پوری دنیا میں ہوتے ہیں ،پیرس میں کوئی جلاﺅ گھیراﺅ نہیں ہوا، ڈنڈے لے کر آنے کا اظہار آج تک نہیں ہوا، کوئٹہ میں اہل تشیع سے جوہوا، وہ بھی سب سے سامنے ہے ، ایسانہیں ہوسکتاکہ دہشتگردوں نے آگ لگائی اور دوسری ہم خود لگالیں ۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ تحقیقات جاری ہیں لیکن جلائے جانیوالے ایک شخص کی شناخت ہوگئی ہے جو اب تک کے ریکارڈ کے مطابق نہایت شریف انسان تھا، یہ املاک بھی کسی پارٹی کی نہیں بلکہ ملک کی ہیں ، دہشتگردتفرقہ چاہتے ہیں اورا ِسی لیے مخالف گروپوں کو نشانہ بنایاجاتاہے ، ایساپیغام نہیں آناچاہیے کہ ایک بم وہ ماریں اور دوسراتم ، ایساپیغام ملناچاہیے کہ دہشتگر جومرضی کرلیں ، ہم پرعزم ہیں ۔

اُنہوں نے کہاکہ 14 سال سے حالت جنگ میں ہیں ، لاہور کاردعمل ملک ، جمہوریت اور پولیس کے لیے تضحیک کا باعث ہے ،اگریہ لائسنس دیدیاگیاتو ملک کا خداہی حافظ ہے ، ایسی صورتحال کا بڑی سختی سے ادراک ہوناچاہیے تاہم وہ لاہور میں مسیحی کمیونٹی کے سینئر لیڈرز کو خراج تحسین ضرور پیش کریں گے جنہوں نے آگ بجھانے کی کوشش کی ۔ وزیرداخلہ نے واضح کیاکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے ، لوگوں کو جلانے والوں کیخلاف سخت سے سخت کارروائی ہوگی ، میڈیا کے پاس فوٹیج موجود ہے جن میں سے بیشترحاصل کرلی گئی ہے اور شرپسندوں میں سے ایک ایک کو پکڑکر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ چند سال پہلے کا ریکارڈ نکال لیں ، آج صورتحال بہتر ہے اور دہشتگردوں کیخلاف آپریشن جاری ہیں ، انشاءاللہ دہشتگردی ختم کرکے دم لیں گے اور قوم کی ہی جیت ہوگی ۔

متعلقہ عنوان :