پاکستان روس سے فوجی و تکنیکی تعاون میں فروغ چاہتا ہے اورروسی ساختہ ایم آئی 35 گن شپ ہیلی کاپٹر درآمد کرے گا،،اسلام آباد واشنگٹن سے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک تعمیری کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے، امریکا کو پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو روکنا ہوگا،مغرب کی طرف سے روس پر زرعی درآمد ت پر پابندی ہے تاہم یہ خلا پاکستان پر کرسکتا ہے،داعش کے خلاف امریکی اتحاد میں پاکستان شامل نہیں ہوگا، صدر ممنون حسین کا روسی خبررساں ادارے کو انٹرویو

پیر 16 مارچ 2015 00:07

پاکستان روس سے فوجی و تکنیکی تعاون میں فروغ چاہتا ہے اورروسی ساختہ ..

ماسکو/ اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان روسی ساختہ ایم آئی 35 گن شپ ہیلی کاپٹر درآمد کرے گا،پاکستان روس سے ایم آئی 35گن شپ ہیلی کاپٹر کی خریداری کے ساتھ فوجی و تکنیکی تعاون میں فروغ چاہتا ہے،اسلام آباد واشنگٹن سے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک تعمیری کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے، امریکا کو پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو روکنا ہوگا،مغرب کی طرف سے روس پر زرعی درآمد ت پر پابندی ہے تاہم یہ خلا پاکستان پر کرسکتا ہے،داعش کے خلاف امریکی اتحاد میں پاکستان شامل نہیں ہوگا۔

روسی خبر رساں ادارے” سپتنک“ کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان روسی فوجی ہارڈ ویئر کی خریداری کا ارادہ رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے زور دے کر کہا کہ پاکستان ایم آئی 35 ہیلی کاپٹر درآمد کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے ،رپورٹ کے مطابق پاکستان لڑاکا طیاروں میں روسی ساختہ آر ڈی-93 جیٹ انجن استعمال کرتا ہے۔ پاکستان اور روس کے فوجی تعاون کے امکانات پر مثبت تعین کا اظہار کرتے ہوئے صدر ممنون نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران دوطرفہ فوجی رابطوں میں تیزی آئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روسی اور پاکستانی حکام پاکستان کو روسی فوجی برآمدات کی ممکنہ توسیع کے لئے مذاکرات کر رہے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات ساٹھ اور ستر کی دہائی سے ہیں جب پاکستان سوویت یونین سے دفاعی سازوسامان درآمد کرتا تھا۔نومبر 2014 میں روس اور پاکستان کی دفاعی وزارتوں کے درمیان مسلح افواج کی فوجی کارکردگی کو بڑھانے کے لئے تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔

بھارت کے ساتھ امریکی تعلقات کی حالیہ قربتوں پر صدر ممنون نے کہا کہ واشنگٹن کے دیگر ملکوں حتی کہ حریف کے ساتھ قربتیں بڑھانے پر پاکستان کو کوئی اعتراض نہیں۔امریکا کے ساتھ تعلقات پاکستان کے لئے اہم ہیں اور اسلام آباد واشنگٹن سے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک تعمیری کردار ادا کرنے کی توقع رکھتا ہے۔ممنون حسین نے امریکی ڈرونز حملوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو روکنا ہوگا۔

یہ حملے پاکستان میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دیتے ہیں اور اس سے دہشت گردی کو زیادہ فروغ ملتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ڈرون حملوں کو ملکی خود مختاری، علاقائی سالمیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق جنیوا میں گزشتہ ماہ کی بین الاقوامی سیکورٹی کانفرنس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں جنوری 2015 ء تک ڈرون حملوں میں چار ہزار افراد ہلاک کیے گئے جن میں ایک ہزار عام شہری تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

خارجہ تعلقات کی امریکی کونسل کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ ڈرون حملوں میں3674لوگ ہلاک ہوئے جن میں 473 عام شہری ہیں۔دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات پر صدر پاکستان نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ روس اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت سالانہ نصف ارب ڈالر سے کم ہے جو بہت معمولی ہے۔ مغرب کی طرف سے روس پر زرعی درآمد ت پر پابندی ہے تاہم یہ خلا پاکستان پر کرسکتا ہے۔صدر پاکستان نے داعش کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کی تاہم انہوں نے اس کے خلاف امریکی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت پر کہا کہ وہ اس میں شامل نہیں ہوں گے۔پاکستان صرف اقوام متحدہ کے باب سات کے تحت کثیر ملکی کارروائی کی حمایت کرے گا۔انہوں نے شنگھائی کارپوریشن تنظیم کا جولائی میں رکن ملک بننے کی امید ظاہر کی۔