لاہورواقعہ قومی سانحہ ہے، یہ پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں کارروائی کر جاتے ہیں، جب اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو پوری دنیا میں انگلیاں ہم پر اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں، وفاقی اورصوبائی حکومتیں مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں، دو افراد کو زندہ جلائے جانے والا واقعہ انتہائی تشویشناک ہے، عبادت گاہوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے ، اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیاجائے، قومی اسمبلی میں مختلف جماعتوں کے ارکان نوید قمر، آسیہ ناصر، عبدالرحیم مندوخیل، غلام احمدبلور اور دیگر کاسانحہ یوحنا آباد بار ے اظہار خیال

پیر 16 مارچ 2015 23:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) ارکان قومی اسمبلی نے سانحہ لاہور پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی سانحہ قرار دے دیا اور کہا کہ یہ پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی سازش ہے، دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں کارروائی کر جاتے ہیں، جب اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو پوری دنیا میں انگلیاں ہم پر اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں، وفاق و صوبائی حکومتیں مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں، دو افراد کو زندہ جلائے جانے والا واقعہ قابل مذمت و انتہائی تشویشناک ہے، خصوصی ساٹک فورس بنائی جائے جو صرف عبادت گاہوں کو سیکیورٹی فراہم کرے۔

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سانحہ یوحنا آباد لاہور پر اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہاکہ سانحہ لاہور انتہائی تشویشناک ہے، لاہور کا انتخاب کیوں کیا گیا، یہ پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش ہے، نیشنل ایکشن پلان بنایا مگر دہشت گردوں کو باز رکھنے میں ناکام رہے ہیں، دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں کارروائی کر جاتے ہیں، صوبائی و وفاقی حکومت اپنے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے شہریوں اور اقلیتوں کو تحفظ دے۔

(جاری ہے)

جمعیت علماء اسلام(ف) کی آسیہ ناصر نے اظہار خیال کرتے ہوئے معروف ترین چرچز کو نشانہ بنایا گیا ، اندوہناک حادثہ ہوا ہے،اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں،33 سے زائد حساس ایجنسیز کو پہلے سے اطلاع ہونی چاہیے تھی، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے بعد خدشات میں اضافہ ہو رہا تھا۔ جمعہ اور اتوار کو مساجد و چرچ کو نشانہ بنایا جاتا ہے، ہمارا دشمن وہ ہے جو پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے، جب بھی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، پوری دنیا سے انگلیاں اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں، صوبائی حکومت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی تھی ، پورا پاکستان دہشت گردی کی نذر ہوچکا ہے، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کا حلقہ ہے مگر نہ کوئی موقع پر آیا نہ ہی ہسپتال میں کوئی گیا، حکمرانوں کو اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہیے، وہاں جو توڑ پھوڑ ہوئی اس کی بھی مذمت کرتے ہیں، مسلم لیگ(ن) کے خلیل جارج نے کہا کہ میڈیا جس طرح دوسرے بم دھماکوں میں جاں بحق کو شہید قرار دیتے ہیں اسی طرح سانحہ لاہور کو بھی شہید قرار دیا جائے،کوٹ رادھا کشن میں جوڑے جلائے جائیں یا لاہور میں گزشتہ روز زندہ انسانوں کا جلانے کا واقعہ ہو، یہ روپے ختم کرنا ہوں گے، ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے حکومت نے اہم اقدامات کئے ہیں، ایک خصوصی ساٹک فورس بنائی جائے جو صرف عبادت گاہوں کو سیکیورٹی فراہم کرے، مسیحی نوجوان رویوں میں تبدیلی لائیں۔

عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ سانحہ لاہور افسوسناک ہے، شدید مذمت کرتے ہیں۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ یہ ملک کو بدنام کرنے کی سازش ہے، اداروں کے درمیان باہمی رابطوں کی کمی ہے اس واقعہ کے بعد تشدد کا عنصر سامنے آیا ہے جو دو بندوں کو زندہ جلایا گیا ہے، اس کی بھی مذمت کرتے ہیں، مشتعل ہجوم کے پاس ماچس اور پٹرول کہاں سے آیا، حساس اداروں کی ناکامی ہے۔

ڈاکٹر درشن نے کہا کہ خود کش حملے اور دو افراد کو زندہ جلائے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، حکومت نے جس طرح کوٹ رادھا کشن کے ملزمان کو پکڑا ، اسی طرح ان ملزمان کو بھی پکڑا جائے، وطن دشمن عناصر کی کوشش ہے کہ عوام آپس میں لڑیں، پر امن احتجاج سب کا حق ہے، تشدد کا عمل نہ دے، مسیحی برادری اس سازش کو سمجھے ۔ طارق قیصر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ فعل انتہائی قابل مذمت ہے۔

رجب علی بلوچ نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں، سکولوں اور قبرستانوں کو فول پروف سیکیورٹی دی جائے، پنجاب پولیس کے دو شیر جوانوں نے جانوں پر کھیل کر بڑی تباہی سے بچایا ہے۔ایم کیو ایم کے سید آصف حسنین نے کہا کہ یوحنا آباد کا سانحہ قابل مذمت ہے، چرچ، مندروں اور گوردواروں پر حملوں کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے، اتنے تمام تر واقعات کے باوجود بھی اپنے اتحاد کو قائم اور پاکستان سے اپنی وفاداریوں کا اظہار بھی کیا، لوگوں میں منسٹریشن ہے جس کا اظہار بھی نظر آتا ہے، یہ ساری چیزیں ملکی تشخص کو نقصان دے رہی ہیں، دہشت گردی اب صوبائی معاملہ نہیں رہا، اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جانی چاہیے۔

عائشہ سید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ انسانوں کے خون سے زمین رنگین ہے، ہم صرف مذمت تک محدود ہیں، وطن عزیز مسلسل آگ میں جل رہا ہے، مدرسے، سکول، عبادت گاہوں کی جگہ محفوظ نہیں ہے جو بھی دہشت گرد ہے اسے سزا دی جائے، دہشت گردی میں اداروں کے لوگ بھی ملوث ہوتے ہیں، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہو گا اس واقعہ پر ضرور کمیشن بنائیں مگر ایبٹ آباد آپریشن پر جو کمیشن بنا تھا اس کی رپورٹ کہاں ہے، شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کو مالی امداد دی جائے۔

ایم کیو ایم کے سنجے پروانی نے کہا کہ مسلسل حملے ہو رہے ہیں ،حکومت ملزمان کو پکڑتی کیوں نہیں۔ ڈاکٹر جی جی جمال نے کہا کہ 10,12 سالوں سے کے پی کے اور فاٹا میں مساجد، امام بارگاہوں اور نماز جنازوں پر بھی خود کش حملے ہوتے ہیں، یہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، ہم 16سالوں سے آئی ڈی پیز ہیں مگر ہمیں احساس ہے کہ کس طرح سے ہم گزر رہے ہیں، فلس عظیم، حاجی غلام احمدبلور نے کہاکہ دو ممالک ہمارے ملک کو ایک بھائی کے ہاتھوں دوسرے بھائی کو مروا رہے ہیں، اسلام بہترین مذہب ہے مگر یہاں پر اس کو بدنام کیا جا رہا ہے ، دوسرے ممالک میں مبارکباد کا پھل کاٹ رہے ہیں۔