سیکیورٹی فورسز کا آپریشن دہشت گردوں کا وجودمٹانے کا آخری عمل ہے ،سردارمہتاب احمدخان، دہشت گردوں کے آخری فرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہیگا، حکومت قیام امن ، ترقی کیلئے جامع اقدامات اٹھارہی ہے،باڑہ میں ڈی آر سی کے قیام کیلئے 40کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،باڑہ کے ٹی ڈی پیز کی واپسی 20 مارچ سے شروع کردی جائیگی،گورنرخیبرپختونخوا

پیر 16 مارچ 2015 21:27

سیکیورٹی فورسز کا آپریشن دہشت گردوں کا وجودمٹانے کا آخری عمل ہے ،سردارمہتاب ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 مارچ۔2015ء)گورنرخیبرپختونخواسردارمہتاب احمدخان نے کہاہے کہ حکومت دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن دہشت گردوں کا وجودمٹانے کا آخری عمل ہے۔ دہشت گردوں کے آخری فرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔ حکومت قیام امن اورترقی کیلئے جامع اقدامات اٹھارہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ تختہ بیگ متنی روڈکی تعمیر سے نہ صرف خطے کو اقتصادی اورمعاشی طور پر ترقی ملے گی بلکہ وسطی ایشیاء تک تجارتی سرگرمیوں اضافہ ہوگا اورروزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ باڑہ میں ہتھیارڈالنے والے شدت پسندوں کی فنی اور ذہنی تربیت کیلئے ڈی ریڈیکلائزیشن سنٹرباڑہ کے قیام کا مقصد انہیں فنی تعلیم دے کر ایک قابل عمل اور اچھا شہری بناناہے تاکہ یہ بھی پورے ملک اور خطے کی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔

(جاری ہے)

گورنرنے کہاکہ باڑہ میں ڈی آر سی کے قیام کیلئے چالیس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باڑہ کے ٹی ڈی پیز کی واپسی 20 مارچ سے شروع کردی جائیگی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کے روزخیبرایجنسی کی تحصیل باڑہ کے ایک روزہ دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس سے قبل اپنے دورے کے دوران گورنرنے11.382 ملین کی لاگت سے 28 کلومیٹر طویل متنی ۔

تختہ بیگ روڈکی تعمیرکاافتتاح کیا۔ افتتاح کے موقع پر رکن قومی اسمبلی حاجی ناصر خان آفریدی، حاجی شاہ جی گل، فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل محمدافضل ، آئی جی ایف سی میجرجنرل طیب اعظم ، وائس پریذیڈنٹ نیسپاک باسط محسودکے علاوہ سیکورٹی فورسز کے اعلی افسران وقبائلی مشران موجودتھے۔ بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ایف ڈبلیو او نے روڈ کی تعمیر پر ہونے والی اخراجات اور اس کے فوائد کے بارے میں گورنر کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایاکہ ایک سال کے اندر اندر متنی۔تختہ بیگ روڈ کی تعمیر مکمل کرلی جائیگی جبکہ پاک افغان شاہراہ کی تعمیردسمبر تک مکمل کردی جائیگی۔افتتاح کے موقع پر گورنرنے ایف ڈبلیو او کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہاکہ ملک کی ترقی میں ایف ڈبلیو او کے کردار کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ گزرگاہوں کی تعمیرہو، یا بجلی کی ترقی کے اہم منصوبے ، ایف ڈبلیو او نے ملک کی ہرشعبے میں خدمت میں اپنا نام پیدا کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایف ڈبلیو کی پرعزم اور تربیت یافتہ افرادی قوت اس خطے میں تعمیر ترقی کے ہر منصوبے کی بہترین انداز میں مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے ایف ڈبلیو او کے افسران وکارکنان کو فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی قیمتوں جانوں کا نذرانہ دینے پر خراج عقیدت پیش کیا۔ بعدازاں باڑہ میں ہتھیار ڈالنے والے شدت پسندوں کی فنی وذہنی تربیت کیلئے قائم ڈی ریڈیکلائزیشن سنٹر (ڈی آر سی ) کی افتتاحی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سنٹر میں تعلیم حاصل کرنے والے فنی تعلیم کے ذریعے ایک نئی زندگی کا آغاز کررہے ہیں تاکہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح وہ بھی تعمیروترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں اور اپنے آپ کو عملی اوراچھی زندگی گزارنے کیلئے تیار کرسکیں۔

انہوں نے کہاکہ سباؤن ڈی ریڈیکلائزیشن سنٹرکے قیام کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے چالیس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں سنٹر کی تمام تر ذمہ داریاں آئی جی ایف سی کو سونپ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سنٹر میں ہر طالب علم کو فنی تربیت حاصل کرتے وقت چھ ہزارروپے ماہانہ وظیفہ بھی ادا کیاجاتاہے ۔ گورنرنے کہاکہ باڑہ ڈی آر سنٹر کی کامیابی کے بعد اس کا دائرہ کار دیگر قبائلی علاقوں تک بڑھایاجائیگا۔

مشران سے مخاطب ہوتے ہوئے گورنرنے کہاکہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اورسیکورٹی فورسز کا ساتھ دینا ہے اور اپنے نوجوانوں اور بچوں کی مثبت تربیت کرنی ہے جس سے بدامنی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پائیدار امن کا حصول ممکن ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری بہادر افواج دہشت گردی کے خلاف جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اب یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ پائیدار اور مستقبل امن کے حصول کیلئے آپ بھی اپنا کردار ادا کریں۔

اس موقع پر سنٹر میں تربیت حاصل کرنے والے طلباء نے قومی ترانہ پیش کیا اور ملک میں امن وسلامتی کیلے دعاکی۔ جبکہ گورنرنے سنٹرکا تفصیلی دورہ کیا ۔ ان کے کلاس رومز اور طلباء کو دی جانیوالی فنی تعلیم ، رہائش اور دی جانیوالی سہولیات کے بارے میں تفصیلی دریافت کیا۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کی واپسی شروع ہو چکی ہے جبکہ باڑہ سے نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی مرحلہ وار واپسی بیس مارچ سے شروع کر دی جائے گی متاثرین کو واپسی کے دوران پینتیس ہزار روپے امدادی رقم دی جائے گی جبکہ مسمار ہونے والے گھر کیلئے چار لاکھ اور جزوی نقصان والے کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے دئیے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ واپسی کے بعد علاقے میں ترقیاتی عمل تیزی سے شروع کر دیا جائے گا۔