آئندہ موسم سرما میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6سے 9 گھنٹے تک محدود رکھا جائے گا، کے الیکٹرک کو 6سو میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے معاہدے کی تجدید کے پابند نہیں، مناسب سمجھا تو دوبارہ معاہدے نہیں کریں گے، آئندہ جولائی تک نیشنل گرڈ میں 2 ہزار اضافی بجلی شامل کر دیں گے،90فیصد سے زائد نا دہندہ فیڈرز کو بجلی فراہم نہیں کر سکتے، اسلام آباد، لاہور اور فیصل آباد کی بجلی کمپنیاں90فیصد سے زائد بل ادا کررہی ہیں، عرصے بعد صنعتوں کو 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے،قومی اسمبلی میں وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر مملکت عابدشیر علی اور پیر امین الحسنات کے ارکان کے سوالوں کے جواب

پیر 16 مارچ 2015 20:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی میں حکومت نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ آئندہ موسم سرما میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ شہری علاقوں میں 6سے 7اور دیہی علاقوں میں 8 سے 9 گھنٹے تک محدود رکھا جائے گا، کے الیکٹرک کو 6سو میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کے معاہدے کی تجدید کے پابند نہیں، مناسب سمجھا تو دوبارہ معاہدے نہیں کریں گے، آئندہ جولائی تک نیشنل گرڈ میں 2 ہزار اضافی بجلی شامل کر دیں گے،90فیصد سے زائد نا دہندہ فیڈرز کو بجلی فراہم نہیں کر سکتے، بہارہ کہو میں بجلی چوری پکڑنے پر قتل ہونے والے آئیسکو اہلکاروں کی گرفتاری تک اس علاقے کی بجلی بحال نہیں کریں گے ، اسلام آباد، لاہور اور فیصل آباد کی بجلی کمپنیاں90فیصد سے زائد بل ادا کررہی ہیں،ملک میں عرصے بعد صنعتوں کو 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی میں حکومت کی طرف سے وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر مملکت عابدشیر علی،وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات و دیگر نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیئے۔نگہت شکیل خان کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رجب علی بلوچ نے کہا کہ سندھاور پنجاب میں گزشتہ سال3455.63 ایکڑ رقبے پر سٹابری کاشت کی گئی۔ نگہت شکیل کے ایک دوسرے سوال کے جواب میں وزیر مملکت مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا کہ نیشنل الیکشن پلان کے تحت مدارس کے نمائندوں کو بلایا گیا اور نصاب اور دیگر ایشوز پر مشاورت کی گئی، مدارس نے اپنے وفاقوں کو بورڈ کا درجہ دینے پر سرکاری نصاب بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، مدارس کے فنڈز کی مانیٹرنگ کیلئے اسٹیٹ بینک اور مالیاتی اداروں سے رابطے کئے ہیں، فنڈنگ کا باریک بینی سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے، بہت جلد تمام تفصیلات سامنے لائیں گے۔

محترمہ نسیمہ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ اسوقت بلوچستان کی بجلی کی کل طلب 1730میگا واٹ ہے جبکہ 500میگا واٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ آسیہ ناصر کے سوال کے جواب میں پیر امین الحسنات نے کہا کہ متروقہ وقف املاک میں اقلیتوں کا کوئی فرد بورڈ کا ممبر نہیں ہے، ادارے میں 2115ملازمین میں سے 137ملازمین اقلیتوں سے تعلق رکھتے ہیں، ماضی میں متروکہ وقف املاک کی پراپرٹی کا قابل تشویش استعمال کیا گیا اور قواعد کی خلاف ورزی کی گئی، وزارت نے رواں سال اقلیتوں کیلئے 59ملین کے مختلف منصوبے شروع کئے ہیں، اقلیتی ارکان کو 2ملین کے ترقیاتی فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں، خوشی کے تہواروں پر شواہد کی رقم 5ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار فی کس کر دی گئی ہے، اقلیتی طلبہ میں 9ملین کے وظائف دیئے جاتے ہیں۔

نعیمہ کشور کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پانی و بجلی نے کہا کہ کے پی کے میں7ورکشاپیں قائم کی جا رہی ہیں، ان ورکشاپوں میں ٹرانسفارمرز کی مرمت کی جائے گی، یہ سات ورکشاپیں چند سالوں میں قائم کر لی جائیں گی۔خواجہ آصف نے کہا کہ کراچی الیکٹرک کو 600میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ ختم وہ چکا، معاہدے کی تجدید کے پابندہیں، اگر مناسب سمجھا تو تجدید کریں گے ورنہ نہیں کریں گے، مئی تک نیشنل گرڈ میں مزید 200میگا واٹ بجلی شامل کر دی جائے گی۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے ہاؤسنگ نے کہا کہ بہارہ کہو میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن 3244پلاٹس فراہم کئے جائیں گے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کیلئے4فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ ایس ای پی سی او ایل اور جاپان پاور پلانٹس یکم جولائی 2013سے آج تک بند ہے، جس کی وجہ آئی پی پیز کے پاس ایندھن کے لئے فنڈز کی کمی ہے، اس وقت آئی پی پیز کی پیداواری صلاحیت 9ہزار72ہے، 31نجی پاور پلانٹس کام کر رہے ہیں ۔

وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ نوید قمر بتائیں کہ انہوں نے بند پاور پلانٹس کھولنے کیلئے کیا کیا۔ نوید قمر نے کہا کہ 1997میں (ن)لیگ کی حکومت نجی پاور پلانٹس بند کرنے کی ذمہ دار ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پی پی پی کی پانچ سال حکومت رہی ہے ، انہوں نے بجلی کے مسائل حل کیوں نہیں کئے، میرے اوپر ملبہ ڈالنے کی بجائے یہ اپنے دور میں بجلی کا مسئلہ حل کر دیتے۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 35لاکھ کم آمدن والے ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کی جائے گی، منصوبے کیلئے 9بلین روپے کا پی سی ون منظوری کیلئے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو پیش کر دیا گیا ہے۔ سپیکر نے ہر سوال مزید وضاحت کیلئے قائمہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی ہدایت کر دی۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں حکومت نے 90فیصد بل ادا نہ کرنے والے فیڈرز میں زیادہ اور بل ادا کرنے والے فیڈرز میں کم لوڈشیڈنگ کی جائے گی، بعض فیڈرز 90فیصد اور بعض99فیصد نادہندہ ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بہارہ کہو میں ہمارے آئیسکو کے دو ملازمین کو بجلی چوری روکنے پر شہید کر دیا، ہم قاتلوں کی گرفتاری تک اس علاقے کو بجلی فراہم نہیں کریں گے۔بنوں میں بجلی چوروں نے لوڈشیڈنگ کے خلاف ہڑتال میں تنصیبات کو نقصان پہنچایا، ہم نے صنعتوں میں لوڈشیڈنگ ختم کر دی، پشاور میں 101 فیڈر90فیصد نادہندہ ہیں، آئیسکو، فیسکو اور لیسکو کے صرف 3ڈسکوز بل ادا کر رہے ہیں، بجلی کے چور مظاہرے کر رہے ہیں، جن علاقوں میں 20گھنٹے تک بجلی بند ہے وہ بجلی چوروں کے علاقے ہیں، جن علاقوں میں بل ادا کئے جاتے ہیں وہاں صرف 8گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، صنعتیں بلز ادا کرتی ہیں وہاں زیرو لوڈشیڈنگ ہے، میں نے پورے پاکستان کو بجلی چور نہیں کیا ، ان علاقوں کو کہا ہے کہ جہاں بجلی چوری کی جاتی ہے، بجل یچوری کا بوجھ بجلی ادا کرنے والوں پر پڑ رہا ہے، لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے اور تنصیبات پر حملہ کرنے والے بجلی چور ہیں۔

عابد شیر علی نے کہا کہ وزارت میں بجلی چوری کی مدد کرنے والوں کے خلاف بھی کاروائیچ کی جا رہی ہے، کوئٹہ اور دیگر جگہوں پر ٹیوب ویل کے کنکشن پر ہوٹل اور دوکانوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے، اب ہماری ہمت جواب دے گئی ہے کہ عوام کے پیسے سے چوروں کو بجلی فراہم کی جاتی رہی، آئندہ موسم سرما میں شہری علاوں میں 6 سے 7اور دیہی علاقوں میں 8سے 9گھنٹے دورانیے تک لوڈشیڈنگ کو محدود رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔