پاکستان میں برفانی چیتے کو غیرقانونی شکار کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں،نایاب ہونے والے چیتے ، جو قدرت کا ایک انمول اور خوبصورت تحفہ ہے، کے نسل کشی سے بچانے کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں، غیرسرکاری اداروں اور مقامی لوگوں کو ملکر کام کرنا ہوگا،وفاقی وزیربرائے موسمیاتی تغیرات، مشاہد اللہ خان کی کرغستان روانہ ہونے سے پہلے میڈیا سے گفتگو

پیر 16 مارچ 2015 20:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) وفاقی وزیربرائے موسمیاتی تغیرات، مشاہد اللہ خان نے کہاہے کہ پاکستان میں برفانی چیتے کو غیرقانونی شکار کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں ،تاہم نایاب ہونے والے چیتے ، جو قدرت کا ایک انمول اور خوبصورت تحفہ ہے، کے نسل کشی سے بچانے کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں، غیرسرکاری اداروں اور مقامی لوگوں کو ملکر کام کرنا ہوگا۔

وہ منگل کو برفانی چیتے اور اُس کے مسکن کے تحفظ کے سلسلے میں ایک اہم بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کے لیے کرغستان روانہ ہونے سے پہلے میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے تیزی سے گلیشئر کے بگلنے کی وجہ سے برفانی چیتے کے مسکن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان میں تقریباً16933پر محیط گلیشیائی علاقے اس برفانی چیتے کا اہم مسکن ہیں،اور اس وقت پاکستان میں برفانے چیتے کی کُ تعداد `100اور 200کے درمیان کے جب کے دنیا میں اُ س کی کل تعداد 4000اور 6000 کے درمیان ہے۔

مشاہدااللہ خان نے میڈیا کو بتایا کہ دوروزہ گلوبل سنو لیوپرڈ اینڈ ایکوسسٹم پروٹیکشن پروگرام کی پہلی بین الاقوامی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اہم اجلاس، جو کرغستان کے دارالحکومت بشکک میں 19مارچ کو شروع ہورہا ہے، کا خاص مقصد کلوبل سنو لیپرڈ اینڈ ایکو سسٹم پرہوٹیکشن پروگرام کے نافذالاعمل ہونے کے سلسلے میں مختلف تجاویز پیش کرنا ہے ۔ اور اس پروگرام کے تحت 23 ٹارگٹڈ لینڈاسکیپ کے تحفظ کے لیے بنائے گے انتظامی منصوبوں کا جائزہ لینا ہے۔

اس ہ گلوبل سنو لیوپرڈ اینڈ ایکوسسٹم پروٹیکشن پروگرام کی پہلی بین الاقوامی اسٹیئرنگ کمیٹی میں انڈیا، افغانستان، بھوٹان، چائنا اور روس سمیت12ممالک کے وزراء اپنے اہم حکومتی افسران کے ہمراہ شرکت کریں گے۔ اسلام آباد: وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان کرغستان سے 23مارچ کو اسلام آباد واپس پہنچیں گے۔

متعلقہ عنوان :