بی ایس او (پجار )اور نیشنل پارٹی مل کراس سال 20مارچ سے لیک 05 اپریل تک آوٹ آف اسکول بچوں کو اسکولوں میں لانے کیلئے ایک مہم شروع کریگی ،مشترکہ بیان

ہفتہ 14 مارچ 2015 21:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) بلوچ اسٹوڈنٹس آگنائر یشن (پجار)کے مرکزی چےئرمین اسلم بلوچ ،مرکزی وائس چےئرمین کامریڈ عمران بلوچ ،مرکزی سیکرٹری جنرل محمد جان بلوچ،مرکزی جوائنٹ سیکرٹری حمید بلوچ ،انفار میشن سیکرٹری گہرام اسلم بلوچ،اراکین مرکزی کمیٹی آغا داود شاہ ،رسول بخش بلوچ،نادربلوچ،حمید بلوچ ،نوید بلوچ ،اسد غنی بلوچ،عمران بلید ی،علاؤالدین مری ،یعقوب بلوچ،ولید مجیدبلوچ،افتخارکریم بلوچ،جعفربلوچ اورعبدالرحمن بلوچ نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او (پجار )اور نیشنل پارٹی مل کراس سال 20مارچ سے لیکر05 اپریل تک آوٹ آف اسکول بچوں جن کی تعداد بلوچستان میں تقریباً 23لاکھ ہے انکو اسکولوں میں لانے کیلئے ایک مہم شروع کررہی ہیں جس کے تحت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تعلیمی ورک ،تعلیمی سیمینار اور پملٹس تقسیم کر کے لوگوں کو تعلیم کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں شعور وآگاہی فراہم کی جائیگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ مہم کے دوران بلوچستان کے مخلوط صوبائی حکومت کا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی قیادت میں گزشتہ دو سالوں میں تعلیم کیلئے کی گئی تعلیمی انقلابی اقدامات ،تعلیم دوست وقوم دوست پالیسیوں کو بھی بھرپور اجاگرکی جائیگی جس کا مثال بلوچستان کی تاریخ میں نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ چند عناصر اپنے سیاسی دوکانداری چمکانے اور ناکام سیاست کو زندہ رکھنے کیلئے تعلیمی اقدامات کی مخالفت کرکے بلوچستان میں ماضی کی طرح صرف اور صرف لفاظی تعلیمی اقدامات پر خوش رہنا چاہتے ہیں اور بلاجواز تنقید اور حقائق سے برعکس بیانات کے ذریعے وہ حکومت کے تاریخی ،تعلیمی اقدامات کو چھپانے کے ناکام کوشش کررہے جن کے منفی طرزسیاست اور منفی عزائم سے بلوچستان کے عوام اور طلباء بخوبی واقف ہیں ان کو بلوچستان حکومت کی تعلیم کیلئے کی گئی اقدامات ،تعلیمی سہولیات کے فراہمی نے پریشانیوں میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ موجودہ حکومت نے بلوچستان کے عوام کی توقعات سے بڑھ کرتعلیم کیلئے اقدامات اٹھائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 6نئی یونیورسٹیزکے قیام ،بولان میڈیکل کالج کویونیوسٹی کادرجہ دینے ،بجٹ میں ریکارڈاضافہ ،مادری زبانوں میں تعلیم دینے کے اقدامات ،تعلیمی ایمرجنسی ،تعلیمی سال شروع ہونے سے پہلے تمام اضلاع میں درسی کتابوں کی فراہمی سینکڑوں کی تعداد میں اسکولوں کی اب گریڈیشن ،سینکڑوں کی تعداد میں نئی اسکولوں کے قیام ،اسکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کیلئے پانچ ہزار سے زیادہ اساتذہ کاصاف وشفاف بنیادوں پراین ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کرنے کے عمل،5ارب انڈوومنٹ فنڈزکاقیام،دس ہزار سے زیادہ طالبعلموں کوایم پی اے فنڈزکے ذریعے اسکالرشپ کی فراہمی اوربلوچستان میں تمام سکولوں اورکالجز کیلئے اربوں روپے کی فنڈزکی فراہمی سمیت بلوچستان میں نقل کے خاتمے کیلئے تاریخ میں پہلی مرتبہ حکمت عملی جیسے اقدامات ظاہرکرتی ہے کہ موجودہ حکومت بہتراندازمیں بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی اوربدحالی کے خاتمے میں سنجیدگی سے کام کررہی ہے۔

متعلقہ عنوان :