جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال کے زیر صدار ت اہم تعلیمی اجلاس ،

نئے سال کے آغاز ، نئے داخلوں اور تدریسی عمل اور ایک سالہ کارکردگی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا

ہفتہ 14 مارچ 2015 19:54

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اقبال کے زیر صدارت ایک اہم تعلیمی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں پرووائس چانسلر ڈاکٹر مہراب خان پرکانی ، رجسٹرار محمد طارق جوگیزئی، ٹریژرار جیند خان جمالدینی، ڈین فیکلٹیز، شعبہ جات کے سربرہاں نے شرکت کی۔ اجلا س میں نئے سال کے آغاز ، نئے داخلوں اور تدریسی عمل اور ایک سالہ کارکردگی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔

وائس چانسلر نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ نئے سال اور نئے تدریسی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ نئے داخلوں کو عملی جامہ پہنایا جارہا ہے اور تمام معاملات کو یونیورسٹی آئین کے تحت بروء کار لایا جارہا ہے۔ جس کے تحت یونیورسٹی ترقی اور بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تمام پالیسی ساز اداروں کی بروقت انعقاد کو یقینی بنانے سے یونیورسٹی کے بہت سے معاملات اور مسائل کو حل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال تمام کلاسز جاری رہے اور تمام امتحانات کا بروقت انعقاد کیا گیا۔ تمام شعبہ جات کے آڈٹ کئے گئے۔ جس سے کوالٹی ایجوکیشن کامعیار بلند ہوا۔ تحقیقی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے سے سو سے زائد تحقیقی مقالہ جات مختلف جرنلز میں شاعت کئے گئے۔ بیس پی ایچ ڈی اور 90ایم فل اسکالرز کو ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا اور بڑی تعداد میں اسکالرز کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع مہیا کی گئی ۔

تحقیقی سرگرمیوں کے لئے الگ فنڈ رکھی گئی ہے تاکہ اسکالرز اپنے پروجیکٹ پر کام کرسکیں۔ ترقیاتی منصوبوں کو عملی شکل دی جارہی ہے۔ پانچ شعبہ جات کے لئے دو بلاک کا افتتاح اور دو نئے منصوبوں پر کام کا آغاز کیا گیا ہے اور مارکیٹ سے مطابقت رکھنے والے نئے شعبے کھولے جارہے ہیں۔ نئے لیکچرار کے لئے این ڈی ایس ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا اور میرٹ کے تحت تمام تعینیاتی عمل میں لائی جائے گی۔

تاکہ اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جاسکے ۔ شعبہ امتحانات کی بہتری کے لئے اقدامات کیئے گئے ہیں۔ جسکئی بہتر تبدیلی رونما ہورہے ہیں۔ سیکورٹی کے معاملات کو جدید تقاضوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رولز ریگولیشن کو بروء کار لایا گیا ہے۔ کیونکہ جہاں رولز ہونگے وہاں قوانین ہونگے اور خلوص دل اچھے جذبے سے کام کیا جائے توکوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا۔

یونیورسٹی کے ریسورسز کو بروء کار لایا جارہا ہے۔ غیر ضروری اخراجات کو کافی حد تک کنٹرول کیا گیا ہے۔ جس سے یونیورسٹی کے مالی معاملات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ انہوں نے اساتذہ کو طلباء و طالبات کے ساتھ بہتر تعلقات ، کلاسز میں حاضریوں کا 75 فیصد لازم پر زور دیا اور تمام اساتذہ کا شکریہ ادا کیا جن کے کاوشوں سے یونیورسٹی کا مقام بلند ہوا ہے۔

متعلقہ عنوان :