خیبر پختو نخوا کے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کا ایمر جنسی اجلاس

ہفتہ 14 مارچ 2015 16:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) خیبر پختو نخوا کے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کا ایمر جنسی اجلاس یونیورسٹی کیمپس میں منعقد ہوا جس میں خیبر پختو نخوا یونیورسٹیز ماڈل ایکٹ 2012 میں یکطرفہ ترامیم کو ما ورائے آئین اور جامعات میں بے جا مداخلت قرار دے دیاگیا۔ وی سیز اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ مجوزہ قانونی ترامیم چند افراد کو نظر میں رکھ کر بنائی جا رہی ہے نہ کہ اعلی تعلیم کی عالمگریت کے فلسفے کو مدنظر رکھتے ہوئے۔

وائس چانسلرز نے کہا ترامیم میں کسی بھی سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جوکہ اس بات کی دلیل ہے کہ ترامیم صرف اور صرف بد نیتی پر مبنی ہے۔ وائس چانسلروں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ چند سرکاری افسران بے جا طور ان کو بلا کر تنگ کرتے ہیں اور بسا اوقات ان کا مقصد اعلی تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ہراساں کرنا ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات کا مقصد اعلی تعلیمی اداروں کے تقدس کو پامال کرنا اور ان کے سربراہان کو بے جا دباو میں لانا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی اعلی تعلیمی ڈپارٹمنٹ میں چند ایسے افراد بیٹھے ہیں جنکہ کا مقصد اپنے کام پر توجہ دینے کی بجائے جامعات اور حکومت کے درمیان بد اعتمادی اور الجھن پیدا کرنا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی سے ایسے افراد سے بد نیت عزائم کا نوٹس لینے کی درخواست کی۔ وائس چانسلرز کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کچھ افراد کی ایما پر حکومت بجائے اسکے کہ اعلی تعلیم کے فروغ پر توجہ دے اعلی تعلیم کے معیار کو نا قابل تلافی نقصان پہنچنے پر تلے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بغیر کسی طریقہ اپنائے اور سنی سنائی باتوں پر جامعات میں انکواریاں شروع کر دی ہے جسکی وجہ سے جامعات اور حکومت کے درمیان مقدمہ بازی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جامعات کے ساتھ سوتھیلے بچوں جیسا سلوک بند کیا جائے اور ایکٹ میں ترامیم پر ان سے باقاعدہ مشاورت کی جائے۔