پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات میں 125 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود بری طرح ناکام ہو گئی

ہفتہ 14 مارچ 2015 16:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات میں 125 بلین روپے خرچ کرنے کے باوجود بری طرح ناکام ہو گئی ۔ 125 بلین کی خطیر رقم میں سے 59.5 بلین پنجاب ، 31 بلین سندھ ، 19 بلین خیبرپختونخوا ، 8.7 بلین بلوچستان ، 7.3 بلین قبائلی علاقہ جات اور 500 ملین اسلام آباد پر خر چ کئے گئے ۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی ووٹرز خریداری کے نظریئے کو پسند نہیں کرتے ۔

پاکستان پیپلزپارٹی اس ک ایک واضح مثال ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے 2008 اور 2013 کے درمیان انتخابات میں کامیابی کے لئے اپنے اپنے حلقہ انتخاب میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے انتظامیہ کو 125 بلین روپے کی خطیر رقم خرچ کی تاہم سیاسی حمایت ہونے کے باوجود اسسے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔

(جاری ہے)

حکومتی دستاویزات اور ماضی انٹرویوز سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ووٹرز کو متاثر کرنے اور انتخابات میں کامیابی کے لئے اپنے 5 سالہ دور میں اپنے سیاسی اتحادیوں کو 125 بلین روپے مختلف ترقیاتی منصوبے کے لئے دیئے قانون ساز وں کی ایماء پر حلقہ انتخاب میں سابق وزیر اعظم گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کے 2008 اور 2013 کے درمیان 125 بلین روپے کی منظوری دی گئی ۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت نے پنجاب میں سیاسی قدم جمانے کے لئے ترقیاتی فنڈ کا استعمال کیا ۔ 125 بلین کی خطیر رقم میں سے سب سے زیادہ رقم 59.5 بلین پنجاب کو دی گئی ۔ 31 بلین سندھ ، 19 بلین خیبر پختونخوا ، 7 بلین بلوچستان ، 7.3 بلین قبائلی علاقہ جات اور 500 ملین وفاق کو دیئے گئے ۔ 2013 الیکشن کے دوران عدالت کے حکم پر 696 منصوبوں کے لئے فنڈز روک دیئے گئے ۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں ۔ پارلیمنٹ سپریم باڈی ہے اگر وہ حکومت کو اختیارات دینے کی اجازت دیتی ہے تو یہ قانونی ہے دوسری جانب پلڈاٹ کے صدر احمد بلا ل محبوب کا کہنا ہے کہ یہ رقم ارکان پارلیمنٹ کو بلیک میل کرنے کے لئے جاری کی گئی ۔ ترقیاتی فنڈ بلدیاتی سسٹم کے ذریعے منتقل ہونے چاہئے جس طرح بھارت میں یا اس کے ایک پارلیمنٹڑی کمیٹی بنانی چاہئے جو ان پراجیکٹس کو صاف و شفاف طریقے سے چلائے ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار ندیم افضل چن کو 2013 کے الیکشن کے دوران اپنے حلقے کے لئے ایک بلین جاری کئے گئے لیکن اس کے باوجود بری طرح ناکام ہو گئے اسی طرح مولانا فضل الرحمان اور ا ن کے بھائی عطاء الرحمان کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے 1.3 بلین دی گئی ۔ تفصیلات بتانے پر انہوں نے الزام کو مسترد کر دیا ۔ فردوس عاشق اعوان کو ایک بلین ، جمشید دستی کو 37 منصوبوں کے لئے ایک بلین تاہم انہوں نے بھی منصوبوں کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی بروقت فراہمی نہ ہونے کے باعث 30 منصوبے مکمل نہیں ہو سکے ۔

فہمیدہ مرزا کو بھی ایک بلین ، منور تالپور کو 1.2 ملین ، ارباب عالمگیر اور ان کی اہلیہ عالم عالمگیر کو 1.1 ملین جاری کئے گئے سابق وزیر اعلی پنجاب منظور احمد وٹو اور ان کے فرزند کو 1.5 بلین جاری ہوئے جس کا انہوں نے اعتراف بھی کیا ہے کہ 70 منصوبوں پر کام مکمل کر لیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :