حکومت صوبہ میں ضلعی سطح پر پولیس اسٹیشن میں وومین کمپلین ڈیسک قائم کرنے پر غور کر رہی ہے،روبینہ قائم خانی،

خواتین کے تھانے ،ڈے کیئر سینٹر اور لڑکیوں کے اسکولوں میں ووکیشنل سینٹر، ناخواندہ خواتین کو سرکاری اسکولوں میں شام کے اوقات میں 2 گھنٹے تک تعلیم کے پرو گرام شروع کرنے کے ساتھ ساتھ کم عمری میں شادی قانون کے حوالے سے آگاہی مہم شروع کر رہی ہے ،صوبائی وزیر ترقی نسواں

جمعہ 13 مارچ 2015 23:40

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) صوبائی وزیر ترقی نسوا ں وخصوصی تعلیم روبینہ قائم خانی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ صوبہ میں ضلعی سطح پر پولیس اسٹیشن میں وومین کمپلین ڈیسک ، خواتین کے کے خصوصی تھانے ،ڈے کیئر سینٹر اور لڑکیوں کے اسکولوں میں ووکیشنل سینٹر قائم کرنے ، ناخواندہ خواتین کو سرکاری اسکولوں میں شام کے اوقات میں 2 گھنٹے تک تعلیم دینے کے پرو گرام شروع کرنے کے ساتھ ساتھ حال ہی میں کم عمری میں شادی سے متعلق ہونے والی قانون سازی کے حوالے سے سرکاری اور نجی اسکولوں میں آگاہی مہم شروع کرنے پر غور کر رہی ہے اور اس ضمن میں ان کے محکمے کی جانب سے محکمہ تعلیم سے بھی رابطہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی نے خواتین کو درپیش تمام مسائل کو حل کرنے اور انہیں معاشی اور سماجی طور پر مستحکم کرنے کے لیے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر جامع قانونی سازی کی ہے جس پر عملدرآمد کے لیے سندھ کابینہ کے تمام وزرا مختلف علاقوں میں کھلی کچھریا ں منعقد کر رہے ہیں تاکہ عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل حل کیے جائیں اور ساتھ ساتھ اگر بیورو کریسی کی کوتاہی اور غفلت کی نشاندی ہو تو ان کا فوری طور پر احتساب بھی کیا جائے ۔

(جاری ہے)

آج سرکٹ ہاؤس انیکسی بلڈنگ حیدرآباد میں ضلع مٹیاری کے شہر ہالہ میں کھلی کچھری سے واپسی پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی وزیر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ پی پی پی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن پر عمل کرتے ہوئے عوام کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کر رہی ہے اور شریک چیرمین آصف علی زرداری کی خصوصی ہدایت پر تمام صوبائی وزرا عوام کے درمیان رہتے ہوئے کھلی کچھریاں منعقد کر رہے ہیں جس کے دوران عوامی شکایات پر ان کے مسائل فوری طور پر حل کیے جارہے ہیں انہوں نے بتایا کہ سندھ کے اکثر اضلاع کے مسائل یکسا ں ہیں اور صوبے میں 100 فیصد بہتری نہیں آئی ہے تاہم پی پی پی حکومت نے غریب عوام میں مفت زرعی زمین ، مفت گھر ، مفت فنی تربیت اور خواتین کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے لیے وظیفے دینے جیسے پروگرام شروع کیے جن کے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں انہوں نے بتایا کہ پی پی پی کی جانب سے کی جانے والی قانون سازی پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرایا جارہا ہے اور کھلی کچھریا بھی اس کی ایک کڑی ہے انہوں نے بتایا کہ کہ ان کے محکمے کے وومین کمپلین سیل میں ا س وقت تک 4500 گیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جن کو مفت قانونی مدد فراہم کی گئی ہے جبکہ گھریلوجھگڑو کا شکار خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے انہیں دارلامان میں رہائش دی جاتی ہے جبکہ گھریلو تشدد ، کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں اس کے علاوہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق محتسب اعلیٰ سندھ بھی مقرر کیاگیا ہے جس کے تحت اس وقت ضلعی سطح پر 200 سے زائد کمیٹیاں کام کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ خواتین کے مسائل کے حل کے لیے ان کے محکمے نے محکمہ سماجی بہبود کے ساتھ کئی مختلف پروگرام شروع کیے ہیں حال ہی میں وزیر اعلیٰ سندھ کی خصوصی ہدایت پر ہر ضلع میں پولیس اسٹیشن میں وومین کمپلین ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔

علاوہ ازیں ہر ضلع میں خواتین کے لیے خصوصی تھانے بھی قائم کیے جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت سندھ میں خواتین میں ان کے حقوق سے متعلق آگاہی نا ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے جس کے لیے ان کا محکمہ کم عمری کی شادیوں اور خواتین کے حقوق سے متعلق ایک آگاہی مہم شروع کرنے پر غور کر رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے تعاون سے ناخواندہ خواتین کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے خصوصی پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت شام کے اوقات میں سرکاری اسکولز میں خواتین کو 2 گھنٹے تک تعلیم دی جائے گی ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ محکمہ ترقی نسواں میں فنڈز کی کمی کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں دیر سے ہو رہی ہیں اور اس ضمن میں وزیر اعلی سے بھی رابطہ کیاگیا ہے جنہوں نے یقین دلایا ہے کہ بہت جلد فنڈز کا مسئلہ حل کیا جائے گا ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ سنجیدگی سے کام کر رہی ہے اور امید ہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر کا امن بحال ہو گا اور عوام کو پُر امن ماحول فراہم ہو سکے گا ۔

کاروکاری قانون سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت کاروکاری کیس کے جواب دار کی ضمانت نہیں ہو گی لیکن اگر عدالتیں اس جواب دار کی ضمانت دیں تو اس میں حکومت کچھ نہیں کر سکتی ۔ تھر کی صورتحال کے حوالے سے صوبائی وزیر نے کہا کہ اس وقت تھر کی صورتحال بہتر ہے کیوں کہ تھرکے تمام ہسپتالوں میں صحت کی تمام بنیادی سہولیات موجود ہیں جبکہ عوام کے ہسپتالوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے تھر کے مسئلے نے جنم لیا ۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ نے تھر میں ماں اور بچے کی صحت کی بہتری کے لیے بھی کئی پروگرام شروع کیے ہیں جبکہ تھر کی خواتین میں صحت سے متعلق آگاہی کی کمی ہے جس کے پیش نظر لیڈی ہیلتھ ورکرز کے نیٹ ورک کو مزید مستحکم کیا جارہا ہے تاکہ خواتین میں صحت سے متعلق شعور بیدار کر کے تھر کے مسئلے کو حل کیا جا سکے ۔

متعلقہ عنوان :