ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کا فرقہ ورانہ انتہا پسند دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کاروائی میں کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار

جمعہ 13 مارچ 2015 22:43

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں فرقہ ورانہ انتہا پسند دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کاروائی میں کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ساٹھ ہزارکے قریب بے گناہ انسانوں کے قتل عام میں ملوث گروہوں اور ہزارہ قوم کے قتل عام کے ذمہ دار دہشت گرد کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ ہونے سے نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے ہونیوالے آئینی ترمیم کی حیثیت بے اثر ہوتی جارہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جب تک ملک میں فرقہ اور عقیدہ کی بنیاد پر نفرتیں اور تعصبات پھیلانے والے عناصر موجود ہیں اس وقت تک بے گناہ اور معصوم انسانوں کے قتل عام کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان باقی رہے گا۔حکومت اور ملکی سلامتی کے ادارے ملک کو ہر قسم کے تعصبات سے پاک کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملد رآمد کرتے ہوئے ملک بھر میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرکے ان کے سیاسی سرپرستوں اور ہمدردوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی رواداری اور بھائی چارے کی فروغ کو یقینی بنانے کا عزم کریں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ صورتحال کہ جس میں بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں قابل تشویش ہے کھلے عام نفرت انگیز تقاریر،اخباری بیانات کے ذریعے فرقوں اور عقیدوں کی توہین کا سلسلہ جاری ہے جبکہ خفیہ اداروں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ عناصر کہاں اور کن مقامات پر موجود رہتے ہیں۔کون انکی سرپرستی کے ذمہ دار ہیں اور کونسی شدت پسند کاالعدم تنظیمیں ان کے سرپرستی کے ذمہ دار ہیں۔

مگر پر بھی ان کے خلاف کاروائیوں سے گریز سوالات جنم لینے کا باعث بن رہا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ دہشت گرد تنظیمیں کراچی کے سیاسی تنظیم سے زیادہ طاقتور نہیں۔اگر ان کے خلاف کامیاب کاروائی ہوسکتی ہیں تو ان کے خلاف جو بے گناہ انسانوں کو قتل عام کرنے کیلئے جھوٹی جوازیں اور وجوہات کے ذریعے عوام کو فریب دیتے ہیں ان کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہوسکتی؟ملک بھر میں خصوصاً بلوچستان اور کوئٹہ شہر میں آباد اقوام و قبائل رواداری اور بھائی چارے کی بنیاد پرہی ترقی کرسکتے ہیں۔

جس کیلئے عوام کیساتھ اداروں کو بھی کردار ادا کرنا چاہئے۔بیان میں بلوچستان اور کوئٹہ شہر میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے ذریعے تمام مذہبی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی ان کے تربیتی مراکز کے خاتمے اور سیاسی معاونین و سرپرستوں کے خلاف فوری اور سخت کاروائی کا مطالبہ کیا گیا

متعلقہ عنوان :