راولپنڈی اسلام آباد میٹروبس منصوبہ کا افتتاح مارچ کے آخر میں ہو جائیگا، اس پرمجموعی 44ارب 80کروڑ روپے لاگت آئیگی،میٹرو بس سفری سہولیات کیلئے سبسڈی وفاقی اور صوبائی حکومتیں 50،50 فیصد ادا کریں گی،

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی و ترقی کو کمشنر راولپنڈی زاہد سعید کی بریفنگ حکومت میٹرو بس منصوبے پر سالانہ کئی ارب سبسڈی دے رہی ہے تو کل دوسرے صوبے بھی وفاقی حکومت سے سبسڈی کامطالبہ کرینگے ، پھر حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہو جائیں ، میٹرو بس منصوبے کے حکام اگلے اجلاس میں طلب ، قائمہ کمیٹی کی متعلقہ حکام کونیو اسلا م ایئرپورٹ منصوبہ جلدمکمل کرنے کی ہدایت

جمعہ 13 مارچ 2015 21:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی و ترقی کو کمشنر راولپنڈی زاہد سعید نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ راولپنڈی اسلام آباد میٹروبس منصوبہ کا افتتاح رواں ماہ کے آخر میں ہو جائے گا، جس پر 44ارب 80کروڑ روپے لاگت آئے گی، لاہور کی طرز پر یہاں کی عوام سفری سہولت دینے کیلئے 20روپے کا ٹکٹ ہو گا،میٹرو بس منصوبے کیلئے سفری سہولیات میں سبسڈی آنے والے اخراجات وفاقی اور صوبائی حکومتیں 50،50 فیصد ادا کریں گی۔

کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین عبدالمجید خان خنان خیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ زاہد سعید نے بتایا کہ لاہور میٹرو بس منصوبہ 27کلومیٹر لمبا جس پر 30ارب روپے لاگت آئی تھی، میٹرو بس پرائیویٹ کمپنی کے ذریعے چلائی گئی جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میٹرو بس منصوبے کیلئے ترکی سے 68بسیں منگوائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ نیسپاک کی رپورٹ کے مطابق روزانہ راولپنڈی، اسلام آباد جڑواں شہروں سے ایک لاکھ 35ہزار لوگ آتے اور جاتے ہیں، ابتدائی طور پر حکومت اور سی ڈی اے شہریوں کو سفری سہولت کیلئے سبسڈی دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بس چلانے کے 90 دنوں بعد معلوم ہو گا کہ اس کے ذریعے اصل سفر کرنے والوں کی تعداد کیا ہے ، اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ اس کا کرایہ بڑھانا یا وہی20روپے ہی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ دس سٹیشنز راولپنڈی اتھارٹی کی حدود میں آتے ہیں اس کے اخراجات راولپنڈی اتھارٹی برداشت کرے گی جبکہ 14 سٹیشنز اسلام آباد میں آئے اس کے اخراجات سی ڈی اے برداشت کریگا۔ سی ڈی اے ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے بتایا کہ میٹرو بس پر سی ڈی اے سبسڈی برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ ارکان کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت میٹرو بس منصوبے پر سالانہ کئی ارب سبسڈی دے رہی ہے تو کل دیگر صوبے بھی حکومت سے کہیں گے کہ ہمیں بھی مختلف منصوبوں پر سبسڈی دی جائے، پھر حکومت کیلئے مشکلات پیدا ہو جائیں گی ، متعلقہ حکام میٹرو بس منصوبے پر دی جانے والی سبسڈی کی تفصیلات دیں ، جس پر کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ میٹرو منصوبے کا ہیڈ آفس لاہور میں یہ تو وہی بتا سکتے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے میٹرو منصوبے کی تفصیلات کے لئے میٹرو بس منصوبے کے حکام کو کمیٹی کے اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔

سول ایوی ایشن کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر رواں سال کے آخر میں مکمل ہو جائے گی اور اگلے سال کے آخر میں ایئرپورٹ آپریشنل ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ نیو ایئرپورٹ کے پہلے پی سی ون میں کل لاگت 37 ارب روپے تھی مگر تاخیر کی وجہ سے اب یہ منصوبہ 81 ارب روپے بھی تجاویز کر سکتا ہے، کمیٹی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کی جلد از جلد تعمیر کو یقینی بنائے۔