صوبائی دارالحکومت میں واقع پاک گرلز سکول کو بند نہیں کیا جا رہا ، ڈاکٹر عبد المالک بلوچ ،

اسکول کے ایک سیکشن کی طالبات کو دوسرے میں منتقل کیا گیا ، مسئلہ سیاسی نہیں انتظامی ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان ، ارکان اسمبلی مشیر تعلیم اور محکمہ کے حکام کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل دلیل کے ساتھ نکالیں ، پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال

جمعہ 13 مارچ 2015 21:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13مارچ۔2015ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہرکے اندر واقع پاک گرلز اسکول کو بند نہیں کیا جارہا ہے اسکول کے دو سیکشن تھے ایک سیکشن کی طالبات کو دوسرے سیکشن میں منتقل کیا گیا ہے مسئلہ سیاسی نہیں بلکہ انتظامی ہے ارکان اسمبلی مشیر تعلیم اور محکمہ کے دیگر حکام کے ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل دلیل کے ساتھ نکالیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دوران ڈاکٹر شمع اسحاق کی جانب سے اٹھائے گئے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کسی تعلیمی ادارے کو بند نہیں کریگی بلکہ ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے بنائیں اور جو پرانے تعلیمی ادارے ہیں انکی تعمیر و مرمت کریں یہاں تک پاک گرلز اسکول کا معاملہ ہے اس میں کسی قسم کاابہام نہیں حکومت نے ایڈمنسٹریٹو حوالے سے قدم اٹھایا ہے اگر اس پر کسی کا اعتراض ہے تو وہ مسئلے کو طول دینے کی بجائے مشیر تعلیم اور دیگر حکام کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے جس کی بات میں وزن ہو اسکی بات کو تسلیم کیا جائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ جب تک ارکان اسمبلی مطمئن نہیں ہونگے اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ اسمبلی کی ہدایت پر پاک گرلز اسکول سے متعلق جو تین رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی کمیٹی نے اسکول کا دورہ کیا اور وہاں لوگوں ،سول سوسائٹی کے نمائندوں ،کونسلروں اور اساتذہ سے ملاقات کی تمام نے مسئلے کو حساس نوعیت کا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی زیادتی ہے کہ بچیوں کے گھروں کے قریب واقع اسکول کو بند کیا جارہا ہے ڈاکٹرمالک بلوچ ایک طرف کہتے ہیں کہ اسکول بھر مگر دوسری جانب سکولوں کو بند کرکے بچیوں کو نکالا جارہا ہے اور ٹیچروں کو ہراساں کیا جارہا ہے یہ عمل کسی صورت میں برداشت نہیں ۔

رکن اسمبلی راحیلہ درانی نے کہا کہ کمیٹی نے تمام لوگوں سے ملاقاتیں کیں اس پر علاقے کے لوگوں کو تشویش ہے پرائمری اسکول کو بند کرکے ڈی او کا دفتر بنایاجارہا ہے خدشہ ہے کہ بعد میں یہ دفتر کہیں شاپنگ پلازہ نہ بن جائے پہلے بھی اسکول کی دو سو فٹ زمین پرقبضہ ہوچکا ہے اوراس میں پلازہ بن گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی اسکول ہے مگر حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے یہاں بچیاں تعلیم حاصل کررہی ہیں وہاں حیوانوں کو بھی ٹھہرایا نہیں جاسکتا جبکہ ای ڈی او کیلئے جودفتر بنا ہوا ہے وہ انتہائی شاندار ہے حکومت نہ صرف اسکول کو بحال کرے بلکہ اسکول کی تعمیر و مرمت کا بھی بندوبست کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اربوں روپے کی زمین ہے اس پر لوگوں کی نظریں ہیں اس سے پہلے گوشت مارکیٹ پر بھی قبضہ ہوگیا جسے اب پلازے میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔اس موقع پر اسپیکر نے کہا کہ معاملہ کورٹ میں ہے لہذا اس پر بحث نہ کی جائے اور کورٹ کے فیصلے کا انتظارکیا جائے ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ گندے پانی سے جو سبزیاں اگائی جاتی تھی اس مسئلے پر بھی ہائیکورٹ نے ازخود نوٹس لیا مگر اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ۔

ثمینہ خان نے کہا کہ مسئلے کوسیاسی نہ بنایا جائے سکولوں اور ہسپتالوں کو بند نہ کیا جائے مشیرتعلیم سردار رضا محمدبڑیچ نے کہا کہ اسکول کے دو سیکشن تھے ایک سیکشن کو بند کرکے بچیوں کو دوسرے سیکشن میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ پرائمری سیکشن کو ہم نے ڈائریکٹریٹ میں تبدیل کیا ہے کیونکہ ہمارے پاس جو ڈائریکٹریٹ ہے اس میں اب بیٹھنے کی بھی جگہ نہیں رہی انہوں نے کہا کہ اگر اسکول کے دو سو فٹ پر قبضہ ہوچکا ہے تو یہ تین چار سال پہلے کا واقع ہے اس پرایکشن ہونا چاہئے۔

اسوقت بھی بعض ممبران اسمبلی میں تھے لیکن انہوں نے اسکا کوئی نوٹس نہیں لیا انہو نے کہا کہ میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں کہ سکول کو کسی صورت میں بند نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کمرشل پلازے میں تبدیل کیا جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ چونکہ مسئلہ کورٹ میں ہے لہذا میں اسمبلی ممبران کیلئے ایک وکیل کا بندوبست کرتا ہوں جو عدالت میں ممبران کی نمائندگی کریگا جس پر ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا کہ اسپیکر ایوان کو دو حصوں میں تقسیم کر رہے ہیں اور ہمیں آپس میں لڑایا جارہا ہے ہم اسمبلی کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ ایوان نے جو کمیٹی بنائی ہے اسکی رپورٹ کی روشنی میں اسپیکر فیصلہ کریں اور بتایا جائے کہ اسکول کو بند نہیں کیا جائے گا مسئلہ کورٹ اور یہاں دونوں سے ختم ہوجائے گا۔