کراچی کی 7صنعتی ایسوسی ایشنز نے مختلف مسائل کے حل کیلئے احتجاج کرنے کا اعلان کردیا

جمعرات 12 مارچ 2015 17:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2015ء) کراچی کے سات صنعتی علاقوں کی ایسو سی ایشنز نے جمعرات کو سائٹ ایسو سی ایشن آف انڈسٹری کے دفتر کے باہر ناقص اور ناکافی انفراسٹرکچر، امن و امان کی ناگفتہ بہ صورتحال، پانی کی شدید قلت، ٹوٹی ہوئی سڑکوں اور گیس، بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج میں ساتوں ایسو سی ایشنز کے عہدے داروں، منیجنگ کمیٹی کے ارکان اور ورکرز نے شرکت کی اور صوبائی حکومت، کراچی انتظامیہ اور یوٹیلیٹی اداروں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

قبل ازیں سائٹ ایسو سی ایشن کے صدر محمد جاوید بلوانی نے پریس کانفرنس میں صنعتی علاقوں کو درپیش مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے حکومت اور متعلقہ وزارتوں، محکموں پر کڑی تنقید کی۔ پریس کانفرنس میں کراچی انڈسٹریل فورم کی سات ایسوسی ایشنز، سائٹ، ایف بی ایریا، نارتھ کراچی، کورنگی، لانڈھی، بن قاسم اور سائٹ سپر ہائی وے کے صدور ایم جاوید بلوانی، عبدالرشید فوڈروالا، انجنئر نثار احمد خان، جاویدغوری، میاں محمد احمد، راشد احمد صدیقی، اسلام الدین ظفر موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایم جاوید بلوانی نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ سائٹ انڈسٹریل ایریا کوپانی اور گیس کی عدم تسلسل پر مبنی فراہمی سے صنعتیں خصوصاً سیکڑوں برآمدی صنعتیں جو کہ غیر ملکی خریداروں کے ساتھ کاروبار برقرار رکھنے کے لئے جنگ لڑرہی ہیں کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ سائٹ کی صنعتیں مکمل بندش کا شکار ہوچکی ہیں لیکن جب گیس فراہم کی جاتی ہے تو اس کا پریشر اتنا کم ہوتا ہے کہ صنعتوں کو پیداوار حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے، لیبر بے کار بیٹھی رہتی ہے اور صنعتکاروں کے مالی بوجھ میں اضافہ ہوجاتا ہے، اس صورتحال میں برآمدی آرڈرز تاخیر کا شکار ہوجاتے ہیں، جس سے پاکستان کی ساخت کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کا فائدہ حریف ممالک کے برآمدکنندگان کو پہنچتا ہے۔

مال بروقت نہیں پہنچتا تو غیر ملکی خریدار اپنی بندرگاہوں سے مال نہیں چھڑاتے، ساتھ ہی برآمدکنندگان اگلے سیزن کے لئے قیمتی آرڈرز سے محروم ہوجاتے ہیں صرف اسلئے کہ KW&SBاور SSGC اپنی بنیادی ذمہ داریاں پورا کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔جاوید بلوانی نے بتایا کہ ایم ڈی (ایس ایس جی سی ) نے ان سے حال ہی میں ہونے والی میٹنگ میں اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ عنقریب سائٹ کی صنعتوں کو فل پریشر کے ساتھ گیس کی بلا تعطل فراہمی شروع کردی جائے گی اور انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ سی این جی اسٹیشنز کے لئے علیحدہ گیس پائپ لائن بچھائی جائے گی اور سائٹ صنعتوں کی مخصوص پائپ لائن سے سی این جی اسٹیشنز کو گیس نہیں دی جائے گی، مگر افسوس کی بعد ہے کہ اب تک انہوں نے اپنے پر عملدآمد نہیں کیا۔

سائٹ ایسو سی ایشن کے پریزیڈینٹ، کمیٹی ممبر اور دیگر ٹاؤن ایسو ایشنز نے پریس کانفرس میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جو درج ذیل ہیں۔ساتوں صنعتی علاقوں کے لئے مخصوص پانی کی پائپ لائنوں سے گھریلو اور کمرشل پانی کی پائپ لائن کے کنکشن علیحدہ کیا جائے۔ساتوں صنعتی علاقوں میں پانی کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ساتوں صنعتی علاقوں کے لئے مخصوس گیس پائپ لائنوں سے گھریلو، کمرشل اور سی این جی اسٹیشنزکنکشنز کو علیحدہ کیا جائے۔

ساتوں صنعتی علاقوں میں گیس اور بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ہر صنعتی علاقے میں 3-5 بجلی ڈسٹربیوٹ کرنے والی کمپنیاں ہونی چاہیئے تاکہ ایک کمپنی کی اجارہ دار ختم ہوسکے۔ہر صنعتی علاقے کا اپنا فائر اسٹیشن ہونا چاہیئے جس میں فائرٹینڈر، اسنارکل اور آگ بجھانے کے آلات موجود ہوں۔تمام صنعتی علاقوں کے پولیس اسٹیشنز رینجرز کی کمانڈ میں دیئے جائیں اور افسران کی تقرری اور تبادلے متعلقہ ایسو سی ایشنز کی مشاورت سے کئے جائے۔

ڈپٹی کمیشنرز کی تقرری اور تبادلے متعلقہ ایسو سی ایشنز مشاورت سے کئے جائے۔ساتوں صنعتی علاقوں کے لئے سال میں گزیٹیڈ تعطیلات کا تعین کیا جائے اور ہڑتال یا ہنگامہ آرائی کے باعث فیکٹری نہ پہنچنے والے ورکرز کی حاضریوں کو گزیٹیڈ تعطیلات سے پورا کیا جائے۔ترجمان کراچی انڈسٹریل فورم، جاوید بلوانی نے کہا کہ یہ ساتوں صنعتی علاقوں کے مطالبات جائز اور بنیادی حقوق کے مطابق ہے اور انہیں پورا کئے بغیر صنعتوں کو چلانا کسی بھی طور پرممکن نہیں۔

ان علاقوں کی ہزاروں صنعتیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو خطیر ٹیکس ریوینیو فراہم کرتی ہیں اور اگر انہیں مطلوبہ سہولتیں فراہم نہیں کی جاسکتی تو حکومتوں کو ٹیکسز وصول کرنے کا کوئی حق نہیں ہے یا پھر تمام صنعتی علاقوں کو اختیار دیا جائے کہ وہ ٹیکسز جمع کر کے صنعتوں کو چلانے کی غرض سے اپنا انفرااسٹرکچر تعمیر کریں جو نا صرف ان صنعتوں بلکہ لاکھوں ورکرز کی بقا کے لئے ناگزیر ہے۔اس موقع پر کراچی انڈسٹڑیل ایریا کے ملازمین اور صنعتکاروں کی بڑی تعداد نے احتجاجی بینر،سیاہ پٹیا اورسیاہ بینر اٹھارکھے تھے۔

متعلقہ عنوان :