پاکستان اپنے دور کے طویل ترین انسانی انخلاء کی صورتحال سے نبرد آزما ہے، عالمی برادری مکمل تعاون کرے ، عبدالقادر بلوچ،

انسانی بنیادوں پر معاونت سے مہاجرین کی واپسی سے تمام تر معاملات حل ہوں گے اس کے لیے مشترکہ کوششوں اور اقدامات کی ضرورت ہوگی ، افغان وزیر حسین علیمی بالخ

بدھ 11 مارچ 2015 21:46

پاکستان اپنے دور کے طویل ترین انسانی انخلاء کی صورتحال سے نبرد آزما ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ 2015ء) وفاقی وزیر سیفران جنرل ( ر )عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے دور کے سب سے طویل انسانی انخلاء کی صورتحال سے نبرد آزما ہے،عالمی برادری اس حوالے سے مکمل تعاون کرے ۔ اسلام آباد میں پاکستان ، افغانستان اور یو این ایچ سی آر کے پچیسویں اجلاس کے موقع پر خطاب کرنے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل پائیدار اور زمینی حقائق کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہونا چاہیے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے وزارت یو این ایچ سی آر اور حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر افغان مہاجرین کے لیے جامع پالیسی ترتیب دے رہی ہے ان کے بقول نئی خارجہ پالیسی ، انسانی بنیادوں اور زمینی حقائق کے مطابق بنائی جائے گی جس سے فوائد حاصل ہوں گے مگر اس سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوگا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر افغان وزیر برائے مہاجرین سید حسین علیمی بالخی نے حکومت اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ لاکھوں لوگوں کی میزبانی کی ، وسائل کی کمی کے باوجود پاکستان کے لوگوں نے ہمارے لوگوں کا خاص خیال رکھا ہے افغان وزیر کا مزید کہنا ہے کہ قومی اتحاد کی بنیاد پر جو افغانستان میں حکومت بنی ہے اس نے افغان مہاجرین کے معاملے پر اہم اقدامات کئے ہیں اس معاملے پر حکومت پاکستان سے بھی بات چیت ہوئی ہے اور یہ طے کیا ہے کہ نیشنل ما ئیگریشن بورڈ بنایا جائے گا اور اس سے رضا کارانہ طور پر کام کیا جائے گا انسانی بنیادوں پر معاونت سے مہاجرین کی واپسی سے تمام تر معاملات حل ہوں گے اس کے لیے مشترکہ کوششوں اور اقدامات کی ضرورت ہوگی جس کے لئے بین الاقوامی برادری کو بھی افغان پناہ گزینوں کی مدد کے لئے ہمارے پروگراموں میں بھرپور معاونت کرنا ہوں گی۔

یو این ایچ سی آر کے پاکستان افغانستان نمائند وں مس مایا امیرانونگا اور مسٹر اینڈریکا رتواتی نے زور دیا ہے کہ 2015ء کا سال افغان مہاجرین کی واپسی اور ان کے مسائل کے حل کیلئے ایک بہترین موقع فراہم کررہا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک سے اس طرح کے بوجھ ہٹانا ہوں گے اور افغانستان کی سماجی اور معاشی صورتحال کو بہتر کرنا ہوگا اس پروگرام کو نہ صرف صوبائی اور لوکل سطح پر لے جانے کی ضرورت ہے تاکہ وطن واپس جانے والے مہاجرین کو وہاں جا کر کسی بھی قسم کی روزگار کے حوالے سے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے پورا دن جاری رہنے والے بات چیت کے دوران مختلف قسم کی چیزیں زیر غور آتی ہیں افغان مہاجرین کے مسئلے کے حل کیلئے ایس ایس اے آر متاثرہ مہاجرین اور علاقہ میزبانی کی پروگرام دونوں ممالک سے مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی کے بعد افغانستان کی بحالی اقدامات اور پاکستان میں افغان مہاجرین میں مینجمنٹ کے معاملات زیر بحث آئے اس حوالے سے اس کا اگلا اجلاس کابل میں اگست 2015ء میں ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :