سینٹ ایک کمزور ادارہ ہے آنے والے نئے چیئرمین سینٹ سینٹ کی مضبوطی کیلئے کوئی قانون سازی کر یں،ریٹائر ہونے والے سینیٹرز

بدھ 11 مارچ 2015 16:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ۔2015ء)سینٹ میں ریٹائر ہونے والے سینیٹرز نے اپنے آخری خطاب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب سینٹ میں ہم آئے تھے تو ہم نے سوچا تھا کہ ہم اپنی عوام کیلئے کوئی کام کرینگے لیکن یہاں آکر پتہ چلا کہ سینٹ ایک کمزور ادارہ ہے آنے والے نئے چیئرمین سینٹ سے امید ہے کہ وہ سینٹ کی مضبوطی کیلئے کوئی قانون سازی کرینگی ۔

بدھ کے روز اپنے آخری خطاب میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حاجی غلام علی ، ہمایوں مندوخیل ، عبدالقیوم سومرو ، فرحت عباس ،ہیمن داس ،سینیٹر صغریٰ امام ، مولا بخش چانڈیو ، خالدہ پروین ، چوہدری شجاعت نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق ، چیئرمین نیئر حسین بخاری اور ڈپٹی چیئرمین صابر علی بلوچ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس چھ سالہ دور میں سب سے بہت کچھ سیکھا ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ میں باضابطہ اعلان کرتا ہوں کہ میں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی ہے اور میں نئے پاکستان کیلئے آگے بھی جدوجہد جاری رکھوں گا ۔

(جاری ہے)

سینٹ میں آنے سے سینٹ کے اختیارات کو بڑھانے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکا ۔ حاجی غلام علی نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے متفقہ طور پر رضا ربانی کو چیئرمین سینٹ منتخب کرکے پوری قوم کو اچھا پیغام دیا اس پارلیمنٹ میں پہلے بھی جمہوریت کیلئے کام کیا اور آگے بھی کرینگے ۔زاہد خان نے کہا کہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کے ہم خود ہی ذمہ دار ہیں 1998 جب میں سینٹ سے رخصت ہورہا تھا تو اس وقت اندھیرا تھا اب ایک حکومت نے دوسری حکومت کو جمہوری طریقے سے اقتدار منتقل کیا اس پر جمہوریت کو پنپنے کا موقع ملا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جمہوری رویہ اپنائے تاکہ عام لوگوں کے کام ہوسکیں ۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ رضا ربانی روشن خیال ترقی پسند لیڈر ہیں ہم دکھ درد کے ساتھی تھے اور آگے بھی رہیں گے انہوں نے چیئرمین صابر بلوچ سے شکوہ کیا کہ وہ چیئرمین کی نشست پر بیٹھ کر بھی پارٹی کی حمایت کرتے رہے انہوں نے راجہ ظفر الحق کیلئے چند الفاظ پیش کئے جو کہ اشعار کی صورت میں تھے ”میلے ہوجاؤ گے پاپپیوں کے پاپ دھوتے دھوتے “۔

انہوں نے راجہ ظفر الحق کو کہا کہ حکومت کی غلطیوں پر کب تک پردہ ڈالتے رہیں گے ان کی اصلاح کیلئے کوششیں کریں ۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ نے اختتامی الفاظ ادا کرتے ہوئے کہا کہ رضا ربانی کی بطور چیئرمین سینٹ منتخب ہونا تمام پارٹیز کے سربراہان مبارکباد کے مستحق ہیں انتخاب جو متفقہ طور پر کی گئی ہے یہ پیپلز پارٹی کی شہید بے نظیر بھٹو کی سوچ کی عکاس ہے اور یہ سیاسی تھیوری ہے کہ تمام فیصلے متفقہ مشاورت کے ساتھ کئے جائیں پچھلے انتخابات میں بھی بڑے مہذب انداز میں ہوئے اور موجودہ نتائج بھی اسی سوچ کے ساتھ آصف علی زرداری نے کیا جس پر یہ ایوان ان کو مبارکباد پیش کرتا ہے