رضا ربانی کل سینٹ کے ساتویں چیئرمین منتخب ہوجائیں گے‘ آمریت کیخلاف جدوجہد اور اصولوں پر کاربند رہنے والے سیاستدان ہیں‘ 18ویں ترمیم کی تیاری اور منظوری میں کلیدی کردار ادا کیا‘ سابق دور حکومت میں اپنی ہی حکومت سے اصولوں پر اختلافات کے باعث وزارت سے استعفیٰ دیدیاتھا

بدھ 11 مارچ 2015 11:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ۔2015ء) چیئرمین سینیٹ کے عہدے کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے متفقہ امیدار رضا ربانی ہنگامہ خیز سیاسی زندگی گزارنے والے جہاندیدہ سیاستدان ہیں، ہر دور میں آمریت کی بلند آہنگ مخالفت اور جمہوریت کیلئے سیسہ پلائی دیوار کی مانند ڈٹ جانے کی شہرت رکھتے ہیں، وہ 6دفعہ پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ فوجی حکمرانوں کے دوران میں آئین کے بگاڑے گئے جلسے کو درست کرنے اور 73ء کے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کا تاریخ ساز کارنامہ ان کی سربراہی میں قائم آئینی اصلاحاتی کمیٹی نے سر انجام دیا، جبکہ ان کے والد یہاں عطاء ربانی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اے ڈی سی بھی رہ چکے ہیں۔

میاں رضاربانی کل سینٹ کے ساتویں چیئرمین منتخب ہوجائیں گے اور متفقہ طور پر منتخب ہونے والے پہلے چیئرمین سینٹ ہونگے۔

(جاری ہے)

ان سے قبل حبیب الله خان مرحوم ‘ سابق صدر غلام اسحاق خان مرحوم‘ وسیم سجاد ‘ محمد میاں سومرو‘ فاروق ایچ نائیک اور نیئر بخاری سینٹ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ حبیب الله خان ‘ غلام اسحاق خان کا تعلق خیبرپختونخوا‘ وسیم سجاد پنجاب‘ فاروق ایچ نائیک ‘ محمد میاں سومرو سندھ جبکہ نیئر بخاری اسلام آباد سے تعلق رکھتے ہیں اس طرح سندھ سے سینٹ کے یہ تیسرے چیئرمین ہونگے۔

رضا ربانی نے بی اے اونرز،ایل ایل بی کررکھا ہے اور وہ گذشتہ 47 سال سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ وہ 2012 میں چھٹی مرتبہ سینٹ کی نشست کے لیے کامیاب ہوئے تھے۔پارلیمانی خدمات کے اعتراف میں انھیں ملک کے سب سے بڑے سول اعزاز ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا۔سینیٹر رضا ربانی اس وقت ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلزپارٹی ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اورسینٹ کی قومی سلامتی سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر فائز ہیں۔

1973 کا آئین بحال کرنے کے لیے 18ویں ترمیم کا ڈرافٹ تیار کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی بھی رضاربانی نے کی تھی۔سینیٹر رضا ربانی کو 14 دسمبر 2011کوصوبائی حقوق کے تحفظ کے اعتراف میں باچا خان ایوارڈ جبکہ 2006میں انسانی حقوق کیلئے خدمات کے اعزاز میں ہیومین رائٹس سوسائٹی آف پاکستان کے ایوارڈسے بھی نواز گیا۔رضا ربانی نے1993 سے 1994 ،1994 سے 1997 ،1997 سے 1999 ،2003 سے 2006 ،2006 سے 2012 ،2012 سے 2018تک پارلیمانی خدمات انجام دیں۔

میاں رضا ربانی فیصل آباد کی معروف ارائیں برادری سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ فیصل آباد میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی منتقل ہوگئے تھے ان کے والد میاں عطا ربانی تھا جو قائداعظم کے اے ڈی سی رہ چکے ہیں۔ عطا ربانی نے مسلم لیگ کی حمایت کی اور قائد اعظم کے کہنے پر 27 ہزار 5سو روپے چندہ بھی مسلم لیگ کے لئے دیا۔ وہ رائل انڈین ایئرفورس میں کمیشن حاصل کرنے کے بعد گروپ کیپٹن کے عہدے تک پہنچے۔ میاں رضا ربانی کے سسر یاور سعید معروف کرکٹر رہے ہیں اور وہ قومی کرکٹ ٹیم کے منیجر کے طور پر بھی کئی مرتبہ فرائض انجام دے چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :