پشاور سکول سانحہ کے بعد صوبے میں قومی ایکشن پلان پر بھرپور طریقے سے عمل درآمد کیا گیاہے، صوبائی وزیرداخلہ کا صوبائی اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 10 مارچ 2015 23:07

کوئٹہ ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء ) بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں امن وامان پر بحث مکمل صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے دعویٰ کی اہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں بلوچستان میں اغواء برائیے تاوان کے واقعات کی شرح میں 60سے 70فیصد جبکہ مجموعی طورپر جرائم کی کمی شرح میں 40فیصد کمی آئی ہے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسمبلی کے پینل کی چیئرپرسن محترمہ سپوژمئی اچکزئی کی صدارت میں ہوا اسمبلی میں امن وامان پر بحث سمیٹتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ پشاور اسکول سانحہ کے بعد صوبے میں قومی ایکشن پلان پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کیا گیا ہے ،۔

اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کردیے جانے کے بعد ژوب ڈویژن میں بلا امیتاز کارروائی کی گئی، تاہم ابھی تک وہاں حالات مکمل طورپر درست نہیں ہیں، وزیر داخلہ بلوچستان نے کہاکہ دہشت گردوں کا واسطہ دینے کے بجائے ان کیخلاف کارروائی کرنا پڑے گی۔

(جاری ہے)

وزیرداخلہ بلوچستان نے کہاکہ فوجی ٓآپریشن ایسے ہی نہیں کئے جاتے ہیں اس کے پیچھے عوامل ہوتے ہیں۔

ہمیں ان آپریشن کی روٹ کا ز کا جائزہ لینا چاہئے ۔ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ اسمبلی میں مسخ شدہ لاشوں کا ذکر ہوتا ہے لیکن جو معصوم لوگ دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں ان کا ذکر نہیں کیا جاتا ۔ انہوں نے مزید کہا حقوق کیلئے کسی تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ حق کیلئے لڑنے کا بہترین جگہ اسمبلی ہے اس سے قبل صوبائی وزراءء صحت رحمت صالح بلوچ ، میر مجیب الرحمان اور رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے امن وامان پر بحث کی بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان بہبود و تحفظ اطفال کا مسودہ قانون پیش کردیا گیا ۔ جس کے بعد اسمبلی کا اجلاس تیرہ ماچر تک ملتوی کردیا گیا ۔