تین سالہ بطور چیئرمین سینٹ کوشش تھی کہ کسی کے خلاف بلاجواز کارروائی نہ ہو، نیئر حسین بخاری،

اب تک جتنے بھی سیاسی بحران آئے انہیں پارلیمنٹ کے ذریعے حل کرایا گیا پارلیمنٹ میں بیٹھے نمائندے عوام کے جوابدہ ہیں، ملک کے احتساب کا سب سے بڑا ادارہ عوام ہیں لیکن ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں پر تسلسل نہیں ہم نے حکومت سے سپلیمنٹری گرانٹ نہیں مانگی بلکہ سیونگ کی جس کا فائدہ عوام کو پہنچا۔ 1973ء کے آئین کی پاسداری کے حلف کو پورا کرنا ہو گا ،سینیٹ کے اختتامی سیشن کی الوداعی تقریب سے خطاب، تمام سینیٹر ز نے چیئرمین سینٹ کی تین سالہ کارکردگی کو سرا ہا نیئر حسین بخاری کے غیر جانبدار اور جرات مند فیصلوں کے ساتھ شفیق سلوک کو کبھی نہیں بھلایا جا سکتا، دوبارہ اگلی مرتبہ ان کے سینٹ میں چیئرمین منتخب ہونے کے لئے دعا گو ہیں،سینٹیر

منگل 10 مارچ 2015 21:57

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ تین سالہ بطور چیئرمین سینٹ کوشش تھی کہ کسی کے خلاف بلاجواز کارروائی نہ ہو‘ لیکن ایوان کو مضبوط کرنا اراکین اسمبلی کا کام ہوتا ہے اب تک جتنے بھی سیاسی بحران آئے انہیں پارلیمنٹ کے ذریعے حل کرایا گیا پارلیمنٹ میں بیٹھے نمائندے عوام کے جوابدہ ہیں اور ملک کے احتساب کا سب سے بڑا ادارہ عوام ہیں لیکن ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں پر تسلسل نہیں ہم نے حکومت سے سپلیمنٹری گرانٹ نہیں مانگی بلکہ سیونگ کی جس کا فائدہ عوام کو پہنچا۔

1973ء کے آئین کی پاسداری کے حلف کو پورا کرنا ہو گا جبکہ چیئرمین سینٹ کی تین سالہ دور کی کارکردگی کو بھی تمام سینیٹرز نے سراہتے ہوئے کہا کہ نیئر حسین بخاری کے غیر جانبدار اور جرات مند فیصلوں کے ساتھ شفیق سلوک کو کبھی نہیں بھلایا جا سکتا اور دوبارہ اگلی مرتبہ ان کے سینٹ میں چیئرمین منتخب ہونے کے لئے دعا گو ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کے روز سینیٹ کے اختتامی سیشن کی الوداعی تقریب سے چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سینٹ کے تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں۔

نیئر حسین بخاری نے کہا کہ مجھ پر تمام جماعتوں نے اعتماد کا اظہار کیا اور مجھے بلاتفریق طور پر چنا تو میری بھی کوشش تھی کہ کوئی کسی کے خلاف بلاجواز کارروائی نہ ہو۔ ایوان کی شان و شوکت کو بھی برقرار رکھنا میری ذمہ داری تھی لیکن ایوان کو مضبوط کرنا اراکین کا کام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو چلنے دیا جائے اب تک جو بھی سیاسی بحران آئے ان کو پارلیمنٹ میں ہی حل کرایا گیا اور پارلیمنٹ میں بیٹھے نمائندے بھی عوام کے جوابدہ ہیں جنہوں نے ان کو منتخب کر کے ایوان میں پہنچایا۔

نیئر حسین بخاری نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے احتساب کا ادارہ عوام ہیں اور عوام کو حق ہے کہ وہ ایوان کی کارکردگی کو جج کریں اور پھر فیصلہ کریں کے ہم نے صحیح چناؤ کیا اور اسی طرح تبدیلیاں آتی ہیں اور تسلسل بھی برقرار رہتا ہے۔ لیکن ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں پر تسلسل کا فقدان ہے۔ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ہم نے تقریبات کے لئے حکومت سے کوئی سپلیمنٹری گرانٹ نہیں مانگی بلکہ سیونگ کی جس کا تمام فائدہ عوام کو ہوا۔

بطور چیئرمین سینٹ رول اور آئین کو سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ 1973ء کے آئین کی پاسداری کا ہم نے حلف لیا ہے اور اسے لاگو بھی کرنا ہو گا جبکہ الوداعی تقریب سے سینٹ کے تمام اراکین نے بھی خطاب کیا جس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جس طرح نیئر حسین بخاری نے بطور چیئرمین ہاؤس کی کارروائی کو بڑھایا اس سے نہ صرف چیئرمین بلکہ ہاؤس کی بھی عزت بڑھی ہے۔

نیئر حسین بخاری بے نظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اس لئے آپ کو قریب ترین عہدوں پر بھی نامزد کیا گیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ نیئر حسین بخاری کا بطور چیئرمین سینٹ ہونے کے بعد پیپلزپارٹی سے رشتہ ٹوٹ گیا تھا لیکن ہمارے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیئر حسین بخاری نے غیر جانبداری سے فرائض کی انجام دہی کی اور آپ کے جانے کے بعد ایوان کو نقصان ہو گا۔

جبکہ مسلم لیگ ن کے قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بطور چیئرمین سینٹ کی کرسی بیٹھ کر کام کرنا آسان نہیں میری رائے میں آپ کو بطور چیئرمین سینٹ کا ایک موقع اور دیا جانا چاہئیے تھا کہ آپ اہل ایوان کی قیادت کرتے۔ آپ نے ہاؤس کو شاندار روایات اور تمام دباؤ کو بالائے طاق رکھ کر چلایا اور جو بھی جرات مندی سے فیصلے کئے وہ بھی قابل تحسین ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ جس طرح نیئر حسین بخاری کے دور میں بڑے فیصلے کئے گئے ان کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ہمیں ایوان میں آئین کی رو سے بات کرنی چاہئے اور اداروں کو بھی مضبوط کرنا چاہئے۔ مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ جب آپ چیئرمین سینٹ منتخب ہوئے تو اس وقت محسوس کیا جا رہا تھا کہ آپ پیپلزپارٹی کی نمائندگی کریں گے لیکن آپ نے غیر جانبداری دکھائی۔

ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ بطور چیئرمین سینٹ آپ نے صاف شفاف طریقے سے ہاؤس کو چلایا اور دوسروں کو بھی آپ کے کردار کو اپنانا ہو گا آپ نے جو بھی خدمات ہاؤس کے لئے پیش کیں وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور بطور چیئرمین سینٹ آپ کی خدمات کو تمام پارلیمنٹرین عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہا کہ ہاؤس سے کافی کچھ سیکھا لیکن بطور چیئرمین جس طرح آپ نے ہاؤس کو چلایا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور آپ کے صبر استقلال کے ساتھ فیصلوں کو بھی سراہتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر قیوم سومرو نے کہا کہ بطور چیئرمین سینٹ آپ کا تاریخی کردار رہا اور جب آصف زرداری نے آپ کو چیئرمین سینٹ نامزد کیا تو اس کا کریڈٹ بھی آصف زرداری کو جاتا ہے پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کو خوش آمدید کہا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ جس طرح آپ نے ایوان کو مساوی طریقے سے چلایا وہ بہت مشکل تھا۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ آپ ہمیشہ سے خوش اخلاق رہے اور آپ دوسرے چیئرمین سینٹ کے لئے بطور مثال ہیں۔ سینیٹر فرح عاقل نے کہا کہ آپ ہمیشہ غیر جانبدار رہے لیکن ہمارے اوپر بھی ڈیوٹی عائد ہوتی ہے کہ ہمیں بھی اپنے ایوان کے ساتھ وفادار ہونا چاہئے۔ لیکن جب ہم گھروں میں جا کر ٹی وی دیکھتے ہیں تو ہمیں گھوڑوں اور گدھوں سے مشابہت دی جاتی ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بطور چیئرمین سینٹ آپ نے سینٹ کو جس غیر جانبدار طریقے سے چلایا اس میں آپ کامیاب رہے۔ سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ جس طرح چیئرمین سینٹ سے سیکھنے کا موقع ملا وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے لیکن ملک کا درد اپنی جگہ رکھتا ہے کیونکہ پاک سر زمین دہشت گردی کے ناسور میں جکڑی ہوئی ہے اور ملک میں جہالت اور آنے والے وقتوں میں پانی کا بحران آنے والا ہے تو اس کے لئے بھی ایجنڈا بنایا جائے۔

جے یو آئی ف کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ میرا دل آج غمگین ہے کہ آپ کا آج یہاں پر آخری دی ہے لیکن دکھی دل سے کہتا ہوں کہ جس طرح آپ نے خوبصورت طریقے سے ایوان کو چلایا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ ایوان سے جو کچھ سیکھنے کو ملا وہ سکول اور کالجز میں نہیں سیکھا کیونکہ یہاں پر مختلف پروفیسر مختلف نظریات پر بات کرتے ہیں۔

لیکن جب تک ملک کا سیاسی سسٹم ٹھیک نہیں ہو گا اس وقت ملک کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور آفتاب احمد شیخ نے کہا کہ 1990ء سے مختلف ادوار دیکھے مختلف لوگوں کو پارلیمنٹ میں آتے جاتے دیکھا لیکن آپ کا کردار قابل تعریف ہے آپ نے ہمیشہ شفقت سے ہر معاملہ خوبصورت انداز میں نمٹایا اور فخر ہے کہ آپ کی چیئرمین شپ میں کام کرنے کا موقع ملا۔

آپ نے بطور چیئرمین سینٹ کبھی محسوس نہیں ہونے دیا کہ آپ پیپلزپارٹی سے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ تمام اراکین اسمبلی کی تعریف کی وجہ سے مجھے بھی تعریف کرنی پڑ رہی ہے آپ سے کئی مرتبہ لڑائی جھگڑا ہوا لیکن تمام تر مسائل خوش اسلوبی سے حل کئے گئے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ایوان میں جس طرح آپ نے احسن طریقے سے نمائندگی کی اس پر فخر ہے اور آپ نے صبر و تحمل سے تمام معاملات کو نمٹایا لیکن یہاں پر ڈپٹی چیئرمین کی تعریف کرنا بھی ضروری ہو گی جنہوں نے طنز و مزاح میں ایوان کی کارروائی کو چلایا۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ آپ نے جس طرح جرات مندی سے ایوان چلایا وہ قابل تحسین ہے اور آپ نے ہر بندے کی تلخ گفتگو کو بھی برداشت کیا یہ آپ کی اعلیٰ ظرفی ہے سینیٹر سعید مندوخیل نے کہا کہ دکھ ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین آج تین سال گزرنے کے بعد سینٹ کو چھوڑ کر جا رہے ہیں آنے والے سینیٹرز سے ایسی توقعات تو مشکل ہے لیکن امید رکھتے ہیں کہ وہ سینٹ کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دینگے۔

سینیٹر ایم حمزہ نے کہا کہ آپ تمام آئینی دفعات کے حوالے سے آگاہ تھے اور موقع محل کے مطابق انہیں لاگو بھی کرتے تھے جس نے آپ کی شہرت کو چار چاند لگائے۔ سینیٹر نذہت سعد نے کہا کہ آپ نے کیوبا میں پاکستان کے کیس کو اچھے طریقے سے پیش کیا جسے کبھی بھی نہیں بھلایا جا سکتا۔ سینیٹر بیگم نجمہ حمید نے کہا کہ جس طرح آپ نے جرات مندی سے فیصلے کئے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے آپ نے کبھی بھی اپوزیشن کا احساس نہیں ہونے دیا۔

سینیٹر روبینہ عرفان نے کہا کہ جس طرح آپ نے تمام ممبران میں خوداعتمادی پیدا کی وہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ آپ ہے ہر ممبر کو بولنے اور ملک سے باہر جانے کا موقع دیا۔ سینیٹر طاہر کامران نے کہا کہ آپ کے ساتھ شام جانے کا موقع ملا اور جس طرح آپ نے بجٹ کو کم کیا اور دوسرے بڑے کام کئے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ چیئرمین سینٹ نے تو اچھے فیصلے اور کام کئے لیکن ڈپٹی چیئرمین نے جس طرح طنز و مزاح کے ساتھ چلایا وہ بھی بہت اچھا تھا۔

سینیٹر ثریا امیر الدین نے کہا کہ آج دل رو رہا ہے کہ تمام ساتھیوں سے جدا ہونے جا رہے ہیں۔ سینیٹر شیرازہ ملک نے کہا کہ میرے پاس آپ کے لئے خوبیاں بیان کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں میرے دل میں آپ کے لئے ہمیشہ جگہ رہے گی۔ سینیٹر ڈاکٹر سید اقبال نے کہا کہ آپ نے ہمیشہ مساوی اور غیر جانبداری سے کام کیا پیپلزپارٹی کو فخر ہے کہ انہوں نے آپ کو چیئرمین نامزد کیا۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ آصف زرداری نے مجھے ایوان میں بٹھا کر موقع دیا ان کا شکر گزار ہوں لیکن سینٹ میں قوم کی آواز کو اٹھایا جائے اور ان کے حقوق کی پاسداری کی جائے کیونکہ یہ ایک قوم کا ادارہ ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام صوبوں کو اکٹھا لے کرچلیں اور وفاق کو طاقتور ادارہ بنائیں۔ سینیٹر اسلام الدین شیخ نے کہا کہ آپ نے خدا کو حاضر ناضر جان کر فیصلے کئے جو کہ قابل تحسین ہیں۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اس ایوان میں جتنے سینیٹرز نے تقریریں کیں ان کو میں 10 سے ضرب دیتا ہوں۔ وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جس سیٹ پر آپ بیٹھے ہیں وہاں تمام چیزوں کو ایک سائیڈ پر رکھ کر انصاف سے فیصلے کرنے ہوتے ہیں اور یہ ایک مشکل کام ہے۔

متعلقہ عنوان :