ایل این جی کی درآمد کے لیے حکومتی سطح پر کوئی معاہدہ تاحال مکمل نہ ہوسکا

منگل 10 مارچ 2015 21:52

کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) ایل این جی کی درآمد کے لیے حکومتی سطح پر کوئی معاہدہ تاحال مکمل نہ ہوسکا تاہم ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرنیوالی کمپنی نے مائع گیس کو گیس میں تبدیل کرنے کیلیے ایل این جی فلوٹنگ ری گیسی فیکشن یونٹ (ایف ایس آر یو) کو پاکستان آنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔اینگرو ایلنجی کے چیف ایگزیکٹو شیخ عمران الحق کے مطابق ایف ایس آر یو 10 مارچ تک پاکستان پہنچ جائے گا۔

اس ضمن میں اتھارٹیزکی جانب سے گرین سگنل کا انتظار ہے۔ اینگرو ایلنجی نے یہ ویسل لیز پر حاصل کی ہے اور اس کیلیے پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینل بھی تیار کیا ہے جو 10 مارچ کے بعد آنے والی تمام شپمنٹس کو ہینڈل کریگا۔ انہوں نے کہا کہ ویسل اتھارٹیز سے گرین سگنل ملتے ہی کام شروع کردے گا اور ہم اس کیلیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اینگرو ایل این جی نے پاکستان میں ایل این جی کا کنٹریکٹ حاصل کیا اور اس مقصد کیلیے کمپنی نے 300 دن کی ریکارڈ مدت میں ایل این جی ٹرمینل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور سہولتوں کی فراہمی کا ٹارگٹ مربوط منصوبہ بندی اور پختہ ارادے سے حاصل کیا۔

ایل این جی فلوٹنگ ری گیسی فیکشن ویسل یونٹ (ایف ایس آر یو) ا سپیشل ٹینکر ہوتے ہیں جن میں ایڈوانس ایکوئپمنٹ کے ذریعے مائع کو آبی بخارات میں تبدیل کرکے گیس کی شکل دینے کے ساتھ ساتھ گیس کو پریشر کے ساتھ فراہم کیا جاسکتا ہے۔ اس جہاز میں لوڈنگ کا طریقہ کارعام ایل این جی ٹینکر سے مختلف نہیں ہوتا ہے اس لیے کی ہینڈلنگ دیگر ٹینکر جیسی روایتی ہی ہوتی ہے۔ عمران الحق نے مزید کہا کہ متعلقہ حکام کی جانب سے کسی بھی ایل این جی سپلائر فرم کے ساتھ معاہدے کا اعلان ابھی باقی ہے جس کے بعد آپریشنز کا باقاعدہ اعلان کردیا جاے گا۔ ایل این جی، اینگرو کارپوریشن کا ایک ذیلی ادارہ ہے اس منصوبے کی کل لاگت 133.3 ملین ڈالر ہے۔

متعلقہ عنوان :