135 ملین ڈالر کی خطیر لاگت سے قائم ہونے والا ایل این جی ٹرمینل پورٹ قاسم مکمل طور پر تیار ہے، اینگرو ایل این جی ٹرمینل

منگل 10 مارچ 2015 21:42

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) اینگرو ایل این جی ٹرمینل( پرائیویٹ) لمیٹڈ کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ 135 ملین ڈالر کی خطیر لاگت سے قائم ہونے والا ایل این جی ٹرمینل پورٹ قاسم مکمل طور پر تیار ہے تاہم مائع قدرتی گیس کی درآمد کے لیے حکومتی معاہدے کا انتظار ہے . جیسے ہی حکومت مائع قدرتی گیس کی ترسیل کا معاہدہ کرلے گی ویسے ہی ٹرمینل آپریشنل ہوجائے گا۔

شیخ عمران الحق نے کہا کہ ٹرمینل کو ریکارڈ مدت میں تیار کیا گیاہے ۔ انہوں نے واضع کیا کہ اگرمائع گیس کی سپلائی 31 مارچ تک شروع نہیں کی گئی تو معاہدے کی رو سے حکومت صلاحیت چارجز دینے کی مجاز ہوگی۔حکومت اور اینگرو کے درمیان قائم معاہدے کے تحت 31 مارچ تک مائع گیس کی سپلائی میں ناکامی پرحکومت کو یومیہ 2,72,000 ڈالر ادا کرنے ہونگے. فی الحال حکومت قطر سمیت کسی بھی ملک سے مائع گیس کی درآمد کا معاہدہ کرنے میں ناکام رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انڈسٹری ماہرین کے مطابق بین الاقوامی ڈیلرز مائع گیس کی سپلائی کرنے میں ہچکچا رہے ہیں. اس کی بڑی وجہ سرکلر خسارہ ہے جس کے باعث آئی۔پی ۔پیز بیک ٹو بیک L/Cs پر ایگریمنٹ کرنے کو تیار نہیں۔دوسری ویسل (FSRU)کی بولی کے حوالے سے عمران الحق نے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ جلد مثبت نتیجہ سامنے آے گا. انہوں نے کہا مائع گیس کی درآمد ملک میں جاری توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے. تاہم ملک میں توانائی کی بڑھتی طلب اور رسد میں فرق کو مد نظر رکھتے ہوے دیگر اشیا کی درآمد بھی ضروری ہے کیونکہ صرف مائع گیس کی درآمد سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ اینگرو کے ایل این جی ٹرمینل کو اس کے فنانشل کلوزر سے پہلے ہی مکمل کرلیا گیا تھا کیونکہ اینگرو کارپوریشن انڈر برج قرضوں کے تحت اس منصوبے کو مالی امداد فراہم کی لیکن اب حال ہی میں ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی) نے ٹرمینل منصوبے کے لئے 30 ملین ڈالر کے قرضے کی منظوری دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اے ڈی بی کے قرض کے ساتھ ساتھ ، بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن منصوبے کے لیے کل لاگت کا 15 فیصد اور مقامی بینک 35 فیصد سرمایہ فراہم کریں گے ،منصوبے کی باقی فنانسنگ ایکوئٹی آمدنی سے کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹس کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک کے ذریعے ایندھن سپلائی کیا جائے گا. سوئی گیس کے نیٹ ورک کو ہائی پریشر پائپ لائن کے ذریعے گیس سپلائی کی جائے گی.پلانٹ میں 600 MMCFD ری گیسفیکشن کی گنجائش ہے حکومت نے 200 MMCFD کا ٹینڈر دیا تھا تاہم اینگرو نے سر پلس صلاحیت کا سیٹ اپ تیار کیا ہے. اپنی سرپلس صلاحیت دوسری پارٹیز کو آفر کرنے کے لیے اینگرو دوسری پارٹیز کے ساتھ رابطے میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فوری طور پر بجلی کی پیداوار کے لئے مہنگا درآمد ڈیزل ایندھن پر اپنا انحصار کم کرتے ہوئے ، مکمل طور پر ایل این جی سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے ،ایل این جی کی بدولت موجودہ ایندھن کے درآمدی بل پرمتوقع بچت سالانہ 1.0 ارب ڈالر ہوگی۔

متعلقہ عنوان :