سانحہ پشاور کے نقو ش مدہم ہونے لگے،

فوجی فاونڈیشن ہسپتال سے ایم بی بی ایس کی طالبہ کو مبینہ دہشگردوں و سہولتکاروں نے اغوا کرتے ہوئے مردان پولیس ناکے پرچھوڑ کر فرار، مردان پولیس نے مغویہ کو بازیاب کراکر والدین کے حوالے کردیا،فاؤنڈیشن میڈیکل کالج کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان اٹھنے لگا،طالبہ کا رہائی کے بعد کالج جانے سے انکار ،والد نے واقعہ سے لاعلمی ظاہر کر دی ،مردان پولیس کی تصدیق

پیر 9 مارچ 2015 00:16

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 9 مارچ 2015ء) سانحہ پشاور کے نقو ش مدہم ہونے لگے،فوجی فاونڈیشن ہسپتال سے ایم بی بی ایس کی طالبہ کو مبینہ دہشگردوں و سہولتکاروں نے اغوا کرتے ہوئے مردان پولیس ناکے پرچھوڑ کر فرار ہوگئے۔مردان پولیس نے مغویہ کو بازیاب کراکر والدین کے حوالے کردیا،فاؤنڈیشن میڈیکل کالج کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان اٹھنے لگا،طالبہ کا رہائی کے بعد کالج جانے سے انکار ،والد امتیاز احمد نے واقعہ سے لاعلمی ظاہر کر دی جبکہ مردان پولیس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اغواکا ر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے لیکن لڑکی (الف) کو والدین کے حوالے کر دیاگیا۔

آن لائن کو انتہائی معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جمعرات کو فاؤنڈیشن میڈیکل کالج ڈی ایچ اے فیز ون میں زیر تعلیم ایم بی بی ایس کی طالبہ (الف)کالج یونیفارم میں فوجی فاونڈیشن ہسپتال میں سر درد اور بخار کے چیک اپ کے لئے گئیں تو واپسی پر ہسپتال گیٹ پر ہی نامعلوم مبینہ دہشتگردوں و سہولتکاروں نے دن ایک بجے جیپ میں ڈال کر اغواکر لیا اغواکار جب مردان تھانہ صدر کی حدود میں پہنچے تو وہاں پولیس ناکہ پر سخت چیکنگ کی جارہی تھی،اغواکاروں نے پولیس سے بچنے کیلئے مغویہ کو سڑک کنارے پھینک کر فرار ہو گئے جبکہ لڑکی (الف )ناکہ پر موجود سب انسپکٹر حکیم خان نے انہیں اپنے قبضہ میں لیکر تھانہ صدر اطلاع دی توتھانے میں موجو د پولیس افسران نے لڑکی کو اپنے قبضہ میں لیکر انکے والدین امتیاز احمد سے رابطہ کیا اور دن پانچ بجے لڑکی کو والدین کے حوالے کر دیا گیا،آن لائن نے خبر کی تصدیق کیلئے مردان تھانہ میں بات کی تو محرر ظہور احمد نے بتایا کہ لڑکی انکے پاس آئی تھی جسکو بازیاب سب انسپکٹر حکیم خان نے کروایا تھا ،بعدازاں سب انسپکٹر حکیم خان سے انکے موبائل نمبر03467519688پر رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ الف نامی لڑکی جو ایم بی بی ایس سیکنڈ سمسٹر کی طالبہ تھیں انہیں نامعلوم افراد نے اغواکیا تھا لڑکی جب انہیں ملیں تو وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں تھیں کیونکہ اغواکاروں نے انہیں نشہ آور چیز کھلائی تھی تھوڑی دیر کے بعد جب لڑکی کو ہوش آیا تو ان سے انکے والدین کے موبائل نمبر لیکر رابطہ کیا تو انکے والد امتیاز احمد تھانہ مرادان صدر آئے اور اپنی بیٹی کو حاصل کیا، محرر ظہور احمد نے بتایا کہ مغویہ لڑکی کو انکے والدین کے اس وقت حوالے کیا گیا جب ان سے ضروری قانونی کارروائی پہلے کرائی گئی،آن لائن نے مزید معلومات کے لئے فاؤنڈیشن سکول میں رابطہ کیاتو میجر علی نے اپنا نمبر نہیں اٹھا یا اپریٹر نے بتایا کہ آج ایک اہم میٹنگ ہو رہی ہے جس کے باعث تمام افسران مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

مغویہ (الف )کے والد امتیاز احمد سے موقف کیلئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انکی بیٹی کی طبعیت خراب تھی جسے وہ ہسپتال سے واپس گھر لے آئے ہیں ،انکی کو کسی نے اغوانہیں کیا تھا۔۔۔

متعلقہ عنوان :