بلوچستان اسمبلی میں وقفہ سوالا ت اور امن وامان کے حوالے سے بحث ،

رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل اور صوبائی وزراء ارکان اسمبلی اپوزیشن کے ارکان نے بھی حصہ لیا

پیر 9 مارچ 2015 22:43

کوئٹہ ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 9 مارچ 2015ء ) بلوچستان صوبائی اسمبلی کے پیر کے شام کے اجلاس میں امن وامان کی صورتحال پر عام بحث اور وقفہ سوالا ت کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور صوبائی وزراء ارکنا اسمبلی اور اپوزیشن کے ارکان کے درمیان دلچسپ نوک جوک جاری رہی اسمبلی کا اجلاس سپیکر پینل کی رکن سپوژمی کی صدارت میں شروع ہوا صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر بحث کرنے کیلئے حکومتی پینچوں سے کوئی بھی تیا ر نہیں جس پر وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اگر ہم کہیں گے تو ہم یہ کہیں گے کہ سب ٹھیک ہیں جس پر ڈپٹی اپوزیشن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال کے بارے میں جو آج بحث ہونی ہے اس میں کوئی حصہ لینے کیلئے تیار نہیں ۔

(جاری ہے)

لہذا میں ہی بحث کا آغاز کرتا ہو انہوں نے کہاکہ پشتون اریہ میں جو قتل ہورہے ہیں اس کی وجہ کچھ اور ہیں اور بلوچ اریا میں قتل ہو رہے ہیں اس کی وجوہات کچھ اور ہے صوبے میں کوئٹہ سے لیکر ژوب تک امن وامان کی صورتحال خراب ہیں بحث میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلو چ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل اور صوبائی وزراء ارکان اسمبلی اپوزیشن کے ارکان نے حصہ لیا۔

اسمبلی اجلاس کے دوران صوبائی وزیر منصوبہ بندی ڈاکٹر حامد اچکزئی نے انجینئر زمرک خان اچکزئی کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ درست ہیں کہ مالی سال 2013-14میں یہ طریقہ کار طے ہوا تھا کہ کسی بھی حلقے کا ترقیاتی فنڈز دوسرے حلقے میں خرچ نہیں کیا جاسکتا ۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات کے سوال سے مطمین نہیں ہو جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ آپ کے سوال کا جوا ب اسمبلی کے گیلری میں رکھ دیا گیا ہے ۔