پاک چین اقتصادی راہداری پر کسی قسم کی سیاست نہیں کی جارہی،سینیٹر داؤد خان اچکزئی ،

عوامی مفاد کو مدنظر رکھ کر آواز بلند کر رہے ہیں ، پاک چین اقتصادری راہداری کی تکمیل سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات پڑیں گے، پاکستان کا رابطہ ایشیائی ریاستوں سے براہ راست منسلک ہو گا جہاں معاشی ، اقتصادی فوائد حاصل ہونگے ، چیئرمین قائمہ کمیٹی مواصلات

پیر 9 مارچ 2015 22:07

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 9 مارچ 2015ء ) قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئرمین سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری پر کسی قسم کی سیاست نہیں کی جارہی بلکہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھ کر آواز بلند کر رہے ہیں پاک چین اقتصادری راہداری کی تکمیل سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات پڑیں گے ،پاکستان کا رابطہ ایشیائی ریاستوں سے براہ راست منسلک ہو گا جہاں معاشی ، اقتصادی فوائد حاصل ہونگے وہاں بلوچستان میں روزگار کے اضافے اور کاروباری سرگرمیوں سے صوبہ بلوچستان کی محرومیوں میں واضح کمی ہوگی ۔

سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہونے والے کمیٹی کے آخری اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مزید کہا کہ اقتصادی راہداری کو روٹ منظور شدہ ہی رکھا جانا چاہیے لیکن اس بات پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو اس کے محروم نہ رکھا جائے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کا اہم جزو اور عوامی مسائل کو اُجاگر کرنے اداروں کی کارکردگی کو بہتربنانے اور حکومت کو مثبت تجاویز دینے کا اہم ذریعہ ہیں ۔

کمیٹی کے ممبران وفاق کی نمائندگی کرتے ہوئے بغیر کسی ذاتی انا اور مفاد کے صرف عوامی و قومی خدمات کو ترجیع دیتے ہیں ۔ سیکرٹری مواصلات شاہد اشرف تارڑ نے آگاہ کیا کہ گوادرکاشغر روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی اس حوالے سے غلط فہمی کی بنیاد پر باتیں کی جارہی ہیں چینی سفارتخانے نے بھی تمام افواہوں کی تردید کر دی ہے ڈی آئی جیز موٹروے پولیس واجد ضیاء ،آمنہ ارم ، ناصر ستی ، نے آگاہ کیا کہ موٹروے پر جرمانے بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے اس سلسلے میں ٹرانسپورٹرز اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے بات چیت جاری ہے ڈرائیونگ سے ناواقفیت کی وجہ سے حاد ثات زیادہ ہوتے ہیں صوبوں کا ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا معیار بھی درست نہیں اسلام آباد کی طرح صوبوں میں ڈرائیونگ لائسنس اتھارٹیز بنائی جارہی ہیں ۔

پوسٹل سروسز کے افسران مشال خان اور عزیز اللہ جان نے بتایا کہ آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے تحت جولائی 2015 میں قائم ہونے والے 23 نئے ڈاکخانوں میں 81 اور جولائی 2016 میں 30 نئے ڈاکخانوں میں90 افراد کو ملازمت دی جائے گی 83 ڈاکخانوں کو کمپیوٹررائزڈ کر دیاگیا ہے پرائیوٹ کوریئر سروس کو ریگولیٹ کرنے کیلئے اتھارٹی بنائی جارہی ہے جس کا ڈارفٹ تیار کر لیا گیاہے ۔

سیکرٹری مواصلات و چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے این ایچ اے میں اختیارات کو تقسیم کر کے صوبائی اور ریجنل دفاتر کے جنرل منیجرز کو ہنگامی فنڈز کے استعمال اور اخراجات کی حد بھی بڑھانے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز زاہد خان ، اسلام الدین شیخ ، امرجیت ملوترا بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :