دولت اسلامیہ کے خلاف حمایت کی سعودی درخواست پر پاکستان کا محتاط رویہ۔۔۔

داعش کیخلاف عالمی اتحاد کا حصہ بننے سے پاکستان مزید مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے‘سیکرٹری خارجہ

پیر 9 مارچ 2015 12:44

دولت اسلامیہ کے خلاف حمایت کی سعودی درخواست پر پاکستان کا محتاط رویہ۔۔۔

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09مارچ۔2015ء) سعودی عرب کی جانب سے مملکت میں دولت اسلامیہ (داعش) کی ممکنہ فوجی مداخلت سے بچاوکے لئے پیشگی حمایت کی درخواست منظور کرنے میں اسلام آباد مخمصے کا شکار ہے۔ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ معاملہ وزیراعظم نوازشریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران ایجنڈے میں سرفہرست رہا جہاں نئے سعودی فرمانرواشاہ سلمان کی جانب سے انکا بے مثال اور غیر معمولی استقبال کیا گیا۔

شاہ سلمان اپنے قریبی دوست ممالک پاکستان،مصر اورترکی سے ملکرسعودی سرحدوں کو دولت اسلامیہ سے محفوظ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں وزیراعظم نواز شریف کے دورے کے بعد وزارت خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششیں کرنے سمیت تمام اہم معاملات پر ایک ہی نکتہ نظر ہے۔

(جاری ہے)

حکومتی عہدیدار نے تصدیق کی کہ دونوں رہنماوٴں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سکیورٹی تعاون بڑھانے پر گفتگو کی۔

اگرچہ حکومتی عہدیدار نے اسکی تفصیل نہیں بتائی تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ریاض چاہتا ہے کہ دولت اسلامیہ کیخلاف لڑائی کیلیے اسلام آباد اپنے فوجی دستے مملکت میں بھیجے۔

ایک دوسرے حکومتی اہلکار نے بتایا کہ جواب میں سعودی حکومت نے پاکستان کو اقتصادی پیکیج کی پیشکش کی ہے جس میں تیل کی موخر ادئیگیوں پر ترسیل بھی شامل ہے تاہم وزیراعظم نوازشریف نے اس درخواست پر سعودی عرب کوکوئی واضح یقین دہانی نہیں کرائی۔

حکومت ایک نئے تنازعے میں الجھنے میں بہت محتاط ہے کیونکہ اس سے پاکستان پر دور رس مضمرات ہوسکتے ہیں۔گذشتہ سال سعودی عرب،امریکا ودیگر خلیجی ممالک نے داعش کیخلاف ایک اتحاد تشکیل دیا تھا تاہم پاکستان اسکے منفی اثرات کی وجہ سے اس اتحاد میں شامل نہیں ہوا تھا۔ سیکرٹری خارجہ اعزازاحمد چوہدری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امورکو بتایا تھاکہ پاکستان آئی ایس آئی ایس کیخلاف کسی عالمی اتحاد میں شامل نہیں ہوگا۔

پاکستان صرف اقوام متحدہ کے تحت داعش کیخلاف ہونیوالی کارروائی کی حمایت کرے گا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کی دولت اسلامیہ بارے پالیسی احتیاط پر مبنی ہے۔ یہ محتاط نکتہ نظر اس حقیقت پر مبنی ہے کہ داعش کیخلاف عالمی اتحاد کا حصہ بننے سے پاکستان مزید مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس میں ایک اور عنصر ایران ہے، حکومت کے سعودی شاہی خاندان کیساتھ مضبوط تعلقات ہیں تاہم حکومت نہیں چاہتی کہ وہ سعودی عرب سے بہت زیادہ منسلک نظرآئے۔ حکومتی عہدیدار نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تبدیل ہوتی علاقائی اورعالمی صورتحال پاکستان کی خارجہ پالیسی کیلیے چیلنجزلارہی ہے۔

متعلقہ عنوان :