داعش کا بڑھتا ہوتا خطرہ، پاکستان نے نئی حکمت عملی بنالی

پیر 9 مارچ 2015 12:41

داعش کا بڑھتا ہوتا خطرہ، پاکستان نے نئی حکمت عملی بنالی

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09مارچ۔2015ء) داعش کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظرپاکستان نے اس فتنے کوملک میں پرورش پانے سے روکنے کے لیے نئی حکمت عملی بنالی ہے، دولت اسلامیہ کی ملک میں موجودگی کی حقیقت سے مسلسل انکار کے بعد بالاآخر حکومت نے تسلیم کرلیا کہ کچھ ملکی جنگجووں کے اس سفاک تنظیم سے روابط ہیں۔ذمے دارذرائع نے بتایا کہ ملک کی سرکردہ سکیورٹی ایجنسیوں کو کہا گیا ہے کہ داعش کے ابھرتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے خاطرخواہ اقدام کیے جائیں۔

وزارت خارجہ کے ایک افسرنے بتایا کہ تمام سکیورٹی ایجنسیز کو کہا گیا ہے کہ دولت اسلامیہ سے روابط بڑھانے والی شدت پسند تنظیموں پرپوری طرح نظررکھیں۔ اس ضمن میں امیگریشن حکام سے بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان سے کوئی بھی داعش میں شریک ہونے کے لیے نہ جانے پائے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ایجنسیاں مذہبی گروپوں اورجماعتوں پرکڑی نظررکھے ہوئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک اوردیگر مالیاتی اداروں کوبھی سختی سے تاکید کردی گئی ہے کہ فنڈزٹرانسفرز پرخصوصی نگاہ رکھیں کہ وہ داعش تک نہ پہنچ پائیں۔

حال ہی میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس سلسلے میں مختلف ممالک کے سفارتی حلقوں سے بھی رابطہ کیا گیا ہے کہ جنگجوگروپوں سے متعلق معلومات کاتبادلہ کریں۔ انھوں نے داعش کی مبینہ خلافت کوردکرتے ہوئے کہا کہ اس سے انتشارپھیلے گا۔ اس سلسلے میں سابق سفیراشرف جہانگیر قاضی کاکہنا ہے کہ اگر بیڈگورننس اور ناانصافی کا سلسلہ جاری رہاتو شدت پسندوں کو سرزمین پرپاوں جمانے کا مزید موقع ملے گا۔

پاکستان پہلے ہی القاعدہ اور طالبان سے منسلک جنگجووں سے برسرپیکار ہے، وہ داعش کامتحمل نہیں ہوسکتا۔انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو عوام کا معیارزندگی بلند کرنا ہوگا۔ اگرعام لوگ تعلیم یافتہ اور خوشحال ہوں گے توکوئی جنگجو گروپ انھیں استعمال نہیں کرسکے گا۔ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ حکومت کو داعش کے خطرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ اس سلسلے میں ایک الگ انٹیلی جنس یونٹ قائم کیاجائے جو بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کے اداروں سے رابطے میں رہے۔

متعلقہ عنوان :