ایل این جی کی درآمدکے نام پریونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کی لوٹ مار رکوائی جائے، اوگرایل این جی کے نام پریوجی ڈی سی کی جانب سے غیرقانونی طورپرفی سی این جی اسٹیشن 10لاکھ روپے سیکیورٹی فیس کی وصولی کانوٹس لے

صوبہ پنجاب اوراسلام آباد کے سی این جی مالکان کا مطالبہ

اتوار 8 مارچ 2015 17:42

اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2015ء) صوبہ پنجاب اوراسلام آباد کے سی این جی مالکان نے مطالبہ کیاہے کہ ایل این جی کی درآمدکے نام پریونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کی لوٹ مار رکوائی جائے، اوگراکوچاہیے کہ ایل این جی کے نام پریوجی ڈی سی کی جانب سے غیرقانونی طورپرفی سی این جی اسٹیشن 10لاکھ روپے سیکیورٹی فیس کی وصولی کانوٹس لے ‘ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے پاس پہلے ہی ہر سی این جی اسٹیشن نے 30سے 50لاکھ روپے تک سیکیورٹی جمع کرارکھی ہے،وزارت پٹرولیم نے ملی بھگت کرکے آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کویونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی بناکرجگاٹیکس وصولی کی اجازت دی جوسی این جی پالیسی اور اوگرارولزکی خلاف ورزی ہے،یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی منافع کیلئے ایل این جی کاکاروبارکررہی ہے،یاتوایس این جی پی ایل کے پاس جمع سیکیورٹی واپس دلائی جائے یاپھر یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کوسیکیورٹی فیس کی غیرقانونی وصولی سے روکاجائے،یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی صوبہ پنجاب کے تقریباًدوہزار سی این جی اسٹیشنوں سے دوارب روپے سیکیورٹی کے نام پروصول کرچکی ہے۔

(جاری ہے)

اتوارکے روزصوبہ پنجاب اوروفاقی دارالحکومت اسلام آبادکے متعددسی این جی اسٹیشنوں کے مالکان کہاکہ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے کرتا دھرتاؤں نے ایل این جی کی درآمدکیلئے بعض اہم شخصیات کے ساتھ مل کر سی این جی سٹیشنز کو گیس سپلائی کیلئے یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کے نام پر کمپنی رجسٹرڈ کروا کرنئی لوٹ مارشروع کردی ہے۔جس کیلئے یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی نے پنجاب بھر کے سی این جی سٹیشنز مالکان کوبلیک میل کرکے ایل این جی کی سپلائی کے لئے غیر قانونی طور پر فی سی این جی اسٹیشن 10لاکھ روپے سیکیورٹی فیس کی وصولی شروع کررکھی ہے جومکمل طورپرغیرقانونی ہے،یہ جگاٹیکس وفاقی وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کی ملی بھگت کے ذریعے وصول کیا جارہاہے جس میں اینگرو ٹرمینل کمپنی کے شیخ عمران اللہ،بدنام زمانہ شخصیت اقبال زیڈ احمد، سی این جی ایسوسی ایشن کے غیاث پراچہ اوروفاقی وزیرپٹرولیم شاہدخاقان عباسی شامل ہیں جوایل این جی کے کاروبارمیں برابرکے حصہ دار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی صوبہ پنجاب اوردارالحکومت اسلام آباد کے تقریباًدوہزار سی این جی سٹیشنزسے دوارب روپے سیکیورٹی فیس کے نام پروصول کرچکی ہے جواگرارولزکی بھی خلا ورزی ہے‘کیونکہ سی این جی اسٹیشن مالکان اوگراسے لائسنس لیتے وقت 30 سے 50لاکھ روپے تک سیکیورٹی پہلے ہی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈکے پاس جمع کراچکے ہیں لہٰذا یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کی جانب سے 10لاکھ روپے نئی سیکیورٹی فیس کی وصولیکاکوئی جوازنہیں۔

سی این جی مالکان کایہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی وزیرپترولیم نے ملی بھگت کرکے درآمد شدہ ایل این جی کے نام پرسی این جی کی قیمت کے تعین کااختیاربھی اوگراسے لیکر یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کودیدیاحالانکہ درآمد شدہ ایل این جی ری گیسی فیکیشن کے بعدسوئی سدرن گیس کمپنی اورسوئی ناردرن گیس پائپ لائنزکے سسٹم سے گزرکرسی این جی اسٹیشنوں تک پہنچے گی اوربلوں کی وصولی بھی ایس این جی پی ایل ہی کرے گی لہٰذاایک پرائیویٹ کمپنی( یونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی) کو 200ملین مکعب فٹ یومیہ ایل این جی درآمد کرنے کااختیاردیناملی بھگت کے ذریعے اس کولوٹ مارکاموقع فراہم کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت جہاں پاورسیکٹرکیلئے 400ملین مکعب فٹ یومیہ ایل این جی درآمدکررہی ہے وہیں سی این جی سیکٹر کیلئے بھی خودہی200ملین مکعب فٹ یومیہ ایل این جی درآمدکرے اورقیمتوں کاتعین اوگراکرے کیونکہ پنجاب میں سی این جی کی قیمت کے تعین کااختیاریونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کودینے سے اوگراکاریگولیٹرکااختیارختم ہوکررہ جائے اورپوری سی این جی مارکیٹ پرایک نجی کمپنی اجارہ داری قائم ہوجائے گی۔صوبہ پنجاب اوراسلام آباد کے سی این جی مالکان نے مطالبہ کیا کہ اوگراکوچاہیے کہ ایل این جی کے نام پرغیرقانونی طورپرفی سی این جی اسٹیشن 10لاکھ روپے سیکیورٹی فیس کی وصولی کانوٹس لے اور ایل این جی کی درآمدکے نام پریونیورسل گیس ڈویلپمنٹ کمپنی کی لوٹ مار رکوائے ۔

متعلقہ عنوان :