اسلامی ممالک کو کثیر الجہتی سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہم آہنگی کی ضرورت ہے ، مسلم امہ کے پرامن اور ترقی یافتہ تصورکو ابھارنے کیلئے مل کرکام کرناہوگا، امت مسلمہ کو متعدد روایتی اور غیر روایتی سیکورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے، دہشتگردی ، انتہاپسندی، فرقہ واریت اور ماحولیاتی آلودگی نئے ابھرتے ہوئے غیر روایتی خطرات ہیں،صدر ممنون حسین کا اسلامی ممالک کے چھٹے تھنک ٹینک فورم سے خطاب

ہفتہ 7 مارچ 2015 22:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔7 مارچ۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے اسلامی ممالک کو کثیر الجہتی سیکورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہم آہنگی سے کام کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم امہ کے پرامن اور ترقی یافتہ تصورکو ابھارنے کیلئے مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے ، یہ تصور ہی مسلمانوں کی حقیقی اور درست تشخص کا عکاس ہے، یہ تصور نہ صرف ہمارے عقائد اور ایمان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈا کی نفی کرتا ہے ، مسلمانوں کو اپنے اقدار بھی یاد دلاتا ہے، امت مسلمہ کو متعدد روایتی اور غیر روایتی سیکورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے، دہشتگردی، مذہبی انتہاپسندی، فرقہ واریت، سائبر عدم تحفظ اور ماحولیاتی آلودگی حالیہ دہائی میں نئے ابھرتے ہوئے غیر روایتی خطرے کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو یہاں اسلامی ممالک کے چھٹے تھنک ٹینک فورم سے خطاب کر رہے تھے ۔ یہ فورم پاکستان، چین انسٹیٹیوٹ، ترک ایشین سنٹر فار اسٹریٹیجک سٹڈیز، کونرڈ ایڈینوئر سٹیفنگ اور سینٹ کمیٹی برائے دفاع کے تعاون سے منعقد کیا گیا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ان خطرات سے نہ پوری دنیا عدم استحکام کا شکار ہوسکتی ہے بلکہ امت مسلمہ کے حقیقی تصور کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ انتہاپسندوں اور دہشت گردوں کی نفرت ، تشدد اور تعصب سے اسلام کی تشخص کو مجروح کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ او آئی سی کے ستاون رکن ممالک دنیا کے کچھ اہم اور سیاسی طور پر حساس خطے میں واقع ہیں۔ ہمارا محل وقوع، ہمارے وسائل، ا?بادی اور ہمارا ایمان ہی ہماری طاقت ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ امت مسلمہ کو آج اس طرح کے فورمز میں شریک ماہرین تعلیم، میڈیا کے نمائندوں اور پالیسی سازوں کیدانش ورانہ کردار کی اشد ضرورت ہے۔

اس طرح کے فورمز کو اس امر کا جائزہ لینا ہوگا کہ امت مسلمہ اس وقت کہاں کھڑی ہے؟ اسے کہاں ہونا چاہئے ہیں اور ہم اپنی منزل تک کس طرح پہنچ سکتے ہیں۔اسلامی تعاون تنظیم کے بانی رکن کی حیثیت سے پاکستان نے ہمیشہ امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لیے کردار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ ہو، قبرص کا تنازعہ ہو یا بوسنیا کی خودمختاری اور علاقائی سلامتی کا معاملہ پاکستان نے ہمیشہ حمایت کی ہے۔

صدر مملکت نے مسئلہ کشمیر کے دیرپا اور فوری حل کے لیے کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنے پر او آئی سی ممالک کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف اپنی کوششوں کو مزید تیز کر دیا ہے۔ گزشتہ سال جون میں پاک فوج کی جانب سے دہشگردوں کے خلاف ا?پریشن ضرب عضب شروع کیا گیا جو کامیابی سے جاری ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشتگرد عوام پر حملے کرکے دہشتگردی کے خلاف ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتے۔ صدر مملکت نیافواج پاکستان ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہمت، عزم اور بلند جذبے کو سراہا۔صدر مملکت نے کہا کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :