چیئرمین سینیٹ کے لئے جوڑ توڑ شروع، پیپلز پارٹی ،(ن) لیگ میں مقابلہ، ایم کیوایم فیصلہ کن کرداراداکرسکتی ہے

ہفتہ 7 مارچ 2015 17:56

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07مارچ۔2015ء) چیئرمین سینیٹ کیلئے جوڑ توڑ شروع ہو گیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی اپنا چیئرمین بنانے کیلئے سرگرم ہے اور اسکی ایوان بالا میں پوزیشن بھی مستحکم ہے دوسری جانب پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے امیدوار ہونے کی صورت میں تحریک انصاف نے کسی بھی امیدوار کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کیاہے۔ اس ساری صورتحال میں ایم کیو ایم کا کردار اہم ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے حالیہ انتخابات کے بعد 12 مارچ کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات ہوں گے اور امیدوار کو 47 ووٹ درکار ہوں گے۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی کل 104 نشستوں میں سے فاٹا کی 4 نشستوں پر انتخابات نہ ہوسکے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے انتخابات میں حصہ نہ لینے یا پھر کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کے اعلان کے بعد 94 سینیٹرز رہ جاتے ہیں جن میں سے راحیلہ مگسی کا کیس عدالت میں ہونے کے باعث نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوگا اور 93 سینیٹرز ووٹ کاسٹ کر سکیں گے جن میں سے 47 ووٹ لینے والا امیدوار چیئرمین بن سکتا ہے پیپلزپارٹی اس وقت 27 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے پیپلزپارٹی کی اتحادی ایم کیو ایم کی 8 ،مسلم لیگ ق کی 4 اور اے این پی کی 7نشستیں ملا کر کل 46 ممبران بنتے ہیں اور انہیں صرف ایک ووٹ درکار ہوگا جو جماعت اسلامی یا بی این پی مینگل کی صورت میں مل سکتا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی 26 نشستیں ہیں اور اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام کی 5 ،نیشنل پارٹی کی 3 ،پختونخوا ملی عوامی پارتی کی 3 ،مسلم لیگ فنکشنل کی ایک اور 6آزاد امیدوار ملا کر 44 اراکین ہیں جنہیں مزید3ووٹ درکار ہوں گے تاہم اگر ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی کی حمایت نہ کی تو ن لیگ ایم کیو ایم کی حمایت سے اپنا چیئرمین لاسکتی ہے۔