شادی کو عمر کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے لڑکی جب عاقل اور بالغ ہو جائے تو شادی کر دینی چاہیے ،اسلام میں شادی کیلئے عمر کا تعین نہیں ہے ،لڑکی اگر بلوغت کو 15یا 16سال کی عمر میں پہنچ جائے تو شادی کر دینی چاہیے،شرعی طور پر کوئی پابندی نہیں ،مولویوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اگر ایسا ہوا تو کیانکاح خواں نکاح نہیں پڑھائے گا تواسکی جگہ حکومت کے وزراء پڑھائیں گئے،علماء اور سیاسی رہنماؤں کی گفتگو

ہفتہ 7 مارچ 2015 16:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07مارچ۔2015ء)گذشتہ روز پنجاب اسمبلی میں کم عمر ی میں شادی پر نکاح خواں اور سرپرست کو سزا دینے پر جو بل منظور کیا گیا اس پر علماء اور سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شادی کو عمر کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے لڑکی جب عاقل اور بالغ ہو جائے تو شادی کر دینی چاہیے ، اسلام میں شادی کیلئے عمر کا تعین نہیں ہے ،لڑکی اگر بلوغت کو 15یا 16سال کی عمر میں پہنچ جائے تو شادی کر دینی چاہیے،شریعی طور پر کوئی پابندی نہیں ،مولویوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اگر ایسا ہوا تو کیانکاح خواں نکاح نہیں پڑھائے گا تواسکی جگہ حکومت کے وزراء پڑھائیں گئے ،ان خیا لات کا اظہار علماء اور سیاسی رہنماؤں نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

07مارچ۔

(جاری ہے)

2015ء سے بات کرتے ہوئے کیااس موقع پر پاکستان علماء کونسل کے چیئر مین علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی عاقل بالغ نہیں ہے تو اسکا نکاح پڑھا کر رخصتی کردی جاتی ہے تو اس پر نکاح خواں کو سزا ملنی چاہیے انہوں نے کہا کہ شادی کو عمر کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے لڑکی جب عاقل اور بالغ ہو جائے تو شادی کر دینی چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستا ن میں کم عمری شادی کا مسئلہ ضرور ہے لیکن ڈاکٹرز کی رائے لینے کے بعد اس پر فیصلہ کرنا چاہیے اہل اسنت والجماعت کے سربراہ علامہ محمداحمد لدھیانوی کا کہنا تھا کہ اسلام میں شادی کیلئے عمر کا تعین نہیں ہے لڑکی اگر بلوغت کو 15یا 16سال کی عمر میں پہنچ جائے تو شادی کر دینی چاہیے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فرید پراچہ کا کہنا تھا کہ یہ معاشرتی معاملہ ہے شریعی طور پر عمرکی کوئی پابندی نہیں ہے موجودہ حکومت ناکام ہو چکی ہے ایسے بل منظور کروا کر مولویوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اگر ایسا ہوا تو کوئی نکاح خواں نکاح نہیں پڑھائے گا تواسکی جگہ حکومت کے وزراء کو نکاح پڑھوانے پڑیں گئے